نماز

Posted on at



نماز ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اپنی روح سے قریب کرتی ہے۔ جب کوئی بندہ اپنی روح کو جان لیتا ہے اسے پتہ چلتا ہے کہ اللھ پاک خود اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ جب انسان اللھ کا نیک بندہ ہو کر کوئی کام کرتا ہے تو اسے بہت خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اس کی یہ خوشی اسکی روح کے کونے کونے کو منور کردیتی ہے۔ اگر ہم اپنے بزرگوں کے حالات زندگی پر نظر ڈالے تو ہمیں یہ بات پتہ چلتی ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی ایک عام آدمی کی طرح گزاری ہے جو کہ ہم نہیں گزار رہے ہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں خوش تھے اور ہماری زندگیوں میں ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے۔


آج ہماری نمازوں میں اثر کیوں نہیں ہے یہی دو رکعتیں اور چار سجدیں ہی تو تھیں جو ہمارے صحابہ کرام رضی اللھ عنہ اور پہلے زمانے کے بزرگ پڑھتے تھے ان کی نماز میں اتنا اثر تھا انکی ہر دلی خواہش پوری ہو جاتی اور دنیا میں سکون تھا اور ہماری نمازیں بے حقیقت اور بے اثر ہے جبکہ انکی نمازیں حقیقت سے لبریز تھی۔ مسلمان اور کافر کے درمیان سب سے بڑی پہچان نماز ہے۔ جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنی آخرت اور دنیا دونوں کو سنوار لیتا ہے۔ نماز ایک مکمل ورزش ہے۔ صرف نماز ہی ایک ایسی ورزش ہے جو سستی اور کاہلی کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز ایسی ورزش ہے جو ہر عمر اور جنس کے لیے یکساں موزون اور فائدہ مند ہے۔


جو شخص نماز کے طریقے کی طرح ورزش کرے گا وہ کبھی بھی سنسنی خیز امراض میں مبتلا نہ ہو گا۔ کھڑا آدمی فوراً سجدے کی حالت میں چلا جائے تو اس سے اعصاب اور دل پر برا اثر پڑتا ہے۔ نماز پڑھنے کا طریقہ بلکل ٹھیک ہے جس سے کوئی بیماری نہیں لگتی ہے۔ جیسا کہ ہاتھھ باندھے ہوئے(یعنی قیام) پھر جھک کر ہاتھوں اور کمر کی ورزش کی جائیں یعنی(رکوع) اور پھر سر کو زمین سے لگا کر ورزش(یعنی سجدہ)۔ یہ ورزش ایسی ہے جسے نماز کی حالت کے علاوہ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے جس کے کرنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔    



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160