عورت اور پاکستانی معاشرہ

Posted on at


زمانہ جہالت میں عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کرنے کا رواج عام تھا معاشرے میں عورت کی عزت تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی اسلام کی آمد کے ساتھ ہی معاشرے میں جہاں بہت سی دوسری برائیوں کا خاتمہ ہوا اسی طرح عورت کے ساتھ بھی ہونے والے غیر انسانی فعل کا بھی خاتمہ ہوا نبی پاکﷺ نے عورتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت فرمائی اور مقام بخشا جو انہیں پہلے کبھی حاصل نہ تھا بے شک عورت معاشرے کا بنیادی حصہ ہے اور کسی بھی معاشرے میں بربادی یا کامیابی کا انحصار عورت پر ہی ہے عورتوں کو حقوق میسر آئے تو اس نے ہر محاذ پر مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ بھی کسی سے کم نہیں ہیں اپنے کردار سے عورت نے یہ باور کروا دیا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ایک دفعہ پھر دور جہالت کی جاری ہے اکیسویں صدی کو سب سے زیادہ ترقی یافتہ صدی سمجھا جاتا ہے لیکن آج بھی عورت کو زندہ جلا دیا جاتا ہے جو کہ ذندہ درگور کرنے سے زیادہ مختلف نہیں زندگی کے تمام شعبوں میں س دنیا ترقی کر چکی ہے لیکن عورت آج بھی اس ترقی سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہے اس کو ان حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے جو انسانیت کے ناطے اس کا حق ہیں حوا کی یہ بیٹیاں آج بھی ہر دور کی طرح ظلم کی چکی میں پس رہی ہیں بدقسمتی سے مسلمانوں نے بھی اپنی مذہبی تعلیمات کو بالاتاق رکھ کر عورتوں کے ساتھ نا انصافیوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جہاں عورت کو جبری مشقت پر مجبور کیا جاتا ہے اس کو تعلیم حاصل کرنے کی آزادی بھی نہیں دی جاتی عورت کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اسے غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے ایسی ہی ایک تازہ مثال گزشتہ مہینے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پیش آئی جہاں عدالت میں انصاف کے حصول کے لئے آنے والی ایک عورت کو عدالت کے دروازے پر ہی اس کے رشتہ داران نے اینٹیں مار مار کر قتل کر دیا حوا کی بیٹی نے قانون کے رکھوالوں کے سامنے تڑپ تڑپ کر جان دے دی لیکن اندھے قانون کے یہ نا اہل اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے جان کی بازی ہارنے والی عورت کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے نکاح کر لیا تھا جس کی وجہ سے اس کے ساتھ جنم لینے والے خونی درندوں نے اسے بد ترین درندگی سے موت کی نیند سلا دیا ہر سال ایسے پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے ہزاروں واقعات پیش آتے ہیں اور ان کا جو اختتام ہوتا ہے وہی اس واقعے کا بھی ہوا واقعہ کے بعد پاکستانی رویات کے عین مطابق ارباب اختیار نے نوٹس لے لیا کیس کی انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ایسی بے شمار انکوائریاں یہاں ہوتی ہیں جن کا کبھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً چھ ہزار عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے غیرت اور کاروکاری کے الزام میں قتل کی جانے والی اکثر خواتین خاص تعلیم یافتہ ہوتی ہیں پڑھی لکھی اور باشعور عورت کسی بھی معاشرے کی ترقی میں بہتر کردار ادا کر سکتی ہے باشعور معاشرے اور ترقی یافتہ معاشرے کے قیام کے لئے عوت کا باشعور ہونا ضروری ہے خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر حکمرانوں کی بے حسی قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے سیاسی ٹھیکدار خواتین پر مظالم کے خلاف فرضی بیانات دے کر جان چھڑوا لیتے ہیں اور ان بیانات کا بھی مقصد الیکشن میں عورتوں کے ووٹ کا حصول ہوتا ہے ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عورتوں کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا ایسے علاقوں میں ہے جہاں وڈیروں اور جاگیرداروں کا اثر رسوخ خطر ناک حد تک بڑھ چکا ہے ان علاقوں میں عورتوں پر تشدد جنسی زیادتی اور غیرت کے نام پر قتل کی شرح ملک کے باقی حصوں کی نسبت زیادہ ہے اور اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جاہل لوگوں پر مشتمل جرگوں اور پنچائتوں میں عورتوں کی زندگی موت کے فیصلے سنائے جاتے ہیں جن کے مطابق انہیں یا تو ونی کر دیا جاتا ہے یا قتل کر دیا جاتا ہے یہ تمام اقدامات پاکستان کے قانون اور آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے ارباب اختار سے درخواست ہے کہ عورتوں کے حقوق کے لئے جامع حکمت عملی کے ساتھ موثر اقدامات اٹھائے جائیں ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جس سے عورت بھی معاشرے میں با عزت اور با اختیار زندگی گزار سکے عورتوں پر گھریلو تشدد غیرت کے نام پر قتل جنسی زیادتی اور غیر قانونی جبر کے خلاف سخت ترین قوانین مرتب کےے جائیں اور ان قوانین پر سختی سے عمل یقینی بنایا جائے تاکہ عورت کے حقوق مزید پامال ہونے سے روکا جا سکے اور وہ بھی معاشرے میں آزادی سے سانس لے سکیں 

For Other Blog Posts Visit my Filmannex Blog Page Madiha Awan's

and Subscribe Madiha Awan

 



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160