روزہ اور طب

Posted on at


روزہ اور طب


ماہ رمضان درحقیقت نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے ، روزہ رکھنے سے روح کو پاکیزگی ملتی ہے اور اَن گنت روحانی وجسمانی بیماریوں سے چھٹکارہ بھی ۔ روزہ سے روحانی قوتوں کی نشونما بھی ہوتی ہے۔ روزہ سے صبر تحمل، غم خواری و ہمدردی اور مصائب و تکالیف برداشت کرنے کی جرات جیسے بلند اخلاقی فضائل بھی پیدا ہوتے ہیں ۔  روحانیت کے حصول کے علاوہ  انسانی جسم پر روزہ کے بے شمار طبی فائدے معالجین و اطبا نے بتائے ہیں۔  سب سے اعلی و ارفع بات روزے کے خواص کے مطالق تو خود حضورﷺ نے  بتائی  "روزے رکھو اور تندرست ہو جاؤ


ایک اور جگہ فرمایا " ہر شے کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔"



ہمارے معاشرے میں زیادہ کھانے پینے کو صحت کے پیمانے سے ناپا جاتا ہے جو صحت کے مطالق غلط تصور ہے حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے، خوردوش میں زیادتی انسانی صحت کے لئے مضر ہے تحقیقات کے مطابق انسانی جسم کو کھانے پینے کی وہی مقرہ مقدار چاہیے ہوتی ہے جو اس کی ضرورت ہے جو توانائی کی ضرورت کو پورا رکھے اور انسان کو صحت مند رکھے ، خودرونوش مین زیادتی سے انسانی جسم میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو وزن میں زیادتی کا موجب بنتی ہے اور موٹاپا خود ایک بہت بڑی بیماری ہے جو دل کے امراض ، ڈپریشن جیسی بیماریوں کا سبب بنتا ہے ، موٹاپے اور خوردونوش کی زیادتی جیسی عادات کا بہترین چھٹکارہ روزہ ہے۔


طبی معالجین روزے کا شمار روحانی اور طبی دواؤں میں کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک روزہ جسم میں موجود کئی بیماریوں کا تدراک کرتا ہے اور کئی پیش آفتہ بیماریوں کا ڈھال کی طرح مقابلہ بھی کرتا ہے کیونکہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔ امراض قلب کا سب سے بڑا سبب جسم میں چکناہٹ  یا کولیسٹرول ہے اور روزہ رکھنے سے کولیسٹرول اپنی نارمل پوزیشن پر آ جاتا ہے اور زائد کولیسٹرول  ضایع ہو جاتا ہے۔



ایک سائنسی تحقیق کے مطابق روزے کی وجہ سے جسم میں غذا کی کمی کے سبب  انسانی جسم کے خون کے سرخ خلیے اپنا فعال کردار ادا نہیں کر پاتے اور اس کمزوری کو رفع کرنے کے سفید خلیے خون بنانے کا عمل کرتے ہیں یہ سفید خون ہڈیوں کے گودوں میں ہوتا ہے اس عمل سے جسم میں خون بنانے کا نظام مذید فعال ہو جاتا ہے۔


ایک تندرست انسان کے لئے روزے کے اندر بے شمار فائدے ہیں سحر و افطار کے وقت پانی کے زائد استعمال سے گردوں کی دھلائی ہوتی ہے اور ریت وغیرہ کے ذرات بہہ جاتے ہیں جو گردوں میں پتھری کا موجب بن سکتے ہیں۔



روزہ رکھنے سے بعض مہلک بیماریوں کے لحق اور اندیشے کی صورت میں  شرعاً چھوٹ بھی ہے۔ ایسے ذیابیطس کے مریض جو شوگر کا کنٹرول انسولین کے استعمال سے کر رہے ہو، ایسے امراض قلب کے مریض جنہیں ڈپریشن سے مرگی کا دورہ پڑنے کا اندیشہ ہو۔ ایسے مریض جو کو معدے کا السر ہو جس کے لئے معدے کے اندر غذائی صورت میں کوئی نہ کوئی چیز موجود ہونی چاہیے۔  ایسے گردوں کے مریض جو  بغیر پانی کے ناکارہ ہونے کا موجب بن سکتے ہوں ایسی حالت کو ڈائیلاسس کہتے ہیں۔  بوڑھے ضیعف جو دماغی رگوں کی کمزوری کی وجہ سے اشیاء کی شناخت کھو بیٹھے ہوں، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو روزہ رکھنے سے رخصت دی گئی ہے۔


روزے کے روحانی، نفسیاتی اور جسمانی فائدے اور اللہ کی خوشنودی کو مدنظر رکھتے ہوئے  ایک تندرست صحت کے حامل انسان کو رمضان کے مہینے میں چاہے روزے گرمیوں میں آئے یا سردیوں میں روزے کا اہتمام اور احترام کرنا چاہیے۔


 



160