تکبر اور غرور

Posted on at


تکبر اور غرورایک ایسی چادر ھے جسے صرف خدا پاک نے اوڑھ رکھا ھے کسی اور کے لیے زیب اور مناسب نھیں کۃ وۃ اسے لے ۔اج تک جس کسی نے بی اس چادر کو چھونے کی کوشش کی وہ دنیا میں زلیل و رسوا اور بدنام ھوا اور پھر اس کا کوی بی ہمدرد نہ ہوا۔متکبر بالا اخر اپنی موت اپ مرا۔ ابلیس نے تکبر کیا اور وہ رسوا و زلیل ہوا اور سبھی فرشتوں کی نظروں میں اسے زلیل اور رسوا ہونا پڑا ۔ اس بنا پر جبرایہل کو کہنا ہی پڑا کہ
کھو دیے انکار سے تو نے مقامات بلند
چشم یزداں میں فرشتوں کی رہی کیا ابرو


؛خدا سرکشوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا؛روز محشر متکبر اور خد پسند لوگوں کا کوہی پرسان حال نہ ہو گا اور سبھی لوگ انہیں حقارت امیز اور نفرت بھری نگاوں سے دیکھ رہے ہونگے اس موقع پر خداوندی جوش میں ا کر کہے گی کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاو۔ہمیشہ اس میں رہو گے۔اب تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانہ ھے۔ٌ القران پ۱۶۔ر۹
تکبر اور غرور فقط ذات الہی ہی کی صفات میں سے ایک صفات اور خوبی ھے لہزا خدا نے اپنے مخصوص بندوں کو عاجزی اختیار کرنے کی تاکید کی۔ ارشاد خدا وندی ھے ؛اور زمین پر اکڑا کر اور تن کر مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ تو نہیں ڈالے گااور نہ لمبھا ہو کر پہاروں کی چوٹی تک پہنچ جاے گا۔ان سب عادتوں کی براٰٗئی تیرے رب کے نزدیک بہت نا پسند ھے؛پ۱۵،ر۳ ایقران


تاریخ اس بات کی گواہ ھے کہ نیک دل اور پاکباز لوگوں نے اکثر اپنی اولاد کو بے جا تکبر اور غرور سے منع فرمایا۔حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصحیت کی۸اور تکبر اور غرور سے کنارہ کش رہنے کی تلقین کی۔لقمان نے اپنے بیٹے کو نصحیت کی کہ ازراہ گرور لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین پر اکڑ کر نہ چلنا۔کدا کسی اترانے والے کو پسند نہیں کرتا۔ پ۲ ر ۱۰
سرور کاہنات نے فرمایا۔؛برا بندہ وہ ھے جو جبر کرےاور اتراے؛حدیث پاک مین بھی اتا ھے کہ ؛ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا

حضرت عمر بن شعیب سے روایت ھے کہ رسول پاک نے فرمایا؛متکبر قیامت میں چیو نٹیوں کے مثل ہو گےٗان کو اہل محشر روندتے ہو گے اگ ان کو چاروں طرف سے گیھرے ہو گی جہنم کے ایک خاص قید خانے میں ان کو عزاب دیا جاےٗ گا جس کا نام بوس ھے۔ ان پر نہایت تیز اگ جلائی جاے گی اور ان کو دو زخمیوں کے زخموں سے نکلا ہوا لہو دیا جاے گا۔ قران پاک میں ارشاد ھے کہ ؛جب ھم نے فرشتوں کو سجدہ کرنے کا کہا توسب فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا بولا بھلا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جس کو توں نے مٹی سے پیدا کیا ھے۔
حضرت انس سے روایت ھے کہ ؛جب حضرت نوح کشتی میں سوار ہوے تو شیطان بھی اس میں سوار ہوا ۔ نوح فرمانے لگے کہ توں کون ھے ؟ اس نے جواب دیا کہ میں ابلیس ہوں اپ نے دریافت کیا کہ کیا چاہتے ہو ۔ ابلیس کہنے لگا اپنے رب سے میرے حق میں توبہ مانگیےٗ خدا نے حضرت نوح کے پاس وحی بھیجی کہ ہان توبہ ایک شرط پر قبول ھے کہ اگر یہ ادم کی قبر کو سجدہ کرے جب ابلیس سے ایسا کرنےکو کہا تو لعین کہنے لگا کہ میں نے ادم کی زندگی میں اسے سجدہ نہیں کیا تھا ۔ بھلا اب میں مرنے پر سجدہ کیسے کر سکتا ہوں ؛


اس سے ھمیں یہ پتہ چلتا ھے کہ خدا پاک کو تکبر و غرور کس حد تک نا پسند ھے خد نے ہمیشہ غرور کرنے والوں کو نست و نا بود کیا ھمیں چاہیے کہ عاجزی کریں تا کہ خدا کی ناراضگی سے بچ سکیں خدا پاک ھم سب کو اس بری لعنت سے بچنے کی توفیق عطا فرماےٗ امین۔ 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160