پہلے دور کی مہندی اور اب مہندی کے نام پر کیمیکل حصہ دوئم
ہمارے علاقے میں پچھلوں دنوں ایک واقعہ پیش آیا کہ ایک لڑکی کی شادی تھی اور وہ پارلر پر مہندی لگوانے گئی تو انہوں نے پہلے اس کے ہاتھوں اور بازؤں سے بال اتارے اور پھر مہندی لگانا شروع کی اس کے کچھ دیر بعد اس کی جلد پر جلن شروع ہو گئی اور بعد میں میں سکن پھٹنا شروع ہو گئی اور پھر زخم بن گئے کافی دن گزر گئے لیکن زخم ٹھیک ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے پھر وہ جگہ گلنا شروع ہو گئی جب پروپر ڈاکٹر کو چیک کروایا تو پتہ چلا کہ کینسر بن گیا ہے اور بل آخر نتیجہ اس پر پہنچا کہ وہ لڑکی کچھ ہی دیر میں فوت ہو گئی۔
لہذا جب کبھی بھی مہندی لگوانی ہو تو یہ ضرور دیکھنا چائیے کہ جو آپ لگوا رہے ہیں وہ مہندی ہے بھی کہ نہیں یا اگر لگوانی ہے تو کوشش کریں کہ ہاتھوں بازؤں سے بال ایک دن پہلے اتروا لیں تا کہ مسام اچھی طرح سے بند ہو جائیں اور کوئی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔
مجھے یاد ہے کہ بچپن میں امی کھلی مہندی گھول کر ہاتھوں پر لگاتی تھیں یا ایک شاپربیگ میں ڈال کر مہندی کو ایک کونے میں اکٹھا کر کے کوں بنا کر لگاتی تھیں اور بڑی خوشی ہوتی تھی کہ عید یا شب برات پر مہندی لگائی گئی ہے۔
اچھی اور کیمیکل سے پاک مہندی کے بہت فائدے بھی ہیں گرمیوں میں سر پر لگانے سے گرمی ختم ہو جاتی ہے اور اگر گرمی کی وجہ سے آنکھیں خراب ہو جائیں تو اچھی اور کیمیکل سے پاک مہندی لے کر پانی میں گھول کر لگانے سےآنکھیں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔
مہندی کو تیل میں ملا کر تھوٹی دیر رکھ کر لگانے سے بالوں میں چمک اور ایک خوبصورت رنگ نظر آتا ہے ویسے بھی مہندی بالوں کے لیے اچھا کنڈیشنر ہے لیکن یئہ ضرور دیکھنا چائیے کہ مہندی صاف ستھری اور کیمیکل سے پاک ہونی چائیے آگر آپ کیمیکل والی مہندی بالوں پر لگائیں گے تو آپ کے بال سفید بھی ہو سکتے ہیں اور آپ کے بالوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اس سے فل وقت تو آپ کے بال اچھے ہو جائیں گے لیکن جب بالوں سے کلر اترے گا تو با سفید ہونے کا خدشہ ہے۔