کھمبی سبزی بھی اور دوا بھی

Posted on at


کھمبی سبزی بھی اور دوا بھی

سفید سے مٹیالے رنگ میں سر پر چھتری اوڑھے ایک سبزی گزشتہ ایک دہائی میں ایشیائی ممالک میں تیزی سے مقبول ہوئی ہے ،اس سبزی کو ہم ،،کھمبی،، کے نام سے جانتے ہیں۔

کھمبی کا استعمال بلند فشار خون ، ذیابطیس، سرطان اور دیگر کئی بیماریوں کے علاج میں شفاء دیتا ہے۔

کھمبی غذائیت سے بھر پور اور ذائقے دار سبزی ہے۔ زمانہ قدیم سے لوگ اس سے استفادہ کرتے چلے آرہےہیں۔ مصری تہذیب میں کھمبی نفیس ترین غذ کا درجہ رکھتی تھی اور شہنشاہوں اور صف اول کے امراء تک محدود تھی۔ روم میں کھمبی کو دیوتاؤں کی خوراک تصور کیا جاتا تھا، اہل ثروت تحفتاً اس کا باہمی تبادلہ کرتے تھے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کھمبی کو بطور تحفہ کسی معزز شخص کے ہاتھ بھیجا جاتا، ادنیٰ درجے کے ملازم کے ہاتھ نہیں بھیجا جاتا تھا۔ کھمبی کو مختلف معاشروں میں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ قدیم یونانی اپنے عقیدے کے مطابق اسے ،،خدا کی خوراک،، کہا کرتے تھے۔ اُن کا عقیدہ تھا کہ طوفان بادوباراں کے موقع پر سیارہ عطارد سے زمین پر خاص روشنی آتی ہے جس سے کھمبی اُگتی ہیں، بارحال یہ اُن کا عقیدہ تھا۔ جبکہ چینیوں کا خیال ہے کہ کھمبی میں تمام بیماریوں کا علاج پایا جاتا ہے۔

زمانے اور وقت کی رفتار کے ساتھ جہاں اور بہت سی تبدیلیاں آئیں وہیں خواص کے ساتھ عوام کو بھی بعض چیزوں کے استعمال کے مواقع نصیب ہوئے، ان میں سے ایک کھمبی بھی ہے۔ جب لوگوں کو احساس ہوا کہ کھمبی غذایت سے بھر پور فصل ہے تو وہ اس کی جانب متوجہ ہوئے اور آج کھمبی اکثر کھانوں کا لازمی بنتی جارہی ہے۔ کھمبی ایک مقبول غذا ہے۔ یورپی ہوٹلوں میں لوگ بڑے شوق سے کھمبی سے بنے پکوان کھاتے ہیں۔ یہ دنیا کے چند مہنگے ترین پکوان میں سے ایک ہے۔ متعد ملکوں میں اب کافی خوردنی کھمبیاں ڈبوں میں بند ہو کر اسٹوروں پر با آسانی مل جاتی ہیں۔ ان میں ذائقے کے علاوہ لحمیات کی اضافی مقدار انہیں مفید بنا دیتی ہے۔ چینی کھانوں میں کھمبی مختلف ڈشوں میں استعمال کی جاتی ہے۔

کھمبی کا تعلق فنگس کے خاندان سے ہے۔ اس میں نہ شاخیں ہیں اور نہ پتے۔ یہ ایک خودرو کانٹے دار جھاڑی ہے جس کے ساتھ بیرکے مانند پھیکے پھل لگتے ہیں۔ بعض محد ثین کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی مشکلات کے زمانے میں اُن پر آسمان سے پکے ہوئے کھانے ،،من و سلویٰ،، نازل فرمائے۔ اس میں من سے مراد کئی قسم کی سبزیاں ہیں۔ کھمبی من کی ایک قسم ہے، جب کہ سلویٰ سے مراد پرندوں کا گوشت ہے۔ کھمبی کو چھتری دار ہنوے کی وجہ سے ،،کماۃ،، بھی کہا جاتا ہے۔

دنیا بھر میں ہزاروں اقسام کی کھمبیاں پائی جاتی ہیں، جن میں سے تقریباً ۲۵۰۰ اقسام کھائی جا سکتی ہیں لیکن عام طور پر ۲۰ اقسام اُگائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کھمبی میں پروٹین ۵ فیصد، چکنائی ۵ فیصد، کاربو ہائیڈریٹس ۵ فیصد، حرارے ۲ فیصد سوڈیم۶۔۲ فیصد، پوٹاشیم ۳۳ فیصد، کیلشیم ۱۸ فیصد، میکنیشیم ۱۸۔۲ فیصد، جست ۱۸ فیصد، فولاد ۲۹فیصد، سلفر ۵۔۹ فیصد اور کلورین ۲۴ فیصد ہوتی ہے۔

جہاں کھمبی کے بے شمار فوائد ہیں، وہیں اس کے مضہر اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جدید تحقیق کے مطابق کھمبی کی زہریلی اقسام میں پایا جانے والا زہر اعصابی نظام پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ زہریلی کھمبی کھانے اور علامات ظاہر ہونے کے باوجود احتیاط نہ کی جائے تو موت واقع ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ اثرات صرف زہریلی کھمبی میں پائے جاتے ہیں۔ طبیبوں کے مطابق سرخ اور سیاہ کھمبی زہریلی ہوتی ہیں۔ یوں تو کھمبی کی کئی اقسام زہریلی ہیں مگر ایک تحقیق کے مطابق کاشت کی جانے والی کھمبی میں اس قسم کا خدشہ یا خوف نہیں ہوتا۔ اس کی کاشت کے لئے جس خاص کھمبی کا بیج لگایا جاتا ہے اس سے وہی فصل حاصل ہوتی ہے۔ کھمبی کے زہریلے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں معلوم کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا تجربہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ ۳ کھمبی اور ۳ لہسن کے جوے پانی میں ڈال کرے اُبال لیں۔ اگر پانی کالا یا بھورے رنگ کا ہو جائے تو سمجھ لیں کے کھمبی زہریلی ہے۔ یہ طریقہ انتہائی سادہ اور آسان ہے۔ کھمبی کو استعمال کرنے سے پہلے انہیں اچھی طرح دھونا ضروری ہے۔ پانی میں بھگونے کے بعد انہیں اچھی طرح سے خشک کریں، زیادہ دیر بھیگی رہنے سے کھمبیاں مرجھا جاتی ہیں۔ 



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160