ڈپٹی نذیر احمد کے حالات زندگی اور ان کے طرز تحریر کی خصوصیات

Posted on at


ناول معاشرے کےبہت سے پہلوؤں کو بحسن و بخوبی اجاگر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈپٹی نذیر احمد پہلے شخص ہیں جنہوں نے اردو ادب میں ناول سے معاشرتی اصلاح کا کام لیا اور طبقہ نسواں کی بطور خاص اصلاح کی طرف مائل ہوئے۔

ڈپٹی نذیر احمد 6 دسمبر 1836ء کو ضلع بجنور کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولوی سعادت علی بڑے عالم فاضل بزرگ تھے۔ ڈپٹی نذیر احمد نے ابتدائی تعلیم انہی سے حاصل کی۔ کچھ عرصے مکتب میں بھی پڑھا، بعد میں اپنے والد کے ہمراہ دہلی آ گئے اور مولوی عبدالحق اورنگ آبادی کے مدرسے میں پڑھنا شروع کیا۔ کچھ عرصے بعد دہلی کالج میں داخل ہوگئے۔ یہاں محمد حسین آزاد، مولوی ذکاءاللہ ، سرسید اور پیارے لعل آشوب جیسے لوگ ان کے ہم جماعت ہوئے۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کر لی۔ اسی زمانے میں "انڈین پینل کوڈ" کا ترجمہ "تعزیرات ہند" کے نام سے کیا جو حکام کو بہت پسند آیا۔ جس کے سبب تحصیلدار مقرر ہوئے۔ بعد میں ڈپٹی کلکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کے نام کے ساتھ ڈپٹی اسی نسبت کی وجہ سے لگایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ حیدر آباد میں ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے کام کیا۔ بعد میں ملازمت ترک کر کے دہلی آگئے اور 3 مئی 1913ء کو انتقال ہوا۔ ڈپٹی نذیر احمد کی خدمات کے پیش نظر انگریز حکومت نے شمس العلماء کا خطاب دیا۔ انگلستان کی ایڈنبر یونیورسٹی نے انہیں ایل۔ایل۔ ڈی اور پنجاب یونیورسٹی نے ڈی۔ او۔ ایل کی ڈگریاں عطا کیں۔

ڈپٹی نذیر احمد کی تصانیف میں مراۃ العروس، بنات النعش، توبتہ النصوح، ابن الوقت ، ایامیٰ محسنات، فسانہ مبتلا، امہات الامہ، رویائے صادقہ ، ترجمہ تعزیرات ہند، الحقوق و الفرائض اور ترجمہ قرآن مجید شامل ہیں۔

ڈپٹی نذیر احمد اردو کے پہلے ناول نگار ہیں۔ اردو میں ان سے پہلے بھی قصے کہانیوں کا رواج تھا۔ الف لیلیٰ طلسم ہو شربا، آرائش محفل اور اس جیسی دوسری داستانیں ہمارے ادب میں پہلے سے موجود تھیں۔ مگر انھیں ہماری چلتی پھرتی زندگی سے دور کا واسطہ نہ تھا۔ یہ کہانیاں ہم کو حیرت میں تو ڈال سکتی تھیں مگر قائل نہیں کر سکتی تھیں۔ ان کو پڑھ کر آدمی تھوڑی دیر کے لیے زندگی کے مسائل تو بھول جاتا تھا مگر ان کے ذریعے زندگی کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا تھا۔ ان ہی باتوں کے پیش نظر ڈپٹی نذیر احمد نے انگریزی کے اثر کو قبول کرتے ہوئے اردو میں ناول نگاری کی ابتداء کی۔ سب سے پہلے اپنی لڑکی کی تعلیم کی خاطر "مراۃ العروس" لکھا جو 1869ء میں پہلی دفعہ چھپا۔ بعد میں انھوں نے اور ناول لکھے ۔ خیالی داستانوں سے گریز کرکے معاشرے کی اصلاح کی طرف توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ناولوں کا مقصد اصلاح معاشرہ ہے ۔ جو کام سرسید نے اپنے رسالے تہذیب الاخلاق سے لیا وہی کام نذیر احمد نے اپنے ناولوں سے لیا۔ اس زمانے میں لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھیں۔  ںذیر احمد نے اس ضرورت کو محسوس کیا۔ اپنے ناولوں کے ذریعے تعلیم نسواں کی ضرورت اہمیت پر زور دیا۔ غلط قسم کے رسم و رواج کی خامیاں بتلائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ناول بھی آج بھی اسی ذوق و شوق سے پڑھے جاتے ہیں جیسے اس زمانے میں پڑھے جاتے تھے۔ ان کا اپنا ایک اسلوب ایک منفرد انداز ہے جو سب سے نمایاں ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160