ذخیرہ کتب کی حفاظت اور احتیاطی تدابیر - حصہ دوئم

Posted on at


ذخیرہ کتب کی حفاظت اور احتیاطی تدابیر - حصہ اول پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں



ذخیرہ کتب کی حفاظت اور احتیاطی تدابیر - حصہ دوئم


١- جھینگر سے بچاؤ: یہ کیڑا نمی اور گندگی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور کتابوں کو کاٹتا ہے- اس سے بچاؤ کے لئے (ڈی ڈی ٹی) چھڑکاؤ کیا جائے لیکن یہ خیال رہے چھڑکاؤ کتابوں پر نہیں بلکہ خالی جگہوں پر چاہیے- اگر کہیں یہ کیڑے نظر آئیں تو لائبریری میں اگر دری یا قالین بچھی ہوئی ہو تو اسے ہٹا کر اچھی طرح صفائی کی جائے


٢- سفید مچھلی اور کتابی جوؤں سے کتابوں کی حفاظت: اگر یہ چیزیں کتابوں میں نظر آئیں تو انگھیٹی کے پائپ اور آس پاس جگہوں اور فرش کو اٹھا کر اچھی طرح صفائی کی جائے نیز متاثرہ کتابوں کو دھونی دینے والے خاص کمرے میں لے جا کر دھونی دے جائے دھونی کے لئے مندرجہ ذیل مفید ہیں
Ethylene Oxide یا Methyl Bromide 
دھونی دینے سے قبل محکمہ ریکارڈ یا تجربہ کار فرم وغیرہ سے مشورہ کرنا ضروری ہے- متاثرہ کتابوں کو دوسری کتابوں سے الگ کر دیا جائے اور کتابوں کی حفاظت لائبریری میں اس طرح کی جائے جس طرح ایک خاتون خانہ اپنے گھر کا خیال رکھتی ہے- اگر کتابوں میں وقتاً فوقتاً صفائی کی جاتی رہے تو یہ کافی حد تک نقصان سے بچ سکتی ہیں
بجلی کی فٹنگ یا الماریوں کے کونوں وغیرہ میں جدھر بھی ان کیڑوں کا پتہ چلے ان جگہوں کو صاف کر کے ان میں دوائی کا چھڑکاؤ کیا جائے اور ان جگہوں کے مکمل طور پر خشک ہو جانے پر ان میں کتابیں دوبارہ رکھی جائیں

٣- تل چٹا یا لال بیگ سے بچاؤ: یہ پردار کیڑا ہوتا ہے، یہ عام طور پر نمی یا چکنائی والی جگہوں پر پیدا ہوتا ہے اس کو ختم کرنے کے لئے الماریوں وغیرہ میں فینائل کی گولیاں، تمباکو کے پتے یا سرخ مرچ رکھی جا سکتی ہے


٥- دیمک سے بچاؤ: یہ کیڑے بھی نمی کی وجہ سے پھیلتے ہیں- ان کو بہت ہی بریک بنی سے دیکھا جائے- اگر لائبریری میں کہیں گندگی یا نمی ہو تو اسے صاف کر دیا جائے اگر یہ کیڑے باہر سے لائبریری میں آرہے ہیں تو ان کو روکنے کے لئے اقدامات کے جائیں- یہ عوماً زمین سے آتے ہیں اور ساتھ مٹی اور کیچڑ بھی لاتے ہیں


٦- پھپھوندی اور بکٹیریا سے بچاؤ: یہ خوردبین سے دیکھے جانے والے جرثومے ہوتے ہیں- یہ عوماً نمی کی وجہ سے کتابوں کی تحریر یا کاغذ اور جلد وغیرہ کو خراب کر دیتے ہیں- ان سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ لائبریری میں روشنی کا مناسب بندوبست ہو، صفائی کا خاص رکھا جائے اور درجہ حرارت ٦٥ سے کم نہ ہو- سردی میں جراثیم کم پھیلتے ہیں اور اگر درجہ حرارت زیادہ بڑھ جائے تو ان کا پھیلاؤ زیادہ ہو جاتا ہے
جن کتابوں یا لائبریری کے دوسرے مواد کو پھپھوندی لگ جائے ان کے اوپر دوائی چھڑکی جائے لیکن خیال رہے کہ دوائی کسی ماہر کے مشورے سے چھڑکی جائے تاکہ کتابیں خراب نہ ہونے پائیں



٧- زیادہ دھوپ اور روشنی سے کتابوں کا بچاؤ: بہت زیادہ دھوپ اور روشنی بھی لائبریری مواد کو متاثر کرتی ہے- سورج کی تیز شعائیں جو لائبریری کی کھڑکیوں اور دروازوں سے اندر داخل ہوتی ہے وہ کتابوں کے اروراق وغیرہ اور جلد کو خراب ہیں


٨- لائبریری مواد کی دیگر مختلف طریقوں سے حفاظت: لائبریری مواد کی الماریاں وغیرہ بلکل دیوار کے ساتھ جڑی ہوئی نہیں ہونی چاہئیں- چاروں طرف سے ہوا کا گزر ہو سکے تو بہتر ہے- الماریوں کے نیچے کم از کم ٦ انچ اونچا پایہ ہو تا کہ الماریوں کے نیچے جھاڑو دیا جا سکے
الماریوں کی قطاروں کے درمیان کافی فاصلہ ہو تا کہ لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کو گزارنے اور کتابیں نکلنے میں تکلیف نہ ہو- کھلی الماریاں بند الماریوں کے مقابلے میں اچھی رہتی ہیں، کیونکہ ان میں سے ہوا کا گزر آسانی سے ہو سکتا ہے




About the author

160