لحمیات

Posted on at


لحمیات اپنے اندر کاربن، آکسیجن اور ہائیڈروجن کے ساتھ ساتھ نائیٹروجن بھی لیے ہوتے ہیں۔ انسانی جسم کے خلیے زیادہ تر لحمیات سے ہی بنتے ہیں۔ جسم کے خلیوں کے بننے اور ٹوٹنے کے عمل میں لحمیات کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ خلیے ٹوٹتے ہیں دوبارہ بنتے ہیں یوں انسانی جسم نشونما پاتا ہے۔ یہ لحمیات جسم میں شامل ہوتے ہیں جن کی مدد سے پرانے خلیے ختم ہوتے ہیں، کمزور خلیے مضبوط ہوتے ہیں اور خالی جگہ پر نئے خلیے بننے لگتے ہیں۔ اگر جسم میں چکنائی اور نشاستہ نہ ہو تو جسم توانائی کی ضرورت لحمیات سے بھی پوری کر سکتا ہے۔ لحمیات کی بدولت ہی انسان کی جلد، پٹھے، اندرونی اعضاء مثلاً دل، گردے، پھیپھڑے وغیرہ ہارمونز اور خامرے بنتے ہیں۔


 


ایک صحت مند جسم کو ۲۲ امینو ایسڈ درکار ہوتے ہیں۔ گو کہ ان میں سے ۱۳ جسم خود ہی بنا لیتا ہے تاہم پھر بھی باقی مانندہ ۹ امینو ایسڈز اسے خوراک سے حاصل کرنا پڑتے ہیں۔ جانوروں سے حاصل کئے جانے والے لحمیات میں عموماً وہ سب ہی امینو ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو انسانی جسم کی ضرورت ہیں۔ یہ لحمیات پیچیدہ لحمیات کہلاتے ہیں۔ لحمیات اسی وقت مکمل تصور کئے جاتے ہیں جب ان میں سے سب ہی امینو ایسڈز موجود ہوں وگرنہ انہیں نامکمل لحمیات کی فہرست میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مکمل لحمیات ہمیں پنیر، مچھلی، گوشت اور دودھ سے ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ پودوں اور پھلوں سے دستیاب لحمیات کو نامکمل کہا جاتا ہے۔ لحمیات خون کے سرخ خلیوں کے اہم اجزاء میں سے ایک ہیں۔ لحمیات کا بنیادی جز امینو ایسڈ ہے جو کہ ہارمونز کا بھی ایک اہم جز ہے۔ یہ ہارمونز جسم کی نشونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ امینو ایسڈز جسم پر بیماری کے حملے کے خلاف مدافعت بھی پیدا کرتے ہیں۔


 


دن بھر کی مجموعی خوراک کا ۲۰ فیصد حصہ لحمیات پر مبنی غذاؤں پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ جسم کو ضروری فولاد، جست اور دیگر معدنیات مل جائیں۔ بہتر یہی ہے کہ نباتاتی اور حیاتیاتی ذرائع کو ملا کر ہی لحمیات کا حصول ممکن کیا جائے یعنی گوشت اور سبزیاں دونوں ہی غذاؤں میں موجود ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دودھ سے بنی غذائیں بھی لحمیات کی اچھی خاصی مقدار لئے ہوئے ہوتی ہیں۔ خیال رہے کہ آپ دودھ اور گوشت کے استعمال میں حد درجہ اعتدال سے کام لینا ہو گا۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ایک کلو غذا میں اوسطاً ۰.۸ گرام پروٹین کی مقدار بالغ جسم کے لیے کافی ہے۔


 


واضح رہے کہ پروٹین کی درست مقدار کا ہی جسم میں جانا فائدہ مند ہے۔ اگر ضرورت سے زیادہ پروٹین جسم میں گئی تو یا وہ خارج ہو جائے گی یا پھر چکنائی کی صورت اختیار کر کے جسم میں جمع ہونا شروع ہو جائے گی۔ لحمیات کا اس طرح چکنائی کی صورت میں جمع ہونا فائدہ مند نہیں ہے۔ اگر آپ ضرورت سے کم پروٹین لیں گے تو جسم اپنے اندر دستیاب پروٹین کو کام میں لانا شروع کر دے گا اور اس طرح اندرونی نظام لحمیات کی کمی کا شکار ہو کر توازن کھو بیٹھے گا۔



مصنفہزاریہ وھاب


 :ٹویٹر پر مجھے فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں 


  زاریہ وھاب


:اور میرے بلاگ شیئر کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں


http://www.filmannex.com/Zaria-Wahab/blog_post



About the author

Zaria-Wahab

My name is Zaria Wahab and i am a student of Fsc. I want to prove myself so for that i have to joined Film-Annex. Film-Annex is a very good plate-form for us. because it is such a good approach for every bloggers.

Subscribe 0
160