نماز تراویح اور اعتکاف

Posted on at


نماز تراویح



 


ماہ رمضان میں نماز عشاء کے بعد 20 رکعت نمار تراویح وسنت مئوکدہ ہے۔ اہل محلہ پر تراویح کو باجماعت ادا کرنا سنت کفایہ ہے۔ پورا محلہ اگر تراویح باجماعت مسجد میں ادا نہ کرے تو سب کے سب ترک سنت کے گنہگار ہوں گے۔تراویح میں پورا قران کریم ختم کرنا بھی سنت ہے۔ہاں اگر کہیں سے پورا قران کریم سنانے والا نہ ملے تو چھوٹی سورتوں سے نماز تراویح ادا کرنا ضروری ہے۔اگر تراویح دو یا چار رکعت جماعت سے کسی کی رہ جائیں تو وتر باجماعت آدا کر ے اور باقی ماندہ تراویح پوری کر لے۔تراویح میں قران کریم بجائے جلد بازی سے سکون سے پڑھا جائے۔ادائیگی حروف قران میں جلد بازی مکروہ ہے۔ تراویح پڑھانے والے حافظ کومعاوضہ یا اجرت طے کر کے تراویح پڑھناحرام ہے۔ نابالغ حافظ قران کے پیچھے تراویح پڑھنا جائز نہیں۔ ایک ہی حافظ کا دو مساجد میں تراویح پڑھانا درست نہیں۔


اعتکاف



نیت کر کے مسجد میں میں رہنا سوائے حاجت ضروریہ(پیشاب، پاخانہ، غسل واجب اور وضو) کے مسجد سے باہر نہ جانا اسے اعتکاف کہتے ہیں۔ امضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا سنت کفایہ ہے۔ محلہ یا بستی کی مسجد کے نمازیوں میں سے کوئی اعتکاف نہ کرےتو سب کے ذمہ ترک سنت کا وبال ہو گا۔ کسی ایک کے اعتکار کر لینے سے سب کی طرف سے سنت ادا ہو جائے گی۔اعتکاف میں بلکل خاموش رہنا مکروہ ہے۔ معتکف کو قران کریم کی تلاوت، ذکر و اذکار، تسبیحات دینی گفتگو، اسلامی کتب کے مطالعہ میں وقت گزارنا چاہئے۔اعتکاف ایسی مسجد میں بیٹھنا چاہئے جہاں نماز جمعہ ہوتی ہو۔ ورنہ نماز جمعہ کے لیے دوسری مسجد میں جانا کہ شریک نماز جمعہ ہو سکے جائز ہے۔بلا ضرورت طبعی اور شرعی اراداتاً یا بھول کر مسجد سے باہر نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔ جس کی قضا لازم ہو گی۔رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا ہو تہ بیس رمضان کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے مسجد میں پہنچ جانا چاہئے اور عید کا چاند نظرآنے پر مسجد اعتکاف سے باہر آنا چاہئے۔ غسل جمعہ، غسل صحت، یا ٹھنڈک کے لیے مسجد سے باہر نکلنا معتکف کو جائز نہیں۔



 



About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160