بچوں کی حفاظت کریں مگر حد سے زیادہ نہیں!

Posted on at


بچوں کی حفاظت اور انکی دیکھ بھال والدین کا فرض ہے۔ جس کی خاطر وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن کچھ لوگ اپنے بچوں کے حوالے سے کچھ زیادہ ہی حساس ہوتے ہیں۔ اور انہیں اس قدر توجہ دیتے ہیں کہ گویا ہاتھ کا چھالا بنا ڈالتے ہیں۔ اور ان پر اتنی زیادہ روک تھوک کرتے ہیں۔ کہ بچے بھی ایسے حالات میں الجھن سی محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اور خود کو ایک طرح سے قید میں پاتے ہیں۔ ایسے والدین کے لیئے تازہ خبر یہ ہے کہ اگر آپ بچوں کو حد سے زیادہ محفوظ رکھنے کی کوشش میں انہیں روئی میں لپیٹ کر رکھنے کی سعی کریں گے کہ انہیں زندگی میں کوئی خطرہ ہی درپیش نہ رہے۔ تو اسطرح آپ انسے معمول کے مطابق

بچپن کا وہ عرصہ چھین لیں گے جو کہ انسان کی بہترین یادوں میں شامل رہتا ہے۔

بچوں کی طرف سے فکر مندی میں مبتلا خاندان اپنی اولادوں کو گھر سے باہر جا کر کھیلنے یا آؤٹ ڈور سرگرمیوں سے بھی روکتے ہیں۔ اور وہ لطف نہیں اٹھانے دیتےجو کہ انکا اس عمر میں بنیادی حق ہوتا ہے۔ وہ اس خدشے کا شکار بھی رہتے ہیں۔ کہ کہیں بچوں کو کوئی چوٹ نہ لگ جاۓ۔ یا موسم کے اثرات انہیں بیمار نہ کر دیں۔ اور یا کوئی اجنبی آدمی انہیں پکڑ کر نہ لے جائیں۔ بچوں کو گھر سے باہر جانے سے روک کر کہیں زیادہ بڑے خطرے کو دعوت دی جا رہی ہوتی ہیں۔ ممکنہ زخموں سے چوٹوں سے بچاؤ کے لیئے بچوں کو درختوں پر چڑھنے۔ مٹی کھودنے یا اس نوعیت کے دوسرے کاموں میں حصہ لینے سے منع کر دیا جاتا ہے۔

لیکن اسکے باوجود بچے باہر جا کر کھیلنے کودنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ چیز انکی جبلت میں شامل ہوتی ہے۔ بچے آج کل اپنا زیادہ تر وقت گھروں میں گزارنے لگے ہیں۔ جن کے پاس ٹی وی اور کمپیوٹر گیمز کے سوا کوئی تفریح نہیں ہوتی ہے۔ اسطرح وہ قدرتی مناظر اور قدرت کے بیش بہا فوائد سے محروم ہو جاتے ہیں۔ انہیں ہر چیز سے ڈرانے یا دھمکانے کے بجاۓ اس حد تک آزادی ضورو دی جاۓ کہ وہ کھلی فضا میں سانس لے سکیں۔

 



About the author

160