دنیا میں کب اور کیسے علمی انقلاب برپا ہوا؟

Posted on at


رسول رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہستی مبارک ہیں جو تمام دنیا کے لئے نمونہ کامل ہیں- زندگی کا کوئی گوشہ یا پہلو ایسا نہیں جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات موجود نہ ہوں خواہ وہ خلوت ہو یا جلوت، غرضیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر حصہ لوگوں کے لئے کھلا تھا تاکہ وہ بآسانی اس سے رہنمائی حاصل کریں
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم، میری نظر میں ایک ایسی ذات مبارک ہیں جو اسوہ کامل ہیں- اگر کوئی "معلم" ہے تو وہ اس ذات پاک کو دیکھے جو امی تھے اور جن کے معلم خود الله تعالیٰ بنے اور انہیں وہ باتیں سکھائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی عالم و فاضل کو نہیں معلوم تھیں- پھر وہی امی جس کے پاس جب حضرت جبرئيل عليه‏السلام پہلی وحی لیکر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "ما انا بقاری" کہ "میں پڑھا لکھا نہیں" تو الله تعالیٰ نے اس پاک ذات کے لئے وو اعلی وارفع انتظام کیا کہ عرب تو کیا پوری دنیا کی تعلیمات ان کے سامنے ہیچ ہو گئیں- پھر وہ ہستی مبارک تمام دنیا کی معلم بنی اور فرمایا "انما بعثت معلما" بیشک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا- پھر اس معلم برحق نے لوگوں کو تعلیم دینا شروع کی اور تعلیم اس قدر لازم قرار دی کہ یہ ہر شخص پر فرض کر دیا گیا کہ وہ علم ضرور حاصل کرے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے" یہ اس نبی برحق صلی اللہ علیہ وسلم، ختم الرسل کی تعلیمات تھیں کہ لوگ تحصیل علم کے لئے بے قرار ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد پروانہ وار لپکے



 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلیم کا آغاز کیا اور پھر وہی ادارہ کالج اور پھر آہستہ آہستہ یونیورسٹی کی شکل اختیار کر گیا- اس یونیورسٹی میں ایسے ایسے افراد ڈھل کر نکلتے تھے، جنہوں نے پوری دنیا کو تعلیم کی اہمیت اور افادیت سے اگاہ اور علم کی روشنی سے منور کیا- اس ہستی مبارک کے طالب علموں نے پوری دنیا میں علم کے چراغ روشن کیے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوۓ تو اس وقت پورے عرب میں صرف سترہ آدمی پڑھنا لکھنا جانتے تھے لیکن جب تئیس سال کے عرصے کے بعد وہ اس دنیا سے رخصت ہوۓ تو کوئی گھر ایسا نہ تھا جہاں علم کا چراغ روشن نہ ہو



رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز تدریس بڑا موثر اور پر کشش تھا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم باتوں ہی باتوں میں اپنے شاگردوں کو بشانہ زندگی کے ہر میدان میں گھسیٹ لیا ہے جہاں اس کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کو چھوڑ کر اس کی عزت نفس کو ختم کیا جاتا ہے، جہاں نہ اس کی عزت محفوظ ہوتی ہے نہ جان- ایک سروے کے مطابق مغرب میں خودکشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے- تاریخ شائد ہے کہ دنیا کے کسی مذہب، کسی معاشرے، کسی بڑی عدالت نے عورت کو وہ مقام عطا نہیں کیا ہے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعلیمات میں دیا ہے- نہ صرف مقام دیا ہے بلکہ خود اپنی عملی زندگی میں یہ سب کچھ کر کے دکھایا ہے- اس لئے سیرت نبوی کا مطالعہ کیجئے
بڑے بڑے علمی نکات سمجھا دیتے تھے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "مومن مفید علم سے کبھی سیر نہیں ہوتا حتیٰ کہ جنت میں پہنچ جاتا ہے" یعنی مومن کے علم کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوتا اور وہ حاصل کردہ علم کو کافی نہیں سمجھتا، بلکہ ہمیشہ مزید طلب و جستجو میں لگا رہتا ہے- طلبہ کی تعلیم و تربیت میں معلم کی شخصیت کا اثر بہت نمایاں ہوتا ہے اور یہ اثر اتنا گہرا ہوتا ہے کہ ساری زندگی محسوس کیا جا سکتا ہے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت بھی بہت پر کشسش تھی جو دیکھتا بے اختیار کھنچا چلا آتا تھا- اپنے صحابہ اکرام سے بات کا آغاز کرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی سوال کرتے یا ادھوری بات کہ کر لوگوں کا تجسس ابھارتے تھے- اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ آسان سے مشکل کی طرف آتے تھے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے "آسانیاں بہم پہنچاؤ مشکلات میں نہ ڈالو" ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بتایا کہ ایک دوسرے کو غلطی سے اگاہ کرتے رہنا چاہئے اور اگاہ بھی اس طرح کرو کہ اسے یہ ناگوار بھی نہ گزرے 



آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے "المسلم مراة المسلم" "یعنی مسلمان مسلمان کے لئے آئینہ ہے" ایک اور جگہ فرمایا "السعید من وعظ بغیرہ" یعنی نیک بخت وہ ہے جو دوسروں کو دیکھ کر نصیحت پکڑے" غرض یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے دنیا میں علمی انقلاب برپا ہوا، جہالت و ضلالت کے پردے چاک ہو گئے، دنیا میں علم کی روشنی پھیلی- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی طبقہ کی اجارہ داری کو قائم نہ رکھا اور علم کو عظمت و فضیلت کا معیار ٹھہرایا



About the author

160