یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں آٹھویں جماعت میں تھآ اس وقت میں گورنمنٹ پائلٹ ہائی سکول نواں شہر ملتان میں پڑھتا تھآ میں روزانہ گاؤں سے اپنی سائیکل پر چوک ناگ شاہ تک آتا تھا
اس سے آگے میں سٹی بس سروس پر سکول جاتا تھا ایک دن حسب معمول میں تیار ہوکر اپنی سائیکل پر چوک ناگ شاہ تک آیا اور میں چوک میں کھڑا تھا اس وقت سٹی بس سروس ٹھوڑی سی لیٹ تھی چوک پر رش ہو رہا تھا
گاڑی آ رہی اور جارہی تھی میں کھڑا یہ سب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا کہ اچانک ایک کار جنوب کی طرف سے آئی اور ایک مسافروں سے بھری بس مشرق سے آئی دونوں بہت ہی زیادہ تیز رفتات تھی
اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اس قدر تیزی سے ٹکرائی کہ کار اڑتی ہوئی تقریبا ۵۰ فٹ دور جا گری ہر طرف شور اور چیخ و پکار تھی کار میں تین افراد سوار تھے جو کہ اللہ کہ فضل سے محفوظ رہے میں فورآ ریسکیو ۱۱۲۲ کو فون کیا تو وہ بھی گاڑی لے کر تقریبا ۱۵ منٹ میں پہچ گے انہوں نے مسافروں کو بس سے نکالا تو جب مسافروں کو بس سے نکلا جارہا تھا
تو کسی کے سر سے خون بہ رہا تھا تو کسی کے ہاتھ پر چوٹ لگی ہوئ تھی انہوں نے جس کی حالت زیادہ خراب تھی اس کو تو نشتر ہسپتال منتقل کیا اور جو معمولی زخمی تھے ان کو اس جگہ پر طبی امداد دے کر فارغ کیا اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں تھا
میں اسی جگہ موجود رہا تقریبا میں سٹی بس سروس میں ایک گھنٹے بعد سوار ہوا اور سکول کی طرف چل پڑا میں سکول سے کافی لیٹ ہوچکا تھا کلاس میں داخل ہوا تو سر نے پوچھا کہ لیٹ کیوں آَئے ہو تو میں نے ان کو اس حادثے کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں کہا میں جب بھی یہ حادثہ میرے ذہین میں آتا ہے تو میرے رونگھٹے گھڑے ہوجاتے ہیں