"فیض احمد فیض کی ایک نظم ۔"فلسطینی بچے کے لیے لوری

Posted on at


 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

"فیض احمد فیض کی ایک نظم ۔"فلسطینی بچے کے لیے لوری
مت رو بچّے
رورو کے ابھی
تیری امی کی آنکھ لگی ہے
مت رو بچّے
کچھ ہی پہلے
تیرے ابّا نے
اپنے غم سے رخصت لی ہے
مت رو بچّے
تیرا بھائی
اپنے خواب کی تتلی پیچھے
دُور کہیں پردیس گیا ہے
مت رو بچّے
تیری باجی کا ڈولا پرائے دیس گیا ہے
مت رو بچّے
تیرے آنگن میں
مُردہ سورج نہلا کے گئے ہیں
چندر ما دفنا کے گئے ہیں
مت رو بچّے
امی، اَبّا، باجی، بھائی
چاند اور سورج
تُو گر روئے گا تو یہ سب
اور بھی تجھ کو رُلوائیں گے
تُو مُسکائے گا تو شاید
سارے
اِک دن بھیس بدل کر
تجھ سے کھیلنے لوٹ آئیں گے



About the author

160