باتیں شاعروں کی

Posted on at


برصغیر میں شاعر لوگ بالعمول کام نہیں کرتے بلکہ شاعری ہی ان کا کام اور اوڑھنا بچونا ہوتا ہے ایک پاجامہ دھاری دار پہنے ،اوپر پرانی اچکن چڑھائے  سر پر بالوں کی جھاڑیاں اگائے ،چہرے پر کھچڑی بےشیو داڑھی بڑھائے، پان چباتے، ارے میاں ! واہ واہ !سبحان اللہ ! کہنے والے کوہی شاعر کہا  اور سمجھا جاتا ہے ،ان کو بھلا کام ،کار، روزگار ،نوکری سے کیا غرض ۔ کوئی ان سے پوچھے  کہ بھائی شاعری کرتے ہو تو کسی پر احسان کرتے ہیں کہ آپ کی تک بندی شاعری سمجھ کر سنتے اور طوعا و کرہا مروتا سر دھنتے ہیں ، بعض شاعر اگرچہ کچھ کام کاج بھی کیا کرتے ہیں لیکن زیادہ تر صرف شاعری ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں ، معلوم نہیں ان کا گزارہ کیسے ہوتا ہے ۔

 

 

مہنگائی کے اس دور میں تو اچھے اچھوں کو دو وقت کی روٹی کمانے کی فکر ہوتی ہے ، ان  شعراء  سے جو کام نہیں کرتے کوئی پوچھے کہ بھئی اگر آپ شاعر ہیں تو انسان بھی ہیں اگر شادی شدہ ہیں تو صاحب اولاد بھی ہیں ،کچھ نہ کچھ کام کاج کرکے اور ماں باپ بھی ہیں ، کچھ رزق حلال کما کے لے جائیں ماں باپ اور بچوں کو بھی کھلائیں اور خود داری سے سر اٹھا کے جینا سیکھیں ، کسی اور آرٹ کو بھی یہ لوگ روزگار کا ذریعہ بنا سکتے ہیں مثلا موسیقی ، مصوری ، مجسمہ سازی  یہ چیزیں قابل فروخت ہیں ، موسیقی کی ایک ایک کیسٹ و سی ڈی  لاکھوں کروڑوں روپے کماتی ہیں ، مصوری کے اعلیٰ شاہکار مصور کو لاکھوں روپے دے جاتے ہیں ، فنکار کا شوق بھی پورا ہوتا ہے اور اس کا روزگار بھی لگا رہتا ہے یہ عام تک بندی شاعری قوم کی کون سی خدمت کر رہے ہیں ۔ ؟

 

یہاں پاکستان میں کم کم اور بھارت میں جہاں کہتے ہیں اردو زبان دم توڑ رہی ہے اینٹ اٹھا ؤ تو نیچے سے دو چار شاعر برآمد ہو جاتے ہیں ، پھر وہاں رات رات بھر مشاعرے ہوتے ہیں جنہیں ٹکٹ لے کر سننے ہزاروں لوگ آتے ہیں ، یہ مناظر بھارتی ٹی وی چینل پر دیکھے جا سکتے ہیں ، لیکن وہ بھارتی شاعر بھی دن کو کچھ کام کرتے ہیں ، کوئی سائیکل کو پنکچر لگاتا ہے ، کوئی درزی ہے تو کوئی پانی بیچتا ہے پھر شاعری کر نا  کسی پر احسان کرنا نہیں ہے ، وہ تو اپنے من کی آواز کو لفظوں میں ڈھال کر اپنی تکمیل کرتا ہے ، اگر صدا میں حسن و تازگی ورعنائی اور تغزل ہے تو دوسرا بھی سنے گا سر دھنے گا ورنہ مکرر مکرر کی  فضول روایتی کیسٹ بجا کر اپنی شعر مہنمی کا ثبوت پیش کرے گا ۔

 

برصغیر میں جتنے شاعر گزرے ہیں موجود ہیں یا پیدا ہوں گے اتنے ساری دنیا کے ممالک اور زبانوں میں ملا کر نہ ہیں نہ ہوں گے ، پھر یہ مشاعرے بازی بھی اس کلچر سے وابستہ ہے، ساری ساری رات ایک مصنوعی تک بند شعر چہ یا غزل چی زور زبردستی سنائیں گے بار بار دہرائیں گے، کہیں سے بےزاری میں لپٹی داد کا جھوٹا ایک ڈونگرہ برس جائے ۔ بھئی اگر غالب ، فیض و فراز رات رات بھر اپنے پورے پورے دیوان سنائیں تو رت جگے کاٹ کر انہیں سنیں ، نہ کہ تک بندشاعر جن کا کوئی شعر ان کا کوئی رشتہ دار بلکہ بیوی تک سننا پسند نہیں کرتا وہ اسے زبردستی سنانے کے لئے مشاعرے برپا کر کے اسے ثقافت کی خدمت کا نام  دیتے ہیں ۔

 

یہ سب باتیں میرے ایک دوست کی ہیں ایک بار  میں نے کہا یار گزارا کرو آپ بھی تو مشاعرے پڑھتے ہیں ، اس نے کہا مجھے اپنی منفرد اور معنی آفریں  غزل سنانے کے لئے کئی گھنٹوں کی خرافات سننی پڑتی ہے ، میں  نے کہا پھر مت جاؤ اس نے کہا کم کم جاتا ہوں البتہ پاکستانی مروت عرف منافقت ما ر جاتی یا انسان دوستی آڑے آتی ہے کہ چلو دوسروں کو ہی مفت میں خوش کر لیں ۔ 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160