ماضی پر غورو فکر مت کریں

Posted on at


اگر آپ کو مایوسی اور افسردگی کو خدا حافظ کہنا ہے تو فوری طور پر اپنی زندگی سے ماضی پر غوروفکر کو لات مار کر نکال دیں۔ ایک بار آپ پچھلی باتوں پر سوچنا ترک کر دیں گے اور یہ بات ذہن میں نہیں آنے دیں گے جذباتی تعلقات کی سطح عموماً اس قدر بلند ہوتی ہے کہ خود کو اس شکنجے سے نکالنا محال ہو جاتا ہے۔ آپ گزشتہ ملازمت کی مشکلات کو فراموش کر دیتے ہیں گزشتہ تلخیوں کو بھلا دیتے ہیں، پچھلی باتوں کا اثر دھیما پڑ جاتا ہے مگر جذباتی تعلق کے حوالے سے ہر بات مسلسل یاد آتی ہے۔ کوئی فون کال یا ایس ایم ایس پیغام ہی پل بھر میں ماضی کے اس درد کو کھول دیتا ہے جہاں سے ان گنت یادیں امنڈ کر آپ کے خیالات کو منتشر کر دیتی ہیں اور زندگی ایک بوجھ لگنے لگتی ہے لیکن بہت ساری ایسی باتیں ہوتی ہیں جن کو پوری سچائی اور حقیقت کے ساتھ پیش نظر رکھا جائے تو یہ بوجھ کم ہو سکتا ہے۔


 


 شاید یہ خود غرضی کے مترادف بات ہو اور اسے کوئی منفی انداز سے دیکھے لیکن کڑوی سچائی یہی ہے کہ کسی ایک شخصیت سے دھوکہ کھانے کے بعد ایک اور شخصیت ہی اس کا مداوا ہو سکتی ہے ایسا کرنے کی صورت میں ماضی کی ہر نشانی کو مٹا دیں۔ کوئی تصویر کسی قسم کی تحریر کوئی ایسا ایم ایس پیغام آپ کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ کچھ عرصے تک ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کریں جہاں سے پچھلی یادیں وابستہ ہوں، ان چیزوں سے گریز کریں جن سے کسی کی یاد بھی آنے کا امکان ہو۔


 


ماں، باپ اور بہن بھائی وہ قریبی رشتے ہیں جن سے دوری یا محرومی کا تصور بھی انسان کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ جب ان کے بغیر کوئی انسان جی نہیں سکتا ہے تو پھر کسی کے بغیر بھی زندہ رہنے میں اسے کوئی مشکل پیش نہیں آنا چاہیے۔ ایسی محبتوں کے لیے مر جانے کی خواہش کرنا جن کا دورانیہ مہینوں یا ہفتوں پر مشتمل ہو بےوقوفی کے سو کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ ایسے پیار کے لیے اپنی زندگی تباہ کرنا جس کے ختم ہو جانے کا آپ کو بھی علم نہ ہو، کہاں کی سمجھداری ہے؟


 


کسی کی چاہت میں جینا تو عقل میں آتا ہے لیکن مر جانا سب سے بڑی حماقت ہے جو کوئی انسان خود اپنے ساتھ کر سکتا ہے۔ ماضی میں اگر آپ کو جذباتی تعلق کے حوالے سے کوئی صدمہ پہنچا ہے تو اسے کسی طرح بھی ذہن اسے نکالنے کی کوشش کریں اور یاد رکھیں کہ وقت نے محبت اور چاہت کا جذبہ تو برقرار رکھا ہے لیکن اس کے معنی بدل ڈالے ہیں اور کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ اس جذبے کو اب اس کے نئے معنی کے ساتھ خوش دلی سے قبول کر لیا جائے۔  




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160