اکیسویں صدی اور جدید سائنس - چوتھا حصّہ

Posted on at


 


یہ بلکل درست ہے کہ سائنسی ایجادات نے بہت حد تک جسمانی مشقت کو ایک خواب و خیال بنا کر رکھ دیا ہے. لہٰذا اب وہ پہلے جیسی جسمانی چستی اور صحت بھی میسر نہیں آ سکتی. اکیسویں صدی میں جب مزید ایجادات سامنے آئیں گی تو شاید صورت حال اس سے بھی زیادہ دگر گوں ہو گی. ہم جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے تک جو کام انسان اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے اب وہی کام طرح طرح کی مشینوں سے لئے جا رہے ہیں. فصلوں میں بھی عجیب و غریب کھادوں اور زرعی ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ جلد اور زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے. اس سے فصلیں یقیناً اپنی فطری اثروتوانائی کھو دیتی ہیں. صنعتوں اور کارخانوں  نے فضائی و زمینی آلودگی پیدا کر کے انسان کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کر رکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ادویات پر انسان کا انحصار بہت بڑھ چکا ہے. پہلے دور کی انسانوں کی نسبت آج کا انسان غیر قدرتی اور مصنوعی قسم کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکا ہے. انسان کی اوسط عمر کم ہو رہی ہے اور شرح اموات میں زیادتی پیدا ہو رہی ہے. ڈیپریشن جیسی بیماری پھیل رہی ہے 


جو لوگ سائنس و ٹیکنالوجی کی روز افزوں ترقی کی مخالفت کرتے ہیں تو کئی معاملات میں ہمیں ان سے اتفاق کرنا پڑتا ہے. آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ سائنس نے کئی مہلک ہتھیار ایجاد کئے ہیں. پہلے ایٹم بم ایجاد ہوا اور اب نیوٹران بم کی ایجاد کے قصّے سننے میں آ رہے ہیں اور واقعی ایسے مہلک ترین ہتھیاروں کی ایجاد نے دنیا کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے. گزشتہ صدی میں جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکہ نے جو ایٹم بم گراۓ تھے اس سے لاکھوں افراد لقمہء اجل بن گئے تھے اور شہر ملیامیٹ ہو گئے تھے. اب یہ کہا جا رہا ہے کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر گراۓ جانے والے ایٹم بموں سے بھی ہزاروں گناہ زیادہ طاقتور ایٹم بم ہزاروں کی تعداد میں بناۓ جا چکے ہیں جو پوری دنیا کے انسانوں کو مسلسل ایک خوف کی کیفیت میں مبتلا کئے ہوۓ ہیں. کہا جا رہا ہے کہ پوری دنیا موجود ایٹم بموں کو اگر بیک وقت چلا دئیے جائیں تو پوری دنیا ایک منٹ کے ساٹھویں حصّے میں روئی کے گالے کی طرح اڑ جاۓ گی



یہ ایک لمحہ فکریہ ہے اور اس پر بہت زیادہ سوچ بچار کی ضرورت ہے. ہم تمام تر سائنسی ترقی اور حیرت انگیز ٹیکنالوجی کے ساتھ اکیسویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسانی حیات کے خاتمہ کے مکمل خطرات بھی ہمارے ساتھ جڑے ہوۓ ہیں. اقوام متحدہ نے ایٹمی قوت کے خاتمہ اور اس کی روک تھام کے لئے سی ٹی بی ٹی نامی ایک معاہدہ تو دنیا کے سامنے پیش کر چکا ہے لیکن اس معاہدے پر کچھ ممالک نے دستخط کئے ہیں اور کچھ ممالک اس پر دستخط کرنے کے لئے راضی نہیں ہیں. اگر یہی صورتحال رہی تو اکیسویں صدی میں بھی ایٹمی تباہ کاریوں کا خوف مسلسل ہمارے سروں پر منڈلاتا رہے گا اور عین ممکن ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی ایٹمی تباہ کاریوں سے بھی بڑی کوئی تباہی سائنسی ایجاد کی صورت میں ہم پر مسلط ہو جاۓ


============================================================================================================ 


میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post


میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ


اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا


الله حافظ


دعا کا طالب


زوہیب شامی 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160