الفاظ کی چوری - ادبی سرقہ

Posted on at



ادبی سرقہ، کسی اور کی طرف سے تحریر کردہ الفاظ کی چوری کو کہا جاتا ہے- یہ نہ صرف بے ایمانی ہے بلکہ یہ (ادبی سرقہ) اعلی تعلیمی نظام کے ڈھانچے کو بدنام اور کمزور کر رہا ہے- ایسے لوگ جو دوسروں کا کام (الفاظ) چوری کرتے ہیں انہیں انتہائی نفرت سے دیکھا جاتا ہے جب تک یہ کام وہ پاکستان سے باہر کر رہے ہوں- پاکستان میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں جو ایسے لوگوں کو پکڑ سکے اور نہ ہی لوگوں میں اتنا شعور ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو کس نظر و نظریہ سے دیکھیں
ادبی سرقہ ملک میں روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور کچھ ایسے واقعات ناقابل تردید انداز میں بے نقاب ہوۓ ہیں کہ جن کی وجہ سے ہم اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتےایسی ہی ایک مثال ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی طرف سے قائم کردہ ایک کمیٹی کی رپورٹ کی اشاعت ہے جس میں مجرم پہلے سے تحریر کردہ الفاظ کا چور پایا گیا ہے- آخر یہ مجرم کون ہے؟ مجرم کوئی عام شخص نہیں بلکہ ایچ ای سی کے سابق چیئرپرسن جاوید لغاری ہیں، جو کہ یورپی یونین (ای یو) کی ایک رپورٹ چوری کرتے پکڑے گئے، ادبی سرقہ کا سراغ لگانے والے سافٹ ویئر کے استعمال کی مدد سے اس بات کا پتا لگایا گیا کہ ایچ ای سی کےسابق چیئرپرسن جاوید لغاری نے اپنی رپورٹ میں یورپی یونین کی رپورٹ کا 30 فی صد چوری کیا گیا تھا - لیکن ایسا کرنے اور ثابت ہونے کے باوجود وہ صاف بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے کیوں کہ یہ انسداد ادبی سرقہ پالیسی 2007 ء کے آنے سے چار سال پہلے کا واقعہ ہے، جب ملک میں اس وقت اس جرم کے متعلق قانون جی موجود نہیں تھا تو سزا کیسی- جناب نے اپنی بقیہ مدت ملازمت بھی پوری کی 



مسٹر لغاری کسی وجہ سے اس وقت تو بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے، لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے اب پھر سے ان 100 لوگوں کی فہرست میں ان کا نام موجود ہے جنہوں نے ایچ ای سی کے سربراہ کے عہدے کے لئے درخواست دے رکھی ہے- ان کی مدت ملازمت گزشتہ سال 27 اگست کو ختم ہوئی
مسٹر لغاری اب اپنی باتوں سے پلٹ چکے ہیں ان کا کہنا ہے وہ 'صرف ایک مضمون' تھا نہ کہ تحقیقی رپورٹ، اور انہوں نےدعوی کیا کہ وہ مواد انہوں نے شریک مصنف کو مدد کے لئے فراہم کیا تھا جوکہ ان کی لاعلمی میں " مضمون" کا حصہ بنا دیا گیا
مسٹر لغاری کا جواب انتہائی غیر تسلی بخش ہے- کمیٹی کو دیکھنا چاہئے تھا ایک انسان جو پہلے بھی 'ادبی سرقہ' میں ملوث رہا اور جس پر الزام ثابت بھی ہوا کیسے اتنے بڑے عہدے کے لئے درخواست دے سکتا ہے، اگر یہی واقعہ پاکستان کے باہر کسی دوسرے ملک پیش آیا ہوتا، کچھ زیادہ نہ سہی اتنا ضرور ہوا ہوتا کہ مسٹر لغاری کے کسی بھی تعلیمی محکمے میں کام کرنے پر تاحیات پابندی لگا دی جاتی- لیکن ! یہ پاکستان ہے- یہاں مجرم بڑا قانون چھوٹا ہے


 



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160