“ذات باری تعالیٰ” حصہ دوئم

Posted on at


اللہ نے تمام جہانوں اور ان میں بسنے والی مخلوقات کو پیدا کیا، جیسا کہ قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے، ”خَلَقَ ا لسَّماواتِ و الارضِ وَمَن فِیھِنَّ۔“ اسی نے زمین کو بچھونا بنایا، آسمان کو چھت بنایا، رات کو سکون و آرام کے لیئے بنایا، دن کو تلاشِ معاش کے لیئے بنایا۔

وہ ذات بہت زیادہ انصاف کرنے والی ہے اسی وجہ سے اسکو احکم الحاکمین، یعنی فیصلہ کرنے والوں میں اسے بہترین فیصلہ کرنے والا فرمایا گیا۔

انسان کے لیئے انسانوں سے جوڑے اور جانوروں کے لیئے جانوروں سے جوڑے بنائے، اسی طرح زمین میں تمام بسنے والی چیزوں کے جوڑے بنائے۔ اور پھر ان تمام کے لئے غذا مثلا غلہ و اناج پیدا کیا اور ان تمام کی ایک دوسرے میں ضروریات رکھیں، جس کی وجہ سے یہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

 

جس طرح اس خوبصورت دنیا کا خوبصورت نظام چل رہا ہے اس سے تو یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ ان کو چلانے والی ذات ایک ہی ہے۔ اگر خدا کے علاوہ دیگر معبود ہوتے تو زمین میں فساد برپا ہو جاتا۔ سب کو قوت اور زندگی دینے والی ایک زات ہے اسکے علاوہ جو بھی معبود ہیں سب کے سب باطل ہیں، انھیں انسان نے خود ہی اپنے ہاتھوں سے بنایا اور پھر ان کے سامنے سر جھکاتے ہیں، اور ان کی عبادات کرنے لگتے ہیں، وہ عقل کے اندھے ہونے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے بھی اندھے ہیں کہ ان کو مشاہدات قدرت حق و جلّا شانہُ نظر نہیں آتا کہ وہ اس کو دیکھیں غوروفکر کریں اور پھر یقین آنے کے بعد اس ذات اقدس کی اسی طرح عبادت کریں کہ جس طرح عبادت کرنے کا حق ہے۔

افسوس خدا کو نہ ماننے والے تو اسکے ساتھ کسی اور کو شریک کرتے ہی ہیں لیکن اب تو خدا کو ماننے والے اور اس کا نام لیوا بھی کئی کئی باتوں میں اس کے ساتھ شریک ٹھرانے لگے ہیں۔ اُسکے نام لیوائوں کو رزق خدا سے مانگنا چاہیے تھا، نوکری، گھر، اولاد یعنی سب کچھ ہی اسی سے مانگنا چاہیے تھا لیکن اب اللہ سے براہ راست مانگنے کے بجائے پیروں، ولیوں اور دیگر نیک افراد کے مزاروں اور مقبروں پر اس سوچ سے جاتے ہیں کہ یہ لوگ پہنچے ہوئے ہیں اور ہمارے کاموں میں اللہ تعلیٰ سے سفارش کریں گے تو ہمارا کام ہو جائے گا۔ مگر یہ عقل کے اندھے اتنا نہیں جانتے کہ براہ راست بات کرنے اور مانگنے میں اور، اور کسی کے زریعے بات کرنے اور مانگنے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔

اس لیئے خدا کو ایک جانو، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو نہ اس کی ذات میں اور نہ اس کی صفات میں، مانگو تو اسی سے مانگو، وہ سنتا ہے اور دیتا ہے کیونکہ ہمارا کام مانگنا اور اس کا کام دینا ہے۔ وہ خود فرماتا ہے ”اُد عُونِی اَستَجِبلَکُم“ یعنی تم مجھے پکارو میں تمھاری پکار کا جواب دوں گا۔

اس سے مانگو اور اسی کو مانگو اگر وہ مل گیا تو سب مل جائے گا۔ اور اگر وہ نہ ملا تو باقی سب کا کیا فائدہ، زرہ سوچیں!

اللہ سب کو عمل صالح کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین!!!!



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160