(اخلاص و تقویٰ اور اسوۃ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم پارٹ (ب

Posted on at


پہلا حصہ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔ 


(اخلاص و تقویٰ اور اسوۃ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم پارٹ (ب


اللہ تعالیٰ کے آخری رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے اللہ تعالیٰ نے کھلی مغفرت کا اعلان فرمایا پھر بھی آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اخلاص و محبت سے عبادت کرتے حتیٰ کہ پاؤں ورم فرما جاتے۔ اللہ تعالیٰ کے ڈر اور اخلاص ہی کے باعث آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کھبی بھی غلاموں کے ساتھ برا سلوک نہ فرماتے بلکہ ان کو ہلکا سا جھڑکتے بھی نہ تھے آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم اور تمامانسانوں کو برابر سمجھتے چنانچہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا کہ نہ کسی گورے کو کسی کالے پر،اور  نہ کسی کالے کی گورے پر، نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر اور نہ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئ برتری حاصل ہے برتری صرف تقویٰ کی بنیاد پر حاصل ہے.


 


آخری رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی ذندگی کا ہر کام ہر عبادت ہر معاملہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول میں انجام دیتے تھے اور آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کبھی بھی خود کو ان تمام چیزوں سے مستشنیٰ نہیں فرمایا۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم بچوں کے ساتھ بھی انتہائ پیار اور رواداری کا مظاہرہ فرماتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ کی خاطر اور آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دین کی سر بلندی کی خاطر آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے رحم و شفقت کا دلی مظاہرہ فرماتے۔


دین اسلام کی تبلیغ میں اگرچہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تمام کفار مکہ کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ، تقویٰ اور اخلاص نیت ہی تھی کہ کبھی بھی تبلیغ اسلام سے پیچھے نی ہٹے بلکہ اور ذیادہ خلوص سے فریضہ کی انجام دہی میں دن رات مصروف رہے۔


 آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم دین کی سر بلندی کے لیے جہاد فرماتے اور آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم جہاد سے کبھی بھی مبرا نہیں فرماتے بلکہ جنگوں میں آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیشہ اگلی صفت میں ہوتے اور صحابہ کرام رضی االہ عنہم فرماتے ہیں کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ذیادہ بہادر ہم کسی کو نہ پاتے بلکہ بعض اوقات صحابہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اوٹ میں ہو کر چھپتے تھے۔ یہ بہادری دراصل اخلاص اور تقویٰ ہی کی عمدہ مثالیں ہیں ۔


قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرمایا۔


آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمادیجئےمیری نماز اور میری عبادات، میرا جینا اور میرامرنا سب اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہے۔


                         


آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عمر بھر اس پر عمل کر کہ بھی دکھایا۔


اللہ کے لیے پرہیز گاری، ڈر اور نیت کا اخلاص کے مظاہر تمام ذندگی میں روشن مثالوں کے ساتھ بھرے پرے ہیں۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم لوگوں کے ساتھ انتہائ بھلائ سے پیش آتے اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرمایا تھا کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمے صرف پیغام پہنچا دینا ہی ہے۔


‘‘ بے شک تم میں سے اللہ کے نزدیک ذیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیز گار ہے۔ ’’


 



About the author

Haseeb9410

I want to share my ideas , and became a best writer.

Subscribe 0
160