آپریشن ضرب عضب اور قومی ذمہ داریاں

Posted on at


آپریشن ضرب عضب اور قومی ذمہ داریاں


وطن عزیز پاکستان کو آغاز قیام سے اندرونی اور بیرونی سازشوں کا سامنا رہا ہے ، واحد قومی سلامتی کا ادارہ پاک فوج ملکی بنیادوں کوکمزور کر دینے والی سازشوں سے نہ صرف کمیابی سے نبرد آزما ہوئی بلکہ ان سازشوں کا منہ توڑ جواب بھی دیا۔ پاک فوج نے کئی بار ملکی ذمہ داریوں کا بار عوام کے کندھوں پر بھی ڈالا لیکن صلاحیتوں کے فقدان نے مسائل سلجھانے کی بجائے مذید بگاڑئے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے مقامی لوگوں کے انخلاء کی وجہ سے درپیش مسائل نے ملکی سول اداروں کی مجرمانہ غفلت نے کئی ایک سوالیہ نشان چھوڑے ہیں۔ شمالی وزیرستان کئی سال سے ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ رہی ہے جہاں سے دہشت گرد ملک کے اندر وطن عزیز کے معصوم لوگوں کی جان و مال کو نقصان پہنچا رہے تھے بلکہ قیمتی قومی املاک کو نیست و نابود کر رہے تھے۔ جمہوری روایات کا اخلاقی تقاضا یہ بن رہا تھا دہشت گردوں سے بات چیت سے مرحلہ وار مسائل کو حل کیا جائے اور ایک دوسرے کے جائز مطالبات کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جائے لیکن ماضی کی طرح دہشت گردوں کی گردنوں میں تنے سریے میں کوئی لچک نہیں آئی۔ مذاکرات کی میز پر بیٹھے دہشت گرد گروپ ساتھ ساتھ ملک کے اندر قومی املاک کو بھی نقصان پہنچا رہا تھا اور نگرانی پر معمور سرکاری اہلکاروں کی جان سے بھی کھیل رہا تھا



، قومی سلامتی کے اداروں کے صبر کا پیمانہ تو لبریز تھا ہی وہ جمہوری حکومت کے احکامات کے منتظر تھے جو سلامتی کے مطالق اداروں کی جمہوری روایات و اقدار پر بھرپور اعتماد کی مثال و جواز ہے جس کی اس پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، کیونکہ اس سے پہلے کارگل جیسے محازوں پر جمہوری قائدین کی عدم شرکت و عدم مشاورت نے بین الاقوامی سطح پر قومی ساخت کو نقصان پہنچایا تھا۔ کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردوں نے اپنے تابوت میں آخری کیل کو ٹھوک دیا اور حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لیکر شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا حتمی فیصلہ کیا اور جانباز محب وطن سپاہی دشمن کی کمین گاؤں اور بلوں پر ٹوٹ پڑے اور دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔ اب کی بار کوئی رعایت نہیں یہ لوگ نہ صرف وطن عزیز کے دشمن ہیں بلکہ اسلام کے بھی دشمن ہیں، پوری دنیا میں ان خارجین نے دین اسلام کے صاف پاکیزہ چہرے کو اپنی ناپاک حرکتوں سے داغدار کیا ہوا تھا۔



آپریشن ضرب عضب کی تیاری تو بہت پہلے سے تھی جس سے سلامتی کے اداریں کی فعالیت اور متحرک پن نظر آتا ہے لیکن ملک کے دیگر بدعنوان سول اداروں کا کردار پہلے کی طرح سنگین غفلت کا مرتکب بنا۔ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے مقامی لوگوں کے قافلے ہجرت کر کے بنوں اور مرداں کے علاقوں میں آہ کر پناہ گزیر ہوئے۔ لاکھوں لوگوں کی رجسٹریشن کے لئے پہلے سے کوئی ہوم ورک نہیں تھا۔ لاکھوں آئی ڈی پیز کے لئے چند ایک رجسٹر کاؤنٹر بنائے گئے تھے اور لوگ سلگتی جلا دینے والی دھوپ میں گھنٹوں کھڑے اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔ لاکھوں لوگوں کی حالت زار قابل رحم تھی۔ گھر کی طرح چادر اور چار دیواری اورچھت جیسا راحت تو شاہد دنیا کے کسی کونے میں میسر نہ ہو جو اب ان لوگوں سے چھن گیا ہے یہ لوگ بے یار و مددگار ہیں



 



ان مسائل سے نبٹھنے کے لئے حکومت کو بروقت منصوبہ بندی اور انتظامات کا بندوبست کرنا تھا۔ چند ہزار روپے دینے سے حکومت کا میڈیا میں چرچا تو ہو جاتا ہے لیکن چند لوگوں کا ہفتے کا راشن پورا نہیں ہوتا۔ الٹا یہ لوگ ماہ رمضان میں موسم گرما کی شدید سختیاں کھلے نیلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس سے پہلے جن فوجی آپریشنوں کو عوام کی حمایت تھی وہ کامیاب ہوئے اس کے پیچھے عوام کی دعاؤں کے ساتھ عوام کا قومی سطح پر یک جان موقف اور محب الوطنی کا جذبہ تھا آج ان ہجرت کرنے والے لوگوں کو قومی سول اداروں نے مشکلات کم کرنے کی بجائے اپنی قومی ذمہ داریوں کو مجرمانہ غفلت میں بدل دیا ہے۔ اگر ان لوگوں کے مسائل کا بروقت تدراک کر دیا جائے جو ان کی اپنے گھروں کو واپیسی تک چادر و چار دیواری کے علاوہ کھانے پینے اور صحت کا بندوبست کر دیں تو ہمارے ملک کے قومی سول غیر ذمہ داروں اداروں کا آئی ڈی پیز پر احسان عظیم ہوگا۔



160