ایبٹ آباد شہر سے باہر پہاڑ کے دامن میں ایک خوب صورت دو منزلہ مسجد واقع ہے جس کا نام الیاسی مسججد ہے اس مسجد کی اپنی ایک دلکشی ہے. اس کی نچلی منزل میں صاف شفاف ٹھنڈے پانی کا ایک چشمہ ہے. اس میں کچھ مچھلیاں بھی موجود ہیں لوگ ان کا تماشا دیکھنے کے لئے کوئی خانے کی چیز اس چشمے میں پھینک دیتے ہیں تو ساری مچھلیاں اس کی طرف لپکتی ہیں اور مچھلیوں کی چھینا جھپٹی ایک عجیب منظر پیش کرتی ہے ان مچھلیوں کو مقدس سمجھا جاتا ہے اس لئے لوگ انھے پکڑنے سے گریز کرتے ہیں اس چشمے کا پانی اتنا ٹھنڈا اور میٹھا ہوتا ہے کہ بار بار پینے کو دل کرتا ہے
اس خوب صورت مسجد میں ہم نے عصر کی نماز ادا کی اور پھر واپس آ کر شہر کے خوب صورت پارکوں میں خوب گھومے پھرے. اس سیر سے تھک تھکا کر ہم ہوٹل واپس جا کر سو گئے. اگلے دن ہم نے ناشتہ کیا اور ناشتہ کرنے کے بعد ہم نے ایک بار پھر محکمہ سیاحت کا رخ کیا اور کوئی دو گھنٹے بعد جب ہوٹل واپس ہے تو ہمارے لئے جیپ اور ڈاک بنگلے کا بندوبست ہو چکا تھا. چناچہ ہم نے ہوٹل والوں کا حساب بے باق کیا اور جیپ میں بیٹھ کر ہم اپنی اصلی منزل کی طرف روانہ ہوئے.
ایبتآباد ایک ایسی مرکزی جگہ ہے جہاں سے مختلف صحت افزا مقامات کی طرف سڑکیں جاتی ہیں. ایک سڑک نتھیا گلی اور مری کی طرف جاتی ہے ایبٹ آباد سے صرف اٹھارہ میل کے فاصلے پر مانسہرہ کا خوبصورت شہر واقع ہے. بالاکوٹ اور اس سے آگے کاغان جانے کے لئے راستہ یہیں سے جاتا ہے چانچہ ہم جیپ میں بیٹھے اور ایبٹ آباد سے کاغان کے لئے روانہ ہوئ.