روزہ اور اسکی حفاظت

Posted on at



رمضان کا مہینہ پوری مسلم دنیا میں بڑی شان و شوکت اور آب و تاب سے منایا جا رہا ہے ہر مسلمان پورے اہتمام سے اس مقدس ماہ صیام سے زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے میں مصروف ہے کیوں کہ کیا پتا اگلے سال زندگی مہلت دے نہ دے اس لئے جہاں تک ہو سکے نیکیاں سمیٹ لی جائیں ایسے میں ذرا تصور کریں کے دن کا وقت ہے اور آپ روزے سے ہیں . چلچلاتی دھوپ ہے اور سخت گرمی اور آپ سر سے پاؤں تک پسینے میں شرابور اور پیاس نے نڈھال . اتنے میں ایک شخص آپ کو روکتا ہے اور ٹھنڈے پانی کا گلاس پیش کرتا ہے کہ لیجئے صاحب اپنی پیاس بجھا لیں . اس صورت حال میں بتائیں سب سے پہلے آپ کے ذہن میں کیا خیال آئے گا . یقینی طور پر آپ اس شخص کو پاگل اور ذہنی مریض خیال کریں گے جو ایک روزے دار کو پانی پینے کی ترغیب دے رہا ہے کیوں کہ ایسا کام کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے ورنہ کوئی بھی شخص جس کا دماغی توازن درست ہو وہ آپ کو ایسے فضول بات کیوں کر کہے گا کیوں کہ وہ اچھی طرح جانتا ہوگا کہ حالت روزہ میں کوئی بھی چیز حلق سے نیچے اتر جانے پر روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور روزہ توڑنا گناہ کبیرہ ہے . اور اگر آپ جان جائیں کے یہ حرکت اس شخص نے پورے ہوش و حواس میں رہتے ہوۓ کی ہے تو آپ غیض و غضب کا شکار ہوں گے کہ اس آدمی کی جرات کیسے ہوئی کہ مجھے روزہ توڑنے کی ترغیب دے


 


مسلمان ہونے کے ناتے ہم سب اس بات سے بخوبی آگاہ اور واقف ہیں کہ کچھ بھی کھانے یا پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور ہمارے یہاں ایسا ہونا بھی نا ممکن ہے کہ رمضان کے مہینے میں دن کے وقت کوئی کسی کو کچھ کھانے کی دعوت دے اور نہ ہی کبھی ایسا ہی ہوتا ہے کہ کوئی شخص روزہ رکھ کر کھانے یا پینے جیسا عمل سر انجام دے .  کیوں روزہ نام ہی ایسی عبادت کا ہے جو کہ ہم کو کھانے پینے اور دوسری معیوب چیزوں سے باز رکھتی ہے . مگر یہ بات انتہائی تعجب انگیز ہے کہ بعض دفعہ ہم لوگ روزے کی حالت میں ہی بہت مزے سے انسانی گوشت کی بوٹیاں چباتے ہیں اور اس بات پر ذرا بھی شرمسار نہیں ہوتے کہ ہم کیا کر رہے ہیں یا اس کام سے ہمارے روزے پر کیا اثر ہو رہا ہے . ہم لوگ روزے کی حالت میں پانی کا ایک گھونٹ پینے کو تیار نہیں ہوتے مگر انسانی گوشت بہت مزے لے کر ہڑپ کرتے ہیں اور ذرا خیال نہیں کرتے کہ اس سے ہمارا روزہ تو متاثر نہیں ہو رہا


 


تھوڑی در کے لئے تصور کریں کہ رمضان کے مہینے میں دن کا وقت ہو اور یار دوست محفل سجا کر بیٹھے ہوں باتوں کا بازار گرم ہو اور ایک دم سے سب لوگ آدم خور کا روپ دھار لیں مزے لے کر مردہ انسانوں کا گوشت کھانا شروع کر دیں اور اس کام میں آپ خود بھی شریک ہوں . یہ سب سن کر آپ کو حیرانگی ہو رہی ہوگی کہ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ میں نے روزے کی حالت میں گوشت کھایا ہو وہ بھی کسی مردہ انسان کا . جی ہاں میں صحیح کہہ رہا ہوں . وہ تمام محفلیں جن میں آپ شریک ہوتے ہیں وہاں ہمیشہ دوسرے لوگوں کی برائیوں اور خرابیوں کو زیر بحث لایا جاتا ہے . ہمیشہ دوسرے لوگوں پر الزام تراشیاں کی جاتی ہیں . اس سب کو غیبت کہا جاتا ہے اور قرآن مجید کے مطابق غیبت کرنا ایسا ہی ہے جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا. روزہ دین اسلام کا اہم ترین رکن ہے اور ہر روزہ دار پر اسکی حفاظت فرض ہے کہ کیوں اللہ کا فرمان ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دوں گا مگر اس اجر کو حاصل کرنے کے لئے لازمی ہے کہ ہم روزے کی حفاظت بھی کریں . غیبت کرنا چونکہ مردہ انسان کا گوشت کھانے کے مترادف ہے اس سے روزے کی روح مردہ ہو جاتی ہے اور روزہ اس قابل نہیں رہتا کہ اس کو خدا کے حضور پیش کر کے صلے کی توقع کی جاسکے . اگر خدا نے آپ کو روزہ رکھنے کی توفیق دے دی ہے اور پھر بھی آپ روزے کی حفاظت کا خاطر خواہ اہتمام نہیں کرتے تو خود سے ضرور پوچھئے کے آپ روزہ کیوں اور کس کے لئے رکھتے ہیں کیوں کہ ظاہر ہے اللہ کو ایسے روزے کی کوئی ضرورت نہیں


******************************************************************************************************************


Click Here to Read More of My Blogs


Written By.


Hammad Ch. 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160