آخرت پر یقین

Posted on at


!....آخرت پر یقین

 

 

جیسے کہ میں اپنے بلاگ میں اس بات کا ذکر پہلے بھی کر چکی ہوں کہ یہ دنیا فانی اور محض دکھاوا ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے جس دنیا کو ہم سب کچھ مان کر بیٹھے ہوئے ہیں جس کے لئے ہم نے اپنے دن رات کا سکون بر باد کیا ہوا ہے اور مسلسل اس کے اور اس کی رنگینیوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں دراصل ہم جس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں وہ کچھ ہے ہی نہیں محض ایک حسین دوکھے اور دکھاوے کے اور یہ بھی جلد ختم ہونے والی اور چھوٹی دنیا ہے اس دنیا میں تو بظاھر بہت ہی زیادہ خوشیاں ، بے تحاشہ لذتیں ،ہیں مگر اس نا پائیدار لذتوں اور ان خوشیوں کی زندگی بھی ہماری زندگی کی طرح بہت کم اور نا پیدار ہوتی ہے جیسے ہی روح ہمارے جسم کو چھوڑتی ہے جیسے ہی روح اور جسم کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے ایک ہی لمحے میں بلکل اسی طرح ان خوشیوں ،لذتوں ،اور عیش و عشرت یہ سب بھی یہاں کا یہاں ہی دھرہ رہ جاتا ہے اور ہم اس فانی دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں خالی ہاتھ اور تمام عیش و عشرت کا سامان بھی یہاں ہی چھوڑ جاتے ہیں کوئی بھی چیز اپنے ساتھ نہیں لے کر جاتے ہیں چاہے یہاں ہمارے سونے ،ہیرے کے محلات ہی کیوں نا ہوں مگر پھر بھی جاتے وقت یہاں سے کچھ نہیں لے کر جا سکتے ہیں

 

 

 

 

انسان اس جھوٹی دنیا اور ناپائیدار رشتوں ،جھوٹی لذتوں اور عیش و عشرت میں اس قدر مگن رہتے ہیں اور اس دنیا کی چیزوں کی ہوس اور بھوک اس قدر سمائی ہوتی ہے کہ وہ اپنی موت کے بھیانک چہرے کو بھی یاد نہیں رکھ پاتا ہے اسکو اپنی موت تک بھی نہیں یاد رہتی ہے انسان جو اس دنیا اور اس دنیا داری میں اس قدر مگن اور مست رہتا ہے اس کو تو یہ تک بھی نہیں پتا چلتا ہے کہ بازار میں اسکا کفن بھی بکنے کے لئے آ گیا ہوا ہے انسان جو اپنے گھر، بار بیوی، بچوں مآب، باپ دوست ،عزیز و اقارب کے لئے جو اس دنیا میں بہت کچھ کرتا ہے کہیں ان کے لئے سچ بولتا ہے اور کہیں ان کے لئے جھوٹ بولتا آہی ان کی ضروریات کے لئے سو جتن کرتا ہے اور اونچ ،نیچ سے کام لیتا ہے مگر جیسے ہی موت کے گہرے بدل اسکی آنکھوں کے سامنے چھا جاتے ہیں تو پھر یہ سب رشتے اور یہ سب چیزیں کہاں چلی جاتی ہیں تب ان کا وجود بھی ختم ہو جاتا ہے

 

 

 

انسان کی آنکھوں سے اگر غفلت کا پردہ اٹھ جاۓ اور اسکو اپنی موت کی حقیت کا پتا چل جاۓ اور اسکو اس بات کا بھی پپتہ چل جاۓ کہ موت کے بعد کا منظر کیا ہوتا ہے تو اسکو اس دنیا کی کوئی بھی رنگینی عیش و عشرت ،اور کسی بھی چیز سے کوئی دلچسپی نہ رہے اور انسان کو اس بات کا بھی علم ہو جاۓ کہ مرنے کے بعد یہ سب چیزیں اس سے چھن جایئں گی اور وہ جس طرح اس دنیا میں خالی ہاتھ آیا تھا بلکل اسی طرح خالی ہاتھ اپنے گھر سے نکال بھی دیا جاۓ گا جو چیزیں اس نے ساری عمر محنت کر کے بنائی جو جائیداد اس نے بنائی وہ سب بھی چھوڑ کر جانا پڑے گا اور وہ کچھ بھی ساتھ نہیں لے کر سکے گا اور جس اولاد ،بیوی ،ماں باپ ،بہن بھائی ،دوست ،عزیز و اقارب کے لئے اس نے اپنی آخرت برباد کی اور اس سے بے خبر رہا وہ بھی اس کا ساتھ نہیں دیں گیں جن کوٹھیوں اور بنگلوں میں وہ رہتا رہا وہ بھی نہیں ساتھ لے کے جا سکے گا جو مال و دولت اس نے اکھٹا کیا وہ بھی ساتھ نہیں لے کے جا سکے گا اور قبر میں وہ بلکل تن تنہا ہو گا اور اس اندھیری کوٹھری میں اسکو بلکل اکیلا رہنا پڑے گا اور قبر کا عذاب اور پھر فرشتوں کا سامنا ان سب کا تصور بھی کرنا بہت خوفناک ہے اسی لئے ہمیں اپنی دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کے اور خاص کر اپنی موت کو بھی یاد رکھنا چاہئے

 

 

 

رائٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160