(اخلاص و تقویٰ اور اسوۃ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم (پارٹ ت

Posted on at


پہلا حصہ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔ 


دوسرا حصہ پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔


(اخلاص و تقویٰ اور اسوۃ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم (پارٹ ت


ایک دن رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صحابہ کرم رضی اللہ عنہم سے قیامت کے دن شفاعت کے حوالے سے فرمایا کہ قیامت کے دن میدان حشر میں سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جاۓ گا اور میں فخر نہیں کرتا ۔ میرے ہاتھ میں ’’ لوا حمد ‘‘ یعنی حمد کا جھنڈا ہو گا اور میں فخر نہیں کرتا۔ گویا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم اگرچہ اپنےمرتبہ کا پتہ ہے لیکن رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اصل بندگی کا اظہار فرمایا اور بتلایا کہ یہ سب چیزیں باعث فخر و غرور نہیں بلکہ باعث بندگی رب ہے اور رب کی عطا کردہ ہیں اور جو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کے لیے مخصوص ہیں۔ لیکن یہ تمام چیزیں اخلاص اور تقویٰ کو اور زیادہ بڑھانے والی ہیں نہ کہ انہیں ختم فرمانے والی ۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جزبہ صدق اور اخلاص کو پسند فرما تے اور رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امت کو بتا دیا کہ ہر نیکی چاہے وہ کتنی بڑی یا چھوٹی ہی کیوں نہ ہو، اخلاص اور تقویٰ کع بغیر اس کی اللہ تعالیٰ کے ہان کوئ وقعت نہیں۔ اس لیے نیکی کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی بڑائ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر یہ نیکی اللہ تعالیٰ کو پسند آ گئ تو یہی نیکی باعث مغفرت بھی بن سکتی ہے اور اگر یہ دکھاوا ہوا تو یہی نیکی پچھلی تمام نیکیوں کو کھا جاۓ گی۔


 


بندے کا اپنے رب سے تقویٰ یہ ہے کہ وہ رب سے ڈرتے ہوۓ اس کے غضب ناراضگی اور مواخزے سے بچنے کی کوشش کرتا رہے  اور اس طرح ممکن ہے کہ وہ اسکی اطاعت والے کام بجا لاۓ۔ اس میں ہم تمام مسلمانوں کو ایک سبق یہ ملتا ہے کہ خشیت ایک مسلسل عمل ہے اور دائمی بچاؤ اور احتیاط کی ضرورت ہے یعنی  ہمیں تقویٰ کو اس طرح سمھجنا چاہیے جیسے کانٹے دار راستہ ہو اور وہاں سے گرزرنے کے لیے کتنی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے دامن الجھ نہ جاۓ پس یہی طریق حیات ہے۔ اس میں کانٹے ہیں شبہات کے، کہیں خوف کے تو کہیں وساوس کے جو کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ۔


                             


تقویٰ کا استعمال غالب طور پر محرمات سے اجتناب پر ہوتا ہے لہٰزا ہمیں چاہیے کہ ہم پہچانیں کہ کس چیز سے بچنا ہے اور کس چیز کو اختیار کرنا ہے۔ ہم پر یہ بات لازم  ہو جاتی ہے کہ اگر ہم دنیاوی ذندگی اور آخرت کی دائمی ذندگی میں کامیابی چاہتے ہیں تو تقویی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوۓ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کریں اور رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بتاۓ ہوۓ راستے کو اپنائیں اور اللہ باری تعالیٰ کے احکامات کو خلوص دل سے بجا لائیں۔ راہ نجات کا یہی ایک ذریعہ ہے۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تمام ذندگی ہمارے لے مشعل راہ ہے آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کا ہر ایک پہلو اللہ تعلیٰ کی خوشنودی اور دائمی کامیابی کو جاتا ہے ۔



اللہ باری تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو تقویٰ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔


 آمین




مزید اچھے بلاگ پڑھنے کیلۓ یہان کلک کری




مجھے سبسکرائب کرنے کیلۓ یہان کلک کریں۔ 


 





About the author

Haseeb9410

I want to share my ideas , and became a best writer.

Subscribe 0
160