انسان کیا ہے؟

Posted on at


ہر روز ہم لفظ "انسان" سنتے ہیں، بچہ بچہ اس سے واقف ہے لیکن کیا ہم میں سے کوئی "انسان" کے "مطلب " سے بھی آشنا ہے؟ کیا کبھی کسی نے سوچا کہ اس لفظ کا اصل مطلب کیا ہے؟ کبھی کسی کے دل میں یہ خیال آیا کہ اس کی حققیت کیا ہے؟ نہیں ہم میں سے کبھی کسی نے انسان اور انسانیت کے بارے میں سوچنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی- ظاہر ہے مادہ پرستی کے اس دور میں آسائشوں اور چیزوں کے علاوہ ہم کہاں کسی اور "چیز" کے بارے میں سوچتے ہیں-



انسان خطا کے ساتھ ساتھ خوایشات کا بھی  پتلا ہے- اسی کی خوایشات ایسے دریا کی مانند ہیں جس کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا- انسان آسائشات و تعیشات کے ساتھ اپنی زندگی کو منور کرنا چاہتا ہے قناعت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہتا- ایک کے بعد ایک چیز کی خوائش اس کی روح میں سرایت کرتی ہے- سب کچھ پا لینے کے باوجود اور زیادہ پانے کی کسک اس کے دل میں رہ ہی جاتی ہے اس کا دل بھرتا ہی نہیں ہے-



الله پاک نے انسان کی تخلیق سب جانداروں سے عمدہ کی، اسے عقل و شعور بخش کر اشرف المخلوقات کے رتبے پر فائز کیا- انسان کو ہر چیز سے خوبصورت بنایا مگر پھر بھی انسانی دل غلاظت، گندگی و درندگی سے بھرا ہوا ہے- درندگی میں وہ وحشی درندوں کو بھی مات دے دیتا ہے- بم دھماکے، خود کش حملے اور معصوم لڑکیوں کی عزت برباد کرنے والے شرمناک کارنامے اس کی درندگی کی بدترین مثالیں ہیں- کسی اور کی جان جاتی ہے تو جائے کوئی پرواہ نہیں.. معصوم بچیوں اور  یہاں تک کہ بچوں کی زندگی برباد ہوتی ہے تو ہو دوسرے انسان کو اس سے کیا؟ انسان سے بڑا مجھے کوئی وحشی درندہ نہیں نظر آتا-



انسان مادیت پرست تو ہے اورا بہترین تاجر بھی – ہر کام ہر چیز میں تجارت کا عادی ہے- اگر کسی کی مدد کی تو بدلے میں اس کی بھی مدد چائیے ہے- اگر کسی سے محبت کی تو بدلے میں بھی محبت چائیے ہے یہاں تک کہ انسان اللہ جی سے بھی تجارت کرنے سے گریز نہیں کرتا اگر صدقہ و خیرات کرتا ہے یا نماز پڑھتا ہے تو وہ بھی بدلے میں جنت ملنے کی غرض سے- ہم میں سے بہت کم ایسے انسان ہوں گے  جو محض رب کی خوشنودگی اور شکر ادا کرنے کے لئے اسکی عبادت کرتے ہوں گے - پانچ منٹ کی نماز پڑھنے کے بعد آدھا گھنٹہ دنیاوی چیزوں کے حصول کے لئے دعا میں مشغول رهتے ہیں- اس میں بھی مفاد پرستی-



انسانوں میں ایک قسم "مرد" ذات کی ہے جسے "عورت" ذات سے پہلے تخلیق کیا گیا شاید اسی وجہ سے وہ خود کو عورت سے اعلی تصور کرتا ہے اور عورت کو "انسان" نہیں کہتا بلکہ فساد کی جڑ یا پاؤں کی جوتی سمجھتا ہے اسی پاؤں کی جوتی کے نیچے ان میں سے کسی ایک مرد کے لئے جنت دی گئی ہوتی ہے- خیر عورت ذات بھی کوئی فرشتہ صفت نہیں ہے بہت سی برائیاں اسکی ذات سے بھی منسوب ہیں- انسان مرد کے لاکھ عیب چھپا دیتا ہے لیکن عورت کی ایک غلطی اس کے ماتھے پر کلنک لگا گر ساری زندگی اسے کوستا ہے-



انسان نے اپنی ذہانت سے بہت ترقی کی ہے چاند کو مسخر کرنا اب پرانی بات میں شمار کیا جاتا ہے- انسان جتنا زہین ہے اس کے ساتھ ساتھ اتنا ہی بیوقوف بھی ہے- وہ یہ بات جانتا اور مانتا بھی ہے موت اٹل ہے پھر بھی وہ اس دنیا کی محبت سینے سے لگاہے پھرتا ہے اور موت کو نظر انداز کیے ہوے ہے- انسان برا ہے بہت برا لیکن اس میں الله نے ایسی صفات بھی ڈالیں ہیں کہ فرشتوں نے اسے سجدہ کیا- ہمدردی، ایثار بھائی چارہ جیسی عظیم صفات بھی اسی سے منسوب ہیں-  


 


ا 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160