کفر کے لغوی معنی ڈھانپنےاور چھپا لینے کے ہیں اور کفران نعمت سے مراد نعمت کو بھول جانا اور چھپا لینا قرآن کریم میں یہ لفظ شکر کی ضد کے طور پر استعمال ہوا ہے علامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ’’ اللہ پاک کے احسانوں اور نعمتوں کو بھلا دینا ، ان نعمتوں پر اللہ تعالی کا احسان مند نہ ہونا، نہ زبان سے انکا اقرار کرنا اور نہ ہی عمل سے اپنی اطاعت شعاری اور فرمانبرداری ظاہر کرنا یہ سب کفران نعمت ہے‘‘ مزید یہ کہ اللہ کی نعمتوں کو بے کار پڑھے رہنے دینا ،انہیں گناہ و عصیاں میں ضائع کرنا یہاں تک کہ جائز یا مباح کاموں میں بخل یا اسراف سے کام لینا یہ بھی کفران نعمت کی ایک شکل ہے
مختصر اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدرنہ کرنا ، ان کا غلط وبے جا استعمال ان کو اللہ تعالی کی مہربانی اور لطف و کرم کی بجائے زاتی قابلیت یاکسی اور کی عنایت اور سفارش کا نتیجہ سمجھنا نیز ہر وقت شکوہ شکایت کرتے رہنا یہ سب کفران نعمت ہےہماری روزمرہ کی زندگی میں اسے ہی احسان فراموشی ، نمک حرامی ، غداری اور ناشکرے پن سے تعبیر کیا جاتا ہے بنی نوع انسان پر اللہ تعالی کے بے پناہ احسانات ہیں ارشاد ربانی ہے کہ ترجمہ’’ جو کچھ تم نے مانگا اس نے سب تم کو عنایت کیا اگر خدا کے احسان گنے لگو تو شمار نہ کر سکو گےبیشک انسان بڑا ظالم اور ناشکرا ہے‘‘
بلا شبہ ہمارے جسم کا رواں رواں، ہمارا بال بال ہمارا نفس اور ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی کا ہر قدم اللہ رب العزت کے احسانات کا مرہون منت ہے اللہ تعالی نے اپنی کمال رحمت و شفقت کے باعث انسان کو پیدا کرنے سے قبل ہی اس کی تمام مادی ضروریات اور پیدائش کے ساتھ ہی اسکی روحانی احتیاج پوری کرنے کا اہتمام فرما دیا ہے انسان کے اپنے وجود اسکے آنکھ، کان ، پاوں ، بدن کے ہر جوڑ اور ہررگ و ریشہ میں اللہ تعالی کی غیر متناہی نعمتیں چھپی ہوئی ہیں یہ سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں ایمان جیسی نعمت سے نوازا ہے جس کی وجہ سے آخرت میں جنت نعیم کے مستحق ہوں گے
پھر اللہ تعالی نے مزید یہ احسان فرما دیا کہ اس نے ہم انسانوں کو اس زمین پر اپنا نائب قرار دیا اس مقصد کے لیے کتاب ہدایت نازل فرمائی اور حضرت محمدؐ کی صورت میں قابل عمل اسوہ حسنہ عطا فرمایا۔