آزادی نسواں اور اسلام

Posted on at


یہ سرزمین عرب ہے، بے کراں ریت، پہاڑوں پتھروں کی سرزمین- یہاں جو صنف نازک آباد ہے- اسے اپنے حقوق کا شعور ہے نہ ہی ادراک، کہ وہ بھی ایک انسان ہے جس کی پیدائش کا سن کر اس کے باپ کے چہرے پر کلونس اور شرمندگی چھا جاتی تھی- جو یہ سوچنے لگتا ہے کہ اسے زمین میں زندہ گاڑ دیا جائے یا "بے غیرتوں کی طرح پالے" اس دور کی عورت جو جانوروں زیادہ بے بس اور لاچار تھی، اس کی حیثیت ایک لونڈی اور کنیز سے بھی گئی گزری تھی- ہاں اسے انتظار تھا اس نجات دہندہ کا جو اس کو اس کے حقوق عطا کرے، جو ظلم و ناانصافی کو زنجیروں کو توڑ دے اور صدیوں سے پسی ہوئی عورت کو بھی مردوں کی طرح اس معاشرے میں زندہ رہنے کا حق دے



آخر کار وہ عظیم ہستی آئی اس نے عورت سمیت تمام مظلوموں کی زنجیروں کو کاٹ دیا- اس لونڈی، کنیز، اور پسی ہوئی عورت کو احساس نسائیت عطا کیا اور مردوں کو یہ احساس دلایا کہ عورت بھی تمہاری طرح ایک انسان ہے، یہ بھی احساس اور جذبات رکھتی ہے، یہ بھی عزت نفس چاہتی ہے- "لوگو! تم سے عورتوں کے بارے میں پوچھ ہوگی" پھر فرمایا - - - - لوگو! تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جس کا سلوک اپنے گھر والوں سے سب سے زیادہ اچھا ہے اور میں تم سب سے اچھا ہوں



ایک مرتبہ خلافت عمر میں جب لوگوں نے بہت زیادہ مہر باندھنا شروع دیئے تو حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نے چاہا کہ مہر کی حد مقرر کر دی جاۓ- اس وقت ایک عورت نے اٹھ کر حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ سے کہا اے عمر! آپ کون ہوتے ہیں یہ مہر مقرر کرنے والے؟ الله اور اس کے رسول نے یہ حق صرف عورت کو عطا کیا ہے کہ وہ چاہے مہر مقرر کرلے- تصور کریں وہ عورت جو کبھی پسی ہوئی بے بس اور لاچار تھی اب وہ اٹھتی ہے اور خلیفہ وقت کو تنبیہ کرتی ہے- اس عورت کو یہ قوت گویائی کس نے عطا کی؟ یہ شعور اسے نبی کریم نے عطا کیا- آج مغربی اقوام جس نام نہاد آزادی نسواں کا نعرہ لگا رہی ہیں، اس سے بدرجہا بہتر آزادی نسواں چودہ سو برس قبل آنحضرت نے عطا فرما دی تھی- جنہوں نے عورت کو کسب معاش جیسی پریشانی سے بچا کر چادر اور چاردیواری کا تحفظ عطا کیا، جنہوں نے ماں کے قدموں تلے جنت کی بشارت دی، جنہوں نے بیٹی جیسی ہستی کو "جسے اہل مکہ والے دفن کر دیتے تھے" رحمت قرار دیا- فرمایا "جو شخص دو یا تین بیٹیوں کی پرورش کر کے انہیں عزت سے رخصت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا" بیوی کہا تو گھر کی ملکہ اور شوہر کے سکوں اور آرام کا نام دیا- بہیں کہا تو باپ اور بھائیوں کے لئے عزت و ناموس بنا دیا- چودہ سو سال پہلے جو نبی تریم تعلیمات لے کر آے انہیں مغرب کی عورتیں دوڑ کر اختیار کر رہی ہیں- سروے کے مطابق اسلام قبول کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد وہاں کی خواتین کی ہے- مسلمان عورتیں جو اس نعمت سے پہلے سے مالا مال ہیں، انہیں تو اس پر ناز کرنا چاہئے تھا- لیکن افسوس! آج کے دور میں اس کے برعکس الٹا ہو رہا ہے




About the author

160