چھوٹی قسمیں کھانا وعدے کرنا اور قرآن اٹھانا

Posted on at


چھوٹی قسمیں کھانا وعدے کرنا اور قرآن اٹھانا


 



 


ااج کل ہمارے معاشرے میںبہت ساری برائیاں پھیل رہی ہیں جن میں سے آج کل ایک برائی بہت عام ہے کہ لوگ بات بات پر چھوٹی قسمیں۔وعدے یا قرآن پاک اٹھا لیتے ہیں اور خوف بھی نہیں کھاتے کہ ہم لوگ یہ کیا کر رہے ہیں یعنی یہ کہنا درست ہو گا کہ لوگوں نے اسے اپنی زندگی کا حصہ ہی سمجھ لیا ہے  اور اللہ کے خوف سے بھی نہیں درتے کہ ہم اتنی بڑی ذات کی قسم کھا رہے ہیں یا اس کتاب کو اٹھا کر قسم کھا رہے ہیں جس کی خفاظت کا ذمہ اس پاک ذات نے لیا ہے۔


 



 


پہلے دور میں ایسا ہوتا تھا کہ پہلے تو لوگ اتنی بڑی بات کی ذمہ داری نہیں لیتے تھے اور اگر لیتے بھی تھے تو بڑی چھان بین کرتے تھے کہ یہ بات درست ہے بھی کہ نہیں جس کی ہم نے قسم کھانی ہے اور پھر اس بات پر خلف دیتے تھے۔


اب ایسا نہیں ہے لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ یہ بات دوست ہے بھی کہ نہیں بس کچھ پیسے یا یہ دیکھتے ہیں کہ یہ شخص ہمارا قریبی ہے یا دوست اخباب ہے بس قسم کھا لیتے ہیں۔


 



 


اکثر ہائی کورٹ یا تھانوں کے باہر آپ کو ایسے لوگ ملیں گےجو چند پیسوں کی خاطر اپنا ایمان خراب کر لیتے ہیں یعنی چھوٹی قسمیں یا قرآن پاک اٹھا لیتے ہیں اور اس بات کو برا بھی نہیں سمجھتے کہ ہم نے کوئی غلط کام کیا ہے۔


ہم لوگ اکثر عادتا بھی قسم کھا لیتے ہیں کہ قسم سے میں نے یہ کام کیا ہے یا یہ کام نہیں کیا اور ہمارے بچے ہمیں سیکھ کر یہ کام کرتے ہیں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر قسم یا وعدہ کرنا چائیے اور خاص طور پر بچوں کواس کام سے روکنا چائیے کہ وہ بلاوجہ قسموں اور وعدوں سے پرہیز کریں کہونکہ اگر یہ عادت بن جائے توبچے سوچے سمجھے بغیر ہی کسی بھی بات پر قسم کھا لیتے ہیں اور اچھے برے کا نہیں دیکھتے کہ کیا یہ بات درست ہے بھی کہ نہیں بس قسم کھا لیتے ہیں۔


 



 


لہزا ہمیں بہت سوچ سمجھ کر قسم۔ وعدہ۔یا قرآن پاک اٹھانا چائیے کیونکہ یہ ہمارے دین وایمان کا مسلہ ہے زرا سی غلطی ایمان پر ہم ایمان سے بے دخل بھی ہو سکتے ہیں۔ 



About the author

160