کل آدھی رات کو اچانک فائر بریگیڈ کے مسلسل سائرن بجنے کی وجہ سے آنکہ کھلی کمرے سے بھر نکل کر دیکھا تو آسمان اگ کے شعلوں سے پیلا ہو رہا تھا .یہ اگ قریب لکڑیوں کے ٹال میں لگی ہی تھی .
ابتدائی طور پر تو ٹال کے مالک نے اپنے ملازموں کے ساتھ مل کر اگ بجھانے کی کوشش کی لکی وہ اگ بجھانے میں ناکام رہے ،پھرے فائر بریگیڈ کو اس بات کی اطلاع دی گئی .ان کے اتے اتے آدھی لکڑیوں کی ٹال جل کر رکھ ہو چکی تھی .فائر بریگیڈ کے عملے نے فورا اپنا کام شرو کر دیا ،مگر اگ بجھنے کی بجے اور تیزی سے بڑھنے لگی ،یوں لگتا تھا جیسے اگ پر پانی نہیں تیل چھڑکا جا رہا ہے .محلے کے لوگ اب بیدار ہو چکے تھے اور اپنی اپنی بساط کے متبِک اگ بجھانے کی کوشش کر رہے تھے .
اگ کے شعلے آسمان تک بلند ہو رہے تھے .لکڑیاں چٹخ چٹخ کر اگ کی شدت میں مزید اضافہ کر رہی تھی .ساتھ والی عمارت کے مکین سخت پریشان تھے .کہ اچانک ٹال کے ساتھ والی بلڈنگ کی سب سے اپر والی منزل پر بھی اگ بھڑک اٹھی .چیخ و پکار تھی کہ قیامت کا منظر پیش کر رہی تھی .
عمارت کے مکین جیسے تیسے بھی نچلی منزل سے اپنا سامان باہر نکل رہے تھے .محلے کا کوئی ہی فرد ایسا ہو گا جو اس اگ کو بجھانے میں مصروف نہ ہو گا ،انتظامیہ نے دوسرے شہروں سے بھی فائر بریگیڈ کو طلب کر لیا تھا .