ماہِ رمضان۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمام مہینوں کا سردار۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!۔

Posted on at


ماہِ رمضان کو اِس لئے باقی گیارہ مہینوں کا سردار کہا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ بانی ہے کہ ’’ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں میں نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے قرآن نازل کیا ہے۔‘‘ ایسی عظمت والی کتاب کے بارے میں اگر سوچا جائے کہ اتنی عظیم لفظوں میں لکھی ہوئی یہ کتاب جب اِس مہینے میں نازِل ہو گی تو اِس مہینے کی قدر اِس عظیم کتاب کی وجہ سے بھی بڑھے گی تو پھر اِس کی عظمت کا اندازہ کون لگا سکتا ہے؟؟؟ اِس مہینے میں اِس کتاب کو ہر وقت پڑھنے کے سِواء ایک اور خاص اور اہم عبادت روزہ ہے۔ روزے کا مقصد مسلمانوں کے لئے صرف یہ نہیں ہے کہ سارا دن بھوکا پیاسا گزارے اور شام کو کچھ کھا کر فارغ۔ اِس کا مطلب ہے کہ خود میں تقویٰ کی صفات پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد کا اِرشاد ہے کہ ’’اگر میری امّت کو یہ پتا چل جائے کہ رمضان کیا ہے؟؟؟ اور اِس میں انسان اپنی زندگی کے سارے گناہ خدا سے کیسے بخشوا سکتا ہے؟؟؟ تو وہ یہ طلب اور تمنّا ہمیشہ کے لئے اپنے رب سے کرنے لگے گا کہ یا! رب سارا سال ہی رمضان کا کر دے۔‘‘ اِس کے علاوہ ایک اور اِرشاد ہے کہ ’’روزہ خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور وہ اِس کا بدلہ اپنے بندے کو ضرور دیتا ہے۔‘‘ اِن دونوں مثالوں سے بھی یہ بات سامنے آتی ہے کہ روزہ کتنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے؟؟؟

 

ہمارے علماء اور بزرگوں کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی باقی سال کی عبادات کا بدلہ اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے دیتا ہے۔ لیکن روزہ واحد ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کا صلہ اور اجر و ثواب خدا خود دیتا ہے۔ روزے کی طلب یہ ہے کہ اِس میں زیادہ سے زیادہ مخلص دل سے اللہ کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ روزے دار کے لئے اللہ کی طرف سے سب سے بڑی ایک اور سہولت یہ ہے کہ بھلے روزہ دار چل رہا ہو، سو رہا ہو، بات کر رہا ہو، یا پھر خاموش ہو بھلے ہر حالت میں ہو اِس کے اِن تمام عمل کو عبادت کے طور پر اِس کے اعمال نامے میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اِس طرح کی شان خدا نے باقی مہینوں کے نصیب میں نہیں کی۔ اِس وجہ سے رمضان المبارک میں روزہ ایک خاص اور عظیم الشّان عبادت کہلاتا ہے۔ روزے کی حالت میں مسلمان صرف یہ سوچ کر سارا دن بھوکا پیاسا گزارتا ہے کہ اِس میں اُس کے رب کی رضا شامل ہے تو اِس سے خدا بھی اُس سے خوش ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے رب کی رضا اور خوشنودی کے لئے سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے، اپنے اعلیٰ درجے کی اخلاص کی شان کے ساتھ ۔ اِس لئے حق باری تعالیٰ اِس کو عبادت میں لکھ دیتا ہے اور اِس کا عظیم اجر دیتا ہے۔  

 

اِرشادِ باری تعالیٰ ہے کہ’’روزے دار کے لئے رمضان المبارک میں دو خوشیوں کے مواقع ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ جب وہ اپنے رب کے نام پر روزہ اِفطار کرتا ہے اور شکر ادا کرتا ہے۔ دوسری خوشی یہ کہ جب اُس کی ملاقات رحمٰن سے ہوتی ہے۔ مطلب جب وہ صدقِ دل کے ساتھ اپنے رب کے حضور حاضر ہو کر تمام گناہوں کی معافی مانگتا ہے اور اِس کے بعد وہ خود کو مکمل طور پر غلط کاموں سے روک دیتا ہے۔‘‘ افطار کے وقت کی خوشی روزہ دار کو بہت زیادہ محسوس ہوتی ہے کیونکہ وہ یہ سوچتا ہے کہ اللہ تعلیٰ نے اپنے فضل و کرم کے ساتھ مجھے روزے کی تکمیل کی مکمل توفیق عطا فرمائی اور میں نے بھی اُس کی رضا کے ساتھ اب روزہ افطار کیا۔ یہ خوشی صرف اور صرف روزہ دار ہی محسوس کر سکتا ہے جب وہ سارا دن بھوکا پیاسا گزار کر شام کے وقت بڑی بے چینی کے ساتھ افطاری کا انتظار کرتا ہے۔ کوئی بھی غیر روزہ دار یہ خوشی کبھی بھی محسوس نہیں کر سکتا۔ رحمٰن سے ملاقات کی بات پر سوچا جائے تو وہ اِس طرح سے ہے کہ یہ خوشی ایک الگ خوشی ہوتی ہے، اِس کا اندازِ بیاں یہاں ہم کرے بھی تو نہیں کر سکتے۔ اِس کا صِلہ یقیناً آخرت میں ہی ملتا ہے۔

 

آخرت کی نعمتوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ وہاں ہر نعمت یہاں کی نعمت کی نسبت بہت اعلیٰ درجے کا مقام رکھتی ہے۔ یہاں اگر روزے دار کی بات ہو تو پھر یہ خوشی اِنشاءاللہ روزے دار کو نصیب ہوتی ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کا اجر خدا نے خود کئی بار کئی جہگوں پر بیان کیا ہے کہ یہ ایک عظیم الشان عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ روزے دار کی خوشی کا اندازہ صرف وہی لوگ لگا سکتے ہیں، جو خود روزے کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوں۔ مومن سارا دن صرف اِس لئے بھوکا، پیاسا رہتا ہے، کیونکہ وہ یہ جانتا ہے کہ اِس میں اُس کے رب کی خوشی ہے۔ وہ یہ بھوک، پیاس محض رضائے حق اور حکم خداواندی کی تعمیل میں برداشت کرتا ہے۔ جس میں خدا بھی اُسے اعلیٰ درجے کی عظیم اجر سے نوازتا ہے۔ روزے کی مثال عین ویسی ہے کہ جیسا ایک مزدور کے لئے پیٹ پالنے کی خاطر محنت سے کام کرنا ضروری ہوتا ہے، اِسی طرح روزہ بھی اپنے پیروکار سے یہی چاہتا ہے کہ وہ اِس کی خاطر خود کو کھانے، پینے کی اشیاء سے دور رکھے اور پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے رب کو خوش کرے۔ اور آخر میں یہی کہ خدا سب کو روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ملک کو برے حالات سے مکمل طور پر نجات دِلائے۔۔۔۔۔۔۔۔(آمین)۔۔۔۔۔۔۔۔  

If you people want to read and share my any previous blog open the link below: 
http://www.filmannex.com/Aafia-Hira/blog_post 
Thanks for Subscribing me everyone. 

Follow me on Twitter: Aafia Hira

Thanks for your support.

Written By: Aafia Hira       



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160