مقصد، امید اور خوشی: آٹزم سے لڑتی ماں کے اعترافات. باب ٢: یہ سفر ہے، منزل نہیں

Posted on at

This post is also available in:

 

میرے دل میں پیدائشی طور پر نقص  ہے؛ سب سے زیادہ تکلیف دہ ایک سوراخ ہے جو میرے دائیں اور بائیں ونٹریکل میں ہے، اور ١٩٦٣ میں ایک مشہور سرجن ڈاکٹر جیمز کرک لینڈ نے ٹھیک کیا تھا. اس وقت ڈاکٹر نے میرے والدین کو بتایا تھا کہ دل پر زیادہ بوجھ پڑ جانے کے خدشے کی وجہ سے میں پوری امر دوڑ نہیں سکون گی اور زیادہ دکھ کی بات کہ میں کبھی دوڑ میں حصہ نہیں لے سکوں گی. میں دوڑی بھی نہیں اور گھڑ سواری شروع کر دی

یہ سب اس وقت بدل گیا جب میرے مستقبل کے خاوند میری زندگی میں اے. وہ مجھے جم میں لے گے اور ٹریتھلوں کھیل کی طرف لے گے. میں نے ٣٠ ٹریتھلوں مکمّل کیے جن میں اولمپک دوڑ بھی شامل ہے (١.٥ کلومیٹر تیراکی، ٤٠ کلومیٹر سائکلنگ، ١٠ کلومیٹر دوڑ)

تین کھیلوں میں سے دوڑ سب سے زیادہ مشکل تھی، شاید یہ وہ وراثت زدہ بات تھی کہ "تم کبھی بھی دوڑ نہیں سکتے" جب کہ میں بڑی ہوتی جا رہی تھی. مگر کچھ بھی تو نہ ممکن نہیں! پس میں نے اپنی پہلی میراتھن پر اپنی نگاہیں جما دیں جبکہ میں ٥٠ سال کی ہو چکی تھی. دوڑ بجاے نقصان کے، فائدہ مند ثابت ہوئی. اس سے میں اچھا محسوس کرنے لگی. اس سے میں خوشی محسوس کرنے لگی. اس سے مجھے اعصاب سے لڑنے کا جذبہ پیدا ہوا' ایک توانائی جس سے میں آٹسٹک زدہ بچے کی پرورش کر سکتی تھی اور اپنا کاروبار بھی چلا سکتی تھی. نومبر ٢٠١٠ میں میں نے نیو یارک میراتھن مکمّل کی. یہ میری زندگی کے اچھے ترین دنوں میں سے ایک دن تھا. ناممکن کوئی چیز نہیں ہے.

اسی عرصے میں ہم  اکلیس انٹرنیشنل میں مگن ہو گے. اکلیس  ١٩٨٣ میں معرض وجود میں آیا جو کہ ان اتھلیٹس کو معاشرتی مدد فراہم کرتا ہے جو کہ کسی وجہ سے معذور ہیں. صحتمند رضاکار اور معذور دوڑنے والے کمیونٹی میں ایک ساتھ مل کر ٹریننگ کرتے ہیں. میں ڈسٹی سے چاہتی تھی کہ وہ مثبت توانائی کا تجربہ کرے - جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر - جو دوڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں. شروع میں ہم نے اکلیس بچوں کے لیے فون دوڑ شروع کی، کمرے کے اندر تھیم گیمز اور ریس بھی شروع کی. پھر ہم باہر کی آب و ہوا میں، سینٹرل پارک میں دوڑنے لگے. ہم نے اکلیس کی ایک زبردست گائیڈ پاؤلا سین کے ساتھ ٹریننگ شروع کی جو ایک طرح کی ہمارے خاندان کا حصہ بن گئی.

شروع میں تو یہ ایک مشکل کام تھا کہ ڈسٹی کو ہفتے کی صبحوں میں وہاں لایا جاتا. ایک بچے جو جو لڑکپن سے گزر رہا ہو تو وہ سونا ہی چاہتا ہے اتنی صبح. وہ تب بھی مشغول رہتا جب وہ چیخ رہا ہوتا "سونے جاؤ" مگر ایک مسکراہٹ کے ساتھ اسی لیے شاید وہ پسند کرتا تھا ورنہ یقین کریں وہ اتنی محنت نہ کرتا. ہماری پہلی ریس ٢٠١٢ میں ٥ کلومیٹر کی امید اور ممکنات کے نام سے شروع ہوئی جو کہ اکلیس کی مدد کے لیے ہر سال منعقد کی جاتی ہے. ٢ میل کے بعد وہ گھر جانا چاہتا تھا، ٤ میل پر وہ ویسٹ ڈرائیو پر بیٹھ گیا. مگر ہم ہمّت نہیں ہارے. ہم نے کبھی ہمّت نہیں ہاری - اس نے ریس مکمّل کی - ہم نے بھی کی. ١ گھنٹہ اور ٣٢ منٹ. اس نے پارک کی بجاے روڈ پر ٹریننگ کا کورس پاس کر لیا. ٤ میل کی لوپ کیٹ ہل پر (اس نے اس کا نام او مالے پہاڑی رکھ دیا). ایک اور شدید ٦ میل کی لوپ واپس پہاڑی پر (کوئی وجہ تو ہے آخر اسے گریٹ ہل کیوں کہا جاتا ہے). ولیمپینز نے ففتھ ایونیو میل کے لیے حوصلہ افزائی کی.

 

جب میں ٢٠٠٨ میں پہلی بار "امید اور ممکنات" کے نام سے منعقد ریس میں دوڑی تھی تو کیٹ ہل پر چڑھتے بہت مشکل ہوئی (اچھا جناب، او مالے) جیسے ہی ایک معذور شخص میرے پاس سے اڑتا ہوا گزر گیا. بس! بس، یہی ایک وقت تھا جب مجھے احساس ہوا کہ انسان کو ایک ماڈل کی تلاش ہوتی ہے. منزل سامنے رکھنے کی بات ہے. امید رکھنے کی بات ہے. اسی لیے تو ہم یہ کرتے ہیں. اسی لیے تو ہم آگے بڑھتے ہیں. ٢٩ جون، ٢٠١٤ کو ڈسٹی ٹیم سوینے کی مدد سے امید اور ممکنات نامی ریس میں تیسری بار شریک ہوا. پچھلے سال کی نسبت اس بار اس نے ریس ٢٠ منٹ پہلے ختم کی اور کل وقت تھا ١:٠٣:٣.

اس میں کوئی شک نہیں کہ دوڑ نے ڈسٹی کے کردار اور ترقی میں بہت زبردست کردار ادا کیا ہے جبکہ اس کی ذہنی نشو نما بھی ہوئی. وہ کافی پر سکون ہے. اب وہ مصروف رہنے لگا ہے. وہ خوش ہے. اور اس تمام کے لیے، ہم بہت شکر گزار ہیں. اور اس کے لیے ہم پر امید بھی ہیں پیدائشی طور پر نقص.

 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160