خدمت خلق کی اہمیت۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!۔

Posted on at


اِرشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ’’ جو انسان میری مخلوق کی خدمت کرے گا وہ میرے سب سے نزدیک ترین انسان ہو گا۔‘‘ اللہ کے نزدیک سب سے پیارا شخص وہ ہے جو اُس کے مخلوق کی خدمت کرے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نفع پہنچائے۔ اللہ تعلیٰ کی مخلوق کی خدمت کرنا، اُن کا خیال رکھنا ہی خدا کے نزدیک خدمت خلق کہلاتا ہے۔ خدمتِ خلق تمام بنی نوع انسان کی کی جاتی ہے یہ تمام انسانوں کے لئے ہے۔ اِس میں سب سے بڑھ کر رنگ، نسل، مذہب، ذات پات، اور دین کی کوئی تمیز کو سامنے نہیں رکھا جاتا۔ روئے زمین پر رہنے والی تمام مخلوقات کے ساتھ محبت، اُخوّت اور خدمت کا جذبہ تمام انسانوں میں ہونا چاہئے۔ خدمت کا جذبہ عام اور سب کے لئے برابر ہونا چاہئے۔ اِس میں کسی بھی تعصّب کو مدِنظر رکھ کر کوئی اونچ نیچ نہیں رکھنی چاہئے۔

 

 خدمت خلق کو اللہ تعالیٰ نے سب سے اہم اور اوّل درجہ دیا ہے۔ کسی بھی چیز کو نظر انداز کر کے خود کو اپنی ذمہ داری سے دور کیا جا سکتا ہے لیکن خدمت خلق ایک ایسا فریضہ ہے کہ جسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ اِس بارے میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے کہ ’’میں تمھیں اپنے تمام حقوق بخش دونگا لیکن اپنے بندے کے کسی حق کو نہیں بخشوں گا۔‘‘ مطلب کے بندوں کے حقوق میں ہی خدمت خلق کو تصّور کرنا عقلمندی ہے۔ خدمتِ خلق کا درجہ خدا نے بلند رکھا ہے اور ہمیشہ ہر جگہ اِس کے بارے میں یہی اِرشاد آیا ہے کہ دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش کرو اور اُن کا خیال رکھو جتنا تمھارے بس میں ہو سکتا ہے۔

 

خدمت خلق کے بارے میں ایک جگہ روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بِن عباسؓ مسجدِ نبوی میں اعتکاف میں بیٹھے عبادت کر رہے تھے۔ ایک شخص اِن کے پاس آیا اور اپنی پریشانی بیان کی۔ وہ شخص کسی کا مقروض تھا اور اُس سے وہ بندہ اپنے پیسوں کی طلب کر رہا تھا۔ لیکن اِس کے پاس ابھی قرض کی ادائیگی کے لئے پیسے نہیں تھے تو وہ عباسؓ کی سفارش چاہتا تھا۔ عبداللہ بِن عباسؓ نے تحمّل اور سنجیدگی سے اُس کی بات کو غور سے سنا اور پوچھا کہ مجھ سے کیا چاہئے تجھے؟؟؟ تو اُس شخص نے جواب دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ چل کر اُس شخص کے پاس میری سفارش لے کر جائے جس کا قرض مجھے پر ہے تاکہ وہ قرض کی ادائیگی کے لئے تھوڑا صبر کرے اور نرمی اِختیار کرے۔ عبداللہ بن عباسؓ سوچ میں ہی تھے کہ اُس شخص نے منّت سماجت شروع کر دی۔ حضرت عبداللہ بن عباس اُس کے ساتھ جانے کے لئے راضی ہو گئے۔ وہ اعتکاف کی حالت سے اُٹھے اور مسجد نبوی سے باہر تشریف لے گئے۔

 

جب حاجت مند کو راستے میں خیال آیا کہ عباسؓ تو اعتکاف میں بیٹھے تھے تو وہ فوراً بولا حضور آپ اعتکاف کی حال سے اُٹھ کر آئے ہیں میری سفارش اپنے اعتکاف کے بعد کر لیجئے گا تو عباسؓ نے جواب دیا کہ مجھے یاد ہے کہ میں اعتکاف میں بیٹھا ہوا تھا۔ لیکن خدمت خلق  اعتکاف سے بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے اور کسی بھی اللہ کے بندے کی خدمت کو دس اِعتکاف سے بھی زیادہ درجہ دیا گیا ہے۔ آپؓ نے ہمیشہ حضورؐ کی پیروی کی اور اُن کی سرپرستی میں رہے۔ آپؓ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ نفلی عبادات اور اعتکاف پر خدمتِ خلق کو اہمیت دینا چاہئے اور اِسی میں ہمارے رب کی خوشی ہے۔ اِس مثال اور روایت سے صاف ظاہر ہے کہ خدمتِ خلق کو خدا نے اپنے حقوق سے بھی زیادہ اہمیت دی ہے۔ 

====================================================================

........................................................................................................................................

If you people want to read and share my any previous blog open the link below: 
http://www.filmannex.com/Aafia-Hira/blog_post 
 Subscribe my Page Aafia Hira 

You Can Follow me on Twitter: Aafia Hira

Written By: Aafia Hira          

Thanks For Your Support Friends.

........................................................................................................................................

====================================================================



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160