ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی - دلیل صبح روشن ہے

Posted on at


عالم فانی میں روز کتنے ہی لوگ پیدا ہوتے ہیں اور ان میں سے کچھ اپنی عظمت کے علم اس دنیا میں گاڑ جاتے ہیں- ایسے مفکر، ادیب، سیاست دان اور سائنس دان پیدا ہوتے رہتے ہیں- جو ہر عہد میں زمانے کو چونکا دیتے ہیں- مگر ایسی ہستیاں تاریخ کے صفحات میں نایاب ہیں- جنہوں نے دلوں کو فاتح کیا، علم و ہنر کی روشنی پھیلائی اور فکر ر تدبر کے قلعے تعمیر کئے- ایسی ہی ہستیوں میں علم و حکمت کے ایک نمائندہ، جن کی شخصیت علوم و فنون سے آراستہ، مصوری، فلسفہ، زبان دانی اور حکمت کا منہ بولتا
ثبوت ہے، ہمہ جہت ہستی جنھیں لوگ "ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی" کے نام سے یاد کرتے ہیں



ڈاکٹر صاحب 19 اکتوبر1897 کو ہندوستان کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے- ابتدائی تعلیم لکھنو اور 1917 میں انیس سال کی عمر میں سر سید کے علی گڑھ مسلم کالج سے گریجویشن کی- اس کے بعد 1921 میں لندن تعلیم حاصل کرنے چلے گئے اور وہاں سے جرمنی جا پہنچے جہاں سے آپ نے ڈاکٹر آف فلاسفی (ڈی فل) کی سند حاصل کی، 1927 تک وہیں پڑھاتے ہیں اور 1928 کو ہندوستان واپس تشریف لے آے اور یہیں سے آپ نے پودوں پر اپنی ریسرچ کا آغاز کیا- آپ کی بنائی ’اجملین" وہ پہلی دوا تھی جس نے بیرون ممالک آپ کو روشناس کروایا- 1940 سے 1947 تک بطور ڈائریکٹر نیشنل کیمیکل لیبارٹری انڈیا میں کام کرتے رہے


پاکستان کے معرض وجود میں آ جانے کے بعد 1947 میں اس وقت کے وزیراعظم لیاقت علی خان مرحوم نے آپ کو پاکستان آنے کی دعوت دی، یہ وہ وقت تھا کہ ہر شعبہ زندگی پسماندگی کا شکار تھا



آپ نے پاکستان میں 1953ء میں پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریز ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کی بنیاد ڈالی- لیبارٹریز قائم کی، جہاں ان کی نیم پر ریسرچ قابل ذکر ہے - ڈاکٹر صاحب نے تین سو سے زائد تحقیقی مقالے لکھے اس کے ساتھ ساتھ "شعبہ علم کیمیا" جامعہ کراچی میں بحیثیت ریسرچ ڈائریکٹر بھی اپنی خدمات پیش کی- ڈاکٹر صاحب نے سدابہار کے پودے پر کافی کام کیا، یونانی طب میں سدابہار کو ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مفید قرار دیا گیا تھا- اس کے علاوہ پچاس سے زائد جڑی بوٹیوں پر بھی کام کیا
ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کو ہلال امتیاز، ایم بی ای، پرائڈ آف پرفارمنس، ستارا امتیاز اور تمغہ پاکستان- مختلف ایوارڈ، طلائی تمغے اور اعزازی ڈگریاں بھی ملی ہیں- ڈاکٹر سلیم الزماں اعلیٰ درجے کے استاد، رہنمائی کرنے والے اور بلند حوصلہ انسان تھے وہ مایوس کبھی نہ ہوۓ تھے ہمیشہ آگے بڑھتے رہتے-
شاعری اور مصوری بھی ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا اہم پہلو ہے، شاعری سے آپ کو خاص رغبت تھی- زمانہ طالب علمی میں جرمنی میں قیام کے دوران انہوں نے جرمنی کے مشہور شاعر "دلکے" کے نوحوں کا اردو ترجمہ کیا- آپ اپنے بھائی سمیع الزماں کی طرح ایک اچھے مصور بھی تھے



ڈاکٹر سلیم الزماں کے انتقال پر علم و دانش کے ہزار دیئے بجھ سے گئے - پاکستان میں سائنسی ترقی کا ایک باب بینڈ ہو گیا ہے- ڈاکٹر سلیم الزمان کو رہتی دنیا تک قوم یاد رکھے گی اور آپ کی پیروی کرتی ہوئی علوم و فنون کو شاہراہ ترقی پر گامزن رکھے گی- مگر آپ جیسی ہمہ جہت شخصیت پھر کہاں جنم لے گی
ڈاکٹر صاحب نے خود فرمایا' اس ملک کی قسمت کبھی ترک نہیں ہو سکتی، جہاں تجربہ گاہیں تا دیر روشن رہتی ہیں



About the author

160