حدیث کی روشنی میں تقویٰ و اخلاص

Posted on at


تقویٰ واخلاص کے مفہوم کے بارے میں پڑھنی کے لیے یہاں کلک کریں۔


حدیث کی روشنی میں تقویٰ  و اخلاص۔


اخلاص و تقویٰ اخلاقی بلندی کا آخری درینہ ہے۔ تاہم ہم پر یہ بات لازم ہے کہ ہم کسی کے ساتھ اچھا سلوک کریں یا کویٔ نیکی کا کام کریں تو وہ صرف اس نیت سے کیا جاۓ کہ ہمارا خالق اور مالک ہم سے راضی ہو وہ ہم پر اپنی رحمت فرماۓ اور اپنی ناراضگی اور غضب سے ہمیں محفوظ رکھے۔ ناکہ ہمارا عمل لوگوں کو دکھانے کے لیے ہو کے لوگ دیکھے گیں اور میری واہ واہ ہو جاۓ گی۔


                   



حدیث مبارکہ میں ہے کہ :


            حجرت انب مسعود رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مین تجھ سے ہدایت و تقویٰ ، عفت و پاکدامنی اور لوگوں سے بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔


انسان کو ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھنا چاہیے انسان ہر وقت مکارم اخلاق کا محتاج رہتا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام پر کاربند رہے اس کی پکڑ سے ڈرتا رہے اور اس کی رحمت کا امید وار رہے آدمی کو کھبی اپنے عمل پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔


                         


 نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی اللہ تعالیٰ سے ان صفات مذکورہ کا سوال کیا کرتے تھے۔ حالانکہ کایٔنات کے تمام لوگوں سے کہیں ذیادہ علم رکھنے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمارے لیے بہتریں نمونہ ہے۔ آپؐ کے متعلق اللہ پاک نے فرمایا۔


بے شک آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر ہیں۔


ایک احادیث مبارکہ میں ارشاد ہوا ہے۔


سیدنا ابو طریف بن حاتم طایٔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا جو شخص کسی بات پر قسم کھا لے پھر وہ اس سے ذیادہ تقویٰ


والی بات کہ دے وہ تقویٰ کو اختیار کر لے (صیح مسلم)۔


ویڈیو میں معلومات دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں


 



About the author

Haseeb9410

I want to share my ideas , and became a best writer.

Subscribe 0
160