بچوں کی صحت۔۔۔۔۔ووالدین کی اہم ذمہ داری

Posted on at


دنیا میں سب سے زیادہ مشکل کام انسان کے بچے کی پرورش کرنا ہے۔دنیا بھر میں موجود تمام جانداروں کا تجزیہ کیا جاۓ تو یہ بات بڑی واضح ہو کر ہمارے سامنے آۓ گی کہ واقعی سب سے زیادہ مشکل کام انسانی بچے کی بہتر انداز میں پرورش اور تربیت کرنا ہے۔ تمام جانداروں کے بچے بہت جلد کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا سیکھ جاتے ہیں۔ لیکن انسان کے بچے کو خود پر انحصار کرنےکے لیئے ایک طویل زندگی کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔

بچے کا ایک ایک پل خیال رکھنا، اسے توجہ دینا، اور اسے وقت دینا نہ صرف بچے کا پیدائشی حق ہے۔ بلکہ یہ والدین کی بھی اہم ذمہ داری اور فرض میں شامل ہے۔ کیونکہ بچہ اپنی مرضی یا منشا سے اس دنیا میں نہیں آتا۔ اسے دنیا میں لانے کا سبب بننے والے ہی اسکی ضروریات بھی پوری کریں گے۔ اس معاملے میں والدین جس حد تک با شعور ہو گےبچوں کی پرورش بھی اسی حد تک بہتر اور اچھے طریقے سے ہو گی۔ اگر والدین میں بچے کی صحت کے لیئے شعور یا فکر نہیں ہے تو بچے بھی اس معاملے میں غافل رہیں گے۔

ہمارے ہاں ایک انداز فکر یہ بھی موجود ہے۔ کہ بچے بڑوں کی طرح فکر و تشویش میں مبتلا نہیں ہوتے۔ انہیں ڈپریشن یا ذہنی دباؤ وغیرہ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ وہ آزاد منش ہوتے ہیں۔ بچوں میں بڑوں کے مقابلے میں احساس ذمہ داری نہیں ہوتا۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ احساسات اور اپنے ماحول سے بالکل لا تعلق رہتے ہیں۔ جس طرح گھر کے بڑے افراد یا بالغ افراد جذباتی علامات کے دباؤ میں آ جاتے ہیں۔ بالکل اسی طرح بچے بھی ان جذبات سے متاثر ہوتے ہیں۔

بچے عام طور پر ان تبدیلیوں کو بھی نہیں سمجھ پاتے جو فطری جذباتی تبدیلیوں کا مظہر ہوتی ہیں۔ ایسی صورت میں بچوں کے پاس اپنے ذہنی و جذباتی امراض کے اظہار کا صرف ایک ہی طریقہ رہ جاتا ہے۔ کہ وہ اپنی جذباتی تکلیف کا اظہار جسمانی صورت کی تکلیف میں کرتے ہیں۔ ایک بچہ پیٹ، سر یا ٹانگوں میں درد کی شکایت کرتا ہے۔ بچے پسلیوں میں بھی درد کی شکایت کرتے ہیں۔ اگرچہ جسمانی نشو و نما بغیر کسی درد کے ہوتی ہے۔ لیکن جذباتی بڑھوتری یا نشو ونما کا معاملہ اس سے مختلف ہوتا ہے۔ بچہ اگر جسم میں کسی ظاہری علامت کی غیر موجودگی کے باوجود درد کی شکایت کرے تو والدین کو چاہیئے کہ وہ اسکی بات کو نظر انداز کرنے کے بجاۓ اس پر غور کریں۔



About the author

160