رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی گھریلو زندگی

Posted on at


گھریلو زندگی


گھریلو زندگی سے مراد وہ زندگی ہے جو ہم اپنے گھر میں گزارتے ہیں اور کس طریقے سے گزارتے ہیں اس میں بیوی بہن بھائ اور والدین کے حقوق شامل ہوتے ہیں ۔


رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی گھریلو زندگی


رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیرونی زندگی اور خانگی زندگی کے عمل  کو سر انجام دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے خاص خاص وسائل اور اسباب مہیا فرمادیۓ۔  چنانچہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سامنے ایسی دو جماعتیں موجود تھیں جنہوں نے اس ضروری فرض کو ایسی خوش اسلوبی اور اختیاط کے ساتھ پایہ تکمی تک پہنچا دیا کہ ساری دنیا کے سامنے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تمام زندگی اور خلوت و جلوت کی مکمل تصویر، رشد و ہدایت کے لیے موجود ہے ۔ پہلی جماعت صحابہ کرم رضی اللہ عنہم کی تھی اور دوسری جماوت امہات المؤمنین رضی عنھن کی تھی جنہوں نے من و عن رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے تمام حالات، معمولات اور معاملات خلوت بلا تکلف امت کے سامنے پیش فرما دیئے تاکہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم  کی زندگی مبارک کا یہ روشن پہلو بھی شرافت انسانیت کے حصول کے لیے واضح ہو جاۓ



ازدواجی معاملات اور معمولات


رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم  ازواج مطہرات کے حقوق میں مساوات و عدل ملحوظ رکھتے تھے۔ کسی طرح کا کام فرق نہ کرتے تھے، رہی محبت تو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمایا کرتے تھے یا اللہ ! جس کا مجھے اختیار ہے اس کی تقسیم تو میں نے مساوی طور پر کردی لیکن جو بات میرے بس میں نہیں ہے اس پر مجھے ملامت نہ کیجئے گا ( اختیاری چیز سے مراد معاملات و معاشرت اور غیر اخیتاری سے مراد محبت طبع ہے )۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم، میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے بہتر سلاک کرتا ہو اور میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ تم سب سے بہترسلوک کرتا ہو۔


سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  روایت کرتی ہیں کہ میں حالت حیض میں پانی پیتی پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا منہ مبارک اس جگہ رکھتے جہاں میرا منہ ہوتا تھا پھر نوش فرماتے اور میں ہڈی چوستی حالت حیض میں پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دیتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا منہ مبارک میرے منہ کی جگہ پر رکھتے


صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 691


اس حدیث مبارکہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم  ازواج مطہرات سے انتہائ زیادہ محبت سے پیش آتے آپ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مثالی محبت کرتے تھے۔


 نماز عصر پڑھ کر ازواج مطہرات میں سے ایک ایک کے پاس جاتے اور زرا زرا دیر ٹھہرتے ، پھر جس کی باری ہوتی وہیں رات بسر فرما تے، تمام ازواج مطہرات وہیں جمع ہو جاتیں۔ عشاء تک مجلس رہتی ۔ پھر عشاء کےلیے مسجد میں تشریف لے جاتے اور واپس آکر سو رہتے۔ ازواج مطہرات رخصت ہو جاتیں۔ نمازعشاء کے بعد بات چیت کرنا ناپسند فرماتے ۔ بچھونے میں کوئ التزام نہ تھا کبھی معمولی بستر پر، کبھی کھال پر، کبھی چٹائ پر اور کبھی زمین پر آرام فرمالیتے۔


                            


سنن و نوافل زیادہ تر گھر یں ادا فرماتے۔ ازان صبح ہی کے ساتھ اٹھتے اور فجر کی دو رکعات سنت نہایت اختصار کے ساتھ ادا فرماتے لیکن فرائض کی دو رکعتوں میں عموماً طویل سورتیں پڑھتے ۔


مزید اچھے بلاگ پڑھنے کیلۓ یہان کلک کری






مجھے سبسکرائب کرنے کیلۓ یہان کلک کریں۔ 


 


 


 



About the author

Haseeb9410

I want to share my ideas , and became a best writer.

Subscribe 0
160