فضول خرچی کی وجہ سے برائیاں حصہ اول

Posted on at


فضول خرچی کی وجہ سے برائیاں حصہ اول


 



 


 


آج کل ہمارے معاشرے میں دیکھا دیکھی کا رحجان بہت زیادہ ہو گیا ہے کہ لوگ دیکھا دیکھی بہت زیادہ فضول خرچی کر جاتے ہیں مثلا اگر کسی کے پاس موبائل اچھا ہے یا کوئی اور اچھی چیز ہے تو بچے ضد کرتے ہیں کہ اس کے پاس وہ چیز ہے اور میرے پاس نہیں ہے تو اسے وہ چیز لے کر دینا فضول خرچی ہے مطلب یہ ہے کہ جس چیز کی ضرورت نہ بھی ہو وہ لے لینا فخوم خرچی کہلاتا ہے۔


 



 


 


آج کل یہ بات بڑے بچے سبھی میں پائی جاتی ہے اگر بچیہ کہتا ہے کہ فلاں کے پاس وہ چیز ہے تو مجھے بھی لے کر دو میرے پاس نہیں ہے تو ماں باپ وہ چیز بچے کو فورا لے دیتے ہیں نہ کہ یہ کہیں کہ اس کہ اس کو ضرورت تھی اس لیے اس نے لی ہے ہمیں اس چیز کی ضرورت نہیں ہے بچے کو سمجھانا چائیے کہ جب ہمیں ضرورت ہو گی ہم وہ لے لیں گے فل وقت اس کہ ہمیں ضرورت نہیں ہے تا کہ بچے میں اعتدال پسندی آئے ایک بات یاد رکھنی چائیے ماں باپ کو کہ جیسی ہم بچے کی تربیت کریں گے وہ بڑا ہو کر ویسا ہی کرے گا مطلب یہ باتیں ہم اس میں ابھی سے روکیں گے تو وہ بڑا ہو کر اعتدال پسند اور کفایت شعار بنے گا۔


 



 


آج کل دیکھا دیکھی مقابلے کا رحجان اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ لوگ شادیوں پر ایک دوسرے کے مقابلے میں ہزاروں روپے اپنے بچوں پر خرچ کر دیتے ہیں کہ فلاں کے بچے نے ہمارے بچے سے اچھے کپڑے نہ ڈالیں ہوں بس ہمارا بچی اچھے سے اچھا لگے پہلے بچے پر ہزاروں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اور پھر اپنے پر ہزاروں خرچ کیے جاتے ہیں اور کمانے والے کا سوچا نہیں جاتا کہ وہ کیسے کماتا ہے۔



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160