!....آخر اس دنیا کی حقیقت کیا ہے

Posted on at


آخر اس دنیا کی حقیقت کیا ہے .....؟؟؟

 

میں آج بات کرنگی اس دنیا کی کہ آخر اس دنیا کی حقیقت کیا ہے جس میں ہم اتنا زیادہ سماے ہوئے ہیں ہر چیز کو بھولا کر یہاں تک کہ ہمیں ہماری آخرت تک بھی یاد نہیں ہے مگر پھر بھی ہم اس فانی دنیا میں گم ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں ہر چیز کو فراموش کر کے مگر میرے خیال سے تو اس دنیا کی کوئی حقیقت ہے ہی نہیں ہے یہاں پر ہر چیز فانی اور ایک نا ایک دن فنا ہونی والی ہے اگر اس  کو دنیادیکھا جاۓ تو یہ دنیا ہمیں بظاھر تو بہت دلکش اور حسین لگتی ہے جس میں ہمارے لئے بہت ہی زیادہ عیش و  عشرت کا سامان موجود ہے یہ عیش و عشرت کا سامان ہمارے لئے ہمارے لئے رشتوں اور بہت سی سہولیات کی صورت میں موجود ہے مثال کے طور پر ہم ہمارے رشتوں اور جن کو ہم بہت پیار کرتے ہیں ہر وقت ان کے اگے پیچھے گھومتے ہیں انکو خوش رکھنے کے لئے مگر پھر بھی آخر ہوتا کیا ہے ایک نا ایک دن وہ رشتے بھی ختم ہو جاتے ہیں اور پھر ہم اکیلے کے اکیلے ہی رہ جاتے ہیں ہے یہ فانی دنیا بس بہت ہی ذلیل اور حقیر ہے 

 

 

 

 


اگر ہم اس فانی اور دکھاوے کی دنیا کو ذرا غور سے دیکھیں تو اول تو یہاں پر لذت کی مقدار بہت ہی زیادہ کم اور ناپیدار ہے انسان پر عروج اس کی جوانی اور حسن کی وجہ سے ہوتا ہے اور ساری لذتیں بھی اس حسن اور جوانی کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں مگر اس جوانی اور حسن کی عمر بھی بہت کم  ہوتی ہے اور یہ بھی ڈھلتے ہوئے ساے کی طرح ہوتی ہے جس کو بھی ایک دن زوال آ جاتا ہے اور دوم اس دنیا میں انسان کی عمر بھی بہت ہی تھوڑی ہوتی ہے اس دنیا میں سر درد ،محنت ،دکھ بہت زیادہ ہیں انسان کے لئے یہاں پر راحت اور آرام بہت کم ہوتا ہے انسان جو ساری زندگی مطلب اپنی عمر جا آدھا حصّہ اپنی جوانی زیادہ تر محنت کر کے گزر دیتا ہے اپنا آرام سکوں ترک کر کے وہ بھی صرف اس لئے کہ اس کا آنے والا وقت اور اس کے ساتھ جڑے ہوئے لوگوں کا بھی وقت اچھا ہو جاۓ مگر پھر بھی اتنی محنت کر کے بھی انسان نا تو اپنے ساتھ کچھ لے کر جا سکتا ہے اور نا ہی ان چیزوں سے اسکی آخرت میں نجات ہوتی ہے اور پھر سب کچھ یہاں ہی رہ جاتا ہے اور پھر اس کے پچھلے مطلب گھر والے اس کی چیزوں اور جائیداد کو استعمال کرتے ہیں اور وہ جس طرح اس دنیا میں خالی ہاتھ آیا تھا بلکل اسی طرح خالی ہاتھ واپس بھی چلا جاتا ہے 

 

 

 


انسان جو ہر بات پر اتنا اکڑتا ہے اور غرور و تکبر کا پتلا بنا پھرتا ہے میں بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جب الله پاک انسان کو زندگی میں کوئی اچھا مقام عطا فرما دیتا ہے تو بہت سے لوگوں کا دماغ آسمان پر چلا جاتا ہے اور پھر وہ انسان کو انسان بھی نہیں سمجتا ہے حالانکہ اگر کسی کو کوئی اچھا مقام ملتا ہے تو وہ اس پر الله پاک کا احسان ہوتا ہے میں کہتی ہوں کہ انسان اتنی اکڑ اور غرور و تکبر اے پہلے صرف اور صرف ذرا اپنی پیدائش پر ہی غور کر لے تو اس کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کیسے خون اور گندے لوتھڑے سے پیدا ہوا ہے تو پھر کیسا غرور اور تکبر یہاں تک کہ ہم اس دنیا میں جو خوراک بھی کھاتے ہیں مثلا گوشت ،گھی ،دودھ ،ترکاریاں ،اجناس اور تمام میوہ جات ،وغیرہ یہ سب بھی صرف اور صرف کھاد اور گندگی کی ہی پیداوار ہیں جو کہ تمام زر عی اشیاء کی خوراک اور ضروری جزو ہے اور ہماری ضرورت کی بھی بہت سی چیزیں جانوروں کے چمڑے سے بنائی جاتی ہیں یہ جو خوراک اور لذت سے بھرے ہوئے کھانے جو کہ ہمیں بہت عمدہ اور لذیز لگتے ہیں مگر پھر یہ نگلی ہوئی غذائیں  بھی دل کا بوجھ اور وبال جان بن جاتی ہیں انسان کے لئے ،بس کوئی بھی حقیقت نہیں ہے اس دنیا اور اس دنیا کی چیزوں کی سب چیزیں فانی اور فنا ہونے والی ہیں بس  اس سے زیادہ کچھ حقیقت نہیں ہے 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 

 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160