مسلمان زوال کا شکا ر کیوں۔۔۔؟؟؟

Posted on at



گزشتہ کئی دنوں سے فلسطین پر بارود کی بارش برس رہی ہے، اہل فلسطین اسرائیلی ظلموں کا نشانہ بن رہے ہیں ، فلسطینی جب تڑپتے ہیں تو اسرائیلی مسکراتے ہیں، بارود کی آگ سے بچنے کے لیے فلسطینی جب بھا گتے ہیں تو اسرائیلی تا لیا ں بجاتے ہیں،یہ منظر بوڑھی عورتیں بے بسی کے ساتھ دیکھتی ہیں، ان کے ہاتھوں میں طاقت نہیں کہ وہ بندوق اٹھا کے اسرائیلیوں کو تاک تاک کے نشانہ بنائیںوہ صرف سوچتی ہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ہمارے ساتھ یہ ظلم کب تک روا رکھا جائے گا ؟ وہ نیم بینائی کے ساتھ راہ تکتی ہیں صلاح الدین ایوبی کا ،وہ نو جوان عورتوں سے سوالیہ انداز میں پوچھتی ہیں کہ اب تمہاری کو کھ سے صلاح الدین ایوبی کیوں پید انہیں ہو تے؟فلسطین کے دانشور سوال کرتے ہیں کہ او آئی سی کی تخلیق کا مقصد کیا ہے؟اقوام متحدہ کس مرض کی دوا ہے؟فلسطینی مسلمان حکمرانوں سے بھی سوال کرتے ہیںکہ وہ ہماری مدد کے لیے کوئی قدم کیوں نہیں اٹھاتے ؟بیت المقدس کی پکار یں مسلمانوں کے ضمیروں پہ دستک دیتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ کب تک سوئے رہو گے؟ کیا آپ کا اور میرا کوئی رشتہ نہیں ہے؟ کیا تم نے مجھے ماضی کی داستا ن سمجھ لیا ہے؟تم میری بندش پہ خوش ہو ؟ تمہیں یاد نہیں کہ تمہارے نبی نے اپنی جبین سے مجھے مزین کیا ہے؟اپنے نبی کے سجدوں کا خیال کرو ، مجھے کفا ر کے قدموں سے نفرت ہے ،میں چاہتی ہو ں کہ مجھے آپ کی جبینوں سے آباد کیا جائے، مجھے پھر اپنا قبلہ و کعبہ بنا لو ، ارض بیت المقدس دنیا کے مسلمانوں سے پوچھتی ہے کہ میری حفاظت صرف فلسطینیوں کے ذمّے ہے؟کیا میری حرمت کے رکھوالے صرف رہی ہیں؟ میری حرمت اور آزادی کے لئے دن رات ایک کردو، میری حرمت کے لیے ایک ہو جاو¿، یہ آواز ہر مسلمان کے دل کی پکار ہے ہر مسلمون چاہتا ہے کہ فلسطین آزاد ہو بیت المقدس یہودی شکنجے سے نکلے لیکن ارض فلسطین ، بیت المقدس، کشمیر ، افغانستا ن ، عافیہ صدیقی ، یہ نہ جذبات سے آزاد ہو ں گے اور نہ ہی نوحوں سے ، انہیں آزادی نہ اقوام متحدہ سے ملے گی اور نہ ہی او آئی سی کچھ کرے گی، دانشور چند الفاظ درد بھرے لکھ کر سمجھتے ہیں کہ ہیں کہ ہم نے حق ادا کر دیا ہے اور مذہبی قیادت دلفریب نعرے لگوا کے گھروں کو روانہ ہو جاتی ہے، نہ اہل قلم بتاتے ہیں مسائل کا حل اور نہ ہی مذہبی قیادت ، کاش ایسی لیڈر شپ پید ا ہو جو عوام کو نئی سوچ اور جذبہ دے، فکر ی نشستیں منعقد کروا کے قوم کو تین سوسالہ غلامی کی وجہ بتائے؟کہ مسلمان غلامی میں کیسے چلے گئے؟اب اس غلامی سے نکلنے کی کیا صورت ہو گی ، کا ش کہ ایسا ہو جائے، میری ناقص رائے میں مسلمانوں کی بے بسی اور زوال کے چار اسباب ہیں،سب سے پہلا سبب ہے فرقہ واریت کا،مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ وہ قوم کا فروں کے ساتھ کیسے لڑے گی جو آپس میں لڑتی ہے؟وہ قوم کا فروں کے گلے کیسے کاٹے گی جو ایک دوسرے کے گلے کا ٹتی ہے ؟وہ قوم دوسرے پہ میزائل کیسے برسائے گی جو ایک دوسرے پہ راکٹوں سے حملہ کر تی ہے؟آج مسلمان مسلمان پہ کفر کے فتوے لگا رہا ہے ، ایک مسلک کے لوگ دوسرے مسلک کی مسجد میں نماز نہیں پڑھتے ، ہر گروہ نے ایسے گروہ پید ا کیے جو اپنے سوا دوسرے کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے ، آ ج ہر جماعت کا پانا شہید ہے، ہر جماعت کا اپنا جھنڈا اپنا قبرستا ن ہے، مسلمان آج جنازوں میں بھی اس وجہ سے شریک ہو تا ہے کہ مرنے والا اس کی جماعت کا تھا ، وہ ایک امت کا تصور کہا ں گیا ؟فرقہ واریت کی وجہ سے ملت اسلامیہ کا تصور پارہ پارہ ہو چکا ہے اور اکثر اسلامی ممالک فرقہ واریت کی وجہ سے لیراں لیراں ہیں، جبتک امت امت نہیں بنے گی تو زوال کا شکا ر رہے گی غلبہ اسلام اور نفاذ اسلام کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان ایک ہو ں۔مسلمانوں کے زوال کا دوسرا سبب تعلیم سے دوری ہے، مسلمان جب تک تعلیم کے میدا ن میں آگے تھے کوئی ان سے آگے نہ بڑھ سکا جب مسلمان تعلیم کو چھوڑ کر لغویا ت میں پھنس گئے تو زوال کا شکا ر ہو گئے، آج اس وقت تعلیمی میدان میں ہماری حالت یہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی معیاری درسگاہ نہیں ہے ، مغرب کی درسگاہوں کے مقابلے میں (یا د رہے کہ درسگا ہوں سے مرا د دینی درسگا ہیں نہیں ہیں)مسلمان حکمران اور عرب کے شہزادے محل اور کوٹھیا ں تو بنا تے ہیں لیکن تحقیقی اداروں کے قیام کے لیے پیسے نہیں لگا تے، ہمارے حکمران جب تاج محل بنا رے تھے تو مغرب تعلیمی اداروں کا جال بچھا رہا تھا، جب ہمارے حکمرانوں کے محلات میں رقص و سرور کی محفلیںجما کر تی تھیں اور راتیں جاگتے اور تھر کتے جسموں کے ساتھ مستی میں گزرتی تھیں تو مغربی سائنسدان جاگ کے مسلمانوں پہ راج کے خواب دیکھتے تھے اور اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نئی نئی چیزیں ایجا د کر رہے تھے، اس ذلت کے باوجود بھی حکمرانوں اور صاحب ثروت لو گوں کا نصب العین صرف اور صرف پیسہ ہی ہے تعلیم نہیں، مغرب باوجود مسلمانوں کے ساتھ نفرت کرنے کے مسلمان تعلیم یافتہ لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہے، مغرب نے تعلیم کے حصول کے لیے مسلم اور غیر مسلم کی کوئی شرط نہیں رکھی، مغرب کی کوشش ہوتی ہے کہ دنیا کے ذہین لوگ اس کے ملک میں آ ئیں ، مسلمان جب تک تعلیم کو اپنا اوڑھنا بچھونا نہیں بنائیں گے ا س وقت تک اس کیفیت سے نہیں نکلیں گے۔مسلمانوں کے زوال کا تیسرا سبب ٹیکنا لوجی سے ناواقفیت ہے، انصاف کی بات کی جائے تو آج مسلمان تخلیقی عمل میں بہت پیچھے ہیں ، آ ج کی جتنی نئی ایجادات ہیں ان کے اکثر موجد غیر مسلم ہیں، ٹیکنالوجی سے فائدہ طاقت کے اعتبار سے کسی ملک نے حاصل کیا ہے تو وہ صرف پاکستان ہے، حالانکہ قرآن پاک طاقت کے حصول کا حکم دیتا ہے کفا ر کے مقابلے میں تیا ر رہنے کا حکم دیتا ہے لیکن آج 67اسلامی ملک کمزور ہیں اس لیے کہ ان کے پاس طاقت نہیں ہے ، وہ ایٹم سے محروم ہیں، مسلمان حکمران ایٹم بم نہیں بنا سکتے عالمی طاقتوں کی وجہ سے لیکن پر امن چیز یں تو حاصل کر سکتے ہیں ، لیکن وہ بھی حاصل نہیں کی جارہیں، صرف میڈیا کی مثال ہی لے لیں کہ اس وقت اکثر میڈیا مالکان یہودی ہیں ، مسلمان کفار کے پروپیگنڈے کا مقابلہ نہیں سکتے ، اسرائیل غزہ پر بمباری کرے تو منصف اورمسلمان دفاع کے لیے پٹاخہ بھی بجائے تو دہشت گرد، امریکہ میں نائن الیون بر پا ہو ا تو اس نے افغاستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اسے کسی نے دہشت گرد نہیں کہا اور اوبامہ کو امن کا انعام ملتا ہے، امریکہ سات سمند ر پار سے آکر 42ممالک کی فوجو ں کے ساتھ لڑے تو امن پسند ، اگر عرب کے چند لوگ افغانستا ن جا کے لڑیں تو دہشت گرد،یہ منطق میڈیا نے پھیلا ئی ہے، مسلمانوں کو مسلمانوں سے بد ظن کیا ہے لیکن اس لائن میں اس کا مقابلہ نہیں کیا گیا ، مسلمان حکمران ایسا ادا ر ہ قائم کریں جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے لوگ موجود ہوں اور وہ نئی نسل کو ٹیکنا لوجی سے واقف کریں اگر یہ کام ہو جاتا ہے تو ہر ملک طاقتور بن جائے گا ، اگر ایسا ہو تو مسلمانوں کے زوال کا چوتھا سبب اپنے اسلاف سے ناطہ توڑنا ہے، آج کا نوجوان فلمی ہیرو اور ادکا روں کو تو یاد رکھتا ہے لیکن اپنے آباءکی تاریخ اسے یاد نہیں رہی ، ایسے اسلاف کے کارنامے بھول بیٹھا ہے، میں حلفاًیہ بات لکھ رہا ہو ں کہ مجھے دو دن قبل ایک نوجوان نے فون کیا کہ آپ ہمارا جھگڑا ختم کر دیں، میں نے کہا کہ فون پہ کیسے ؟اس نے کہا کہ آپ صرف اتنا بتا دیں کہ ہمارے دوسرے خلیفہ کا نام کیا ہے؟میں کہا حضرت عمر ؓتو نوجو اننے کہا کہ میرا دوست کہہ رہا ہے کہ حضرت عثمان ؓ ہی ہیںدوسرے خلیفہ، جس مسلمان نوجوان کو یہ نہیں پتا کہ کہ دوسرے خلیفہ کا نام کیا ہے وہ خاک اپنے ماضی سے رشتہ بر قرار رکھے گا؟وہ کیا جانے خالد بن ولیدؓ، محمد بن قاسم ؒ، صلاح الدین ایوبیؒ، طارق بن زیادؒ کون لوگ تھے، جو قوم اپنے ہیرو بھول جاتی ہے تو اس کا نا م و نشان مٹ جاتا ہے ، مسلما ن عروج چاہتے ہیں تو وہ ان چیزوں کی طرف توجہ دیں۔


For More Please visit my Filmannex page and subscribe @MadihaAwan's



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160