اللہ کے اپنے بندوں پر احسانات

Posted on at


 سورةبقرہ کی آےت نمبر ۳۷۲ پارہ نمبر ۳ میں ایک عجیب و غریب منظر پیش کیا گیا ہے جس میں اصحاب صفہ کی صفات کا ذکر کیاگیا ہے دینی کاموں میں مشغول ہونے کی وجہ سے اتنی فرصت نہیں کہ چل پھر کر کسب معاش کر سکیں۔ وہ کسی سے سوال نہیں کرتے اس لیئے کے ناواقف لوگ انھیں مالدار خیال کرتے ہیں مزاج میں تواضع اور انکسار ہے چہروں پر ضعف کے آثار ہیں بھوک سے رنگ زرد پڑ گئے ہیںراقم الحروف پر اللہ کا احسان رہا ہے کہ میں نے بار بار اساتذہ کرام سے قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ پڑھا سب سے پہلے مولانا شفیق الرحمٰن سے ماڑی خان خیل میں پڑھا ۔مولانا مفتی محمد داﺅد سے ترجمہ قرآن پاک پڑھا۔اور صرفی صیغوں کے ساتھ مولانا قاضی محمد عبداللہ خالد سے پڑھا ۔ ایک سال مولانا شفیق الرحمن صاحب سے ترجمہ اور تفسیر پڑھی ۔ایک سال مولانا عزیزالرحمن صاحب سے دورہ تفسیر کیا۔دو سال میں پورا قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ بمعہ تفسیر امام اہلسنت حضرت مولانا محمد سر فراز خانؒ سے پڑھا ۔ اور انھیں دو سالوں میں حضرت مولانا صوفی عبدالحمیدسواتی سے ترجمہ اور تفسیر پڑھی ۔اس کے بعد ماشا ءاللہ لاتعداد حضرات کو پڑھایا۔ شکر اللہ کا۔ا بھی ادھر درس میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔کروڑمرتبہ اللہ پاک کاشکراس قرآن کی آیت کوباربار بندہ پڑھتاہے تومعاشرہ میں ایک دین دارطبقہ اورایک سفید پوش طبقہ پایاجاتاہے جواپنی ضروریات لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرسکتے مجھے اپنی زندگی میں لاتعدادایسے لوگ ملے ہیں جن کودیکھ کرآنسونکل پڑے اورمجھ سے جوہوسکا۔۔۔۔۔۔۔کچھ مخیر حضرات سے بغیر ان کے نام بتائے ان کے گھروں میں ضرورت کی اشیاءدے کربڑاسکون حاصل ہوا۔سچی بات ہے کہ بندہ جب ضرورتمندوں کی ضرورت کسی صورت بھی پوری کرتاہے یامشکل کورب کے نام پرحل کرتاہے بڑاسکو ن آتا ہے ۔دل کوتڑپانے والے مناظرآنکھوں کورولانے والے مناظر دل ودماغ کوحیرت میں ڈالنے والے مناظر قارئین کے نظر کرتے ہیں شاید کسی کے دل میںاتر جائے میری بات کسی کا بھلا ہو۔ کوئی کسی کی خدمت کر کے حق دار کو اسکا حق دیکرکہ سکون حاصل کرلے اور اپنی آخرت بچا لے یہی اصل حقیقت ہے یہی دل کا سکون ہے یہی نجات کا نظام ہے یہی پرسوز آواز ہے رمضان المبارک کا مبارک دن تھا میںایک ضروری کام سے واپس آ رہا تھاایک مہربان نے اتنی سختی سے مجھے پکڑاکہ مجھے اس کی بات کو ماننا پڑااور روزہ افطار کرنا پڑا جب کہ میری عادت یہ ہے کہ رمضان المبارک میں مسجد شریف میں روزہ افطارکیا جاتا ہے الحمداللہ علیٰ ھذا ۔۔۔ عجیب بات یہ ہوئی کہ اس اللہ والے کو خود بھی اپنے گھر کے منظر کا پتہ نہیں تھا جب مجھے بیٹھک میں بیٹھا کر گھر گئے تو گھر سے عجیب آواز آئی کہ گھر میں افطاری کے لیئے کچھ بھی نہیں ہے میں سارا منظر تو سمجھ گیاجب بزرگ باہر آئے تو میں نے کہا کہ میں تو افطاری پانی اور نمک سے کیا کرتا ہوں آپ نمک اور پانی لے آئیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ نمک اور پانی لائے میںنے دُعا کی اللہ کا شکر ادا کیا اور نمک اور پانی کے ساتھ افطاری کی بہت ہی زیادہ سکون آیا کہ میں نے ایک ایسے غریب کے گھر افطاری کی کہ جس کے گھر میں پانی اورنمک کے سوا کوئی چیز نہیںہے۔ وھاں سے جلدی سے فارغ ہوا مغرب کی نماز پڑھی اور دل میں تڑپ پیداہوئی کہ جب تک ان کے گھر ضرورےات کی چیزیں نہیں پہنچائیںاسوقت تک کھانا نہیں کھاﺅں گا ۔مسجد ہی سے چند مخیر حضرات کے گھر جانا ہوا وہ بھی حیران ہوئے کے اسوقت ھمارے گھر آپ کیسے آئے میں نے عرض کیاآج مجھے اللہ پاک نے آپکے گھر بھیجا ہے انھوںنے کہاکہ آپ کھاناکھائیے میں نے کہا کہ کھانا پینا اسوقت تک نہیں کھاﺅں گا جب تک ایک سفید پوش کی ضرورت کو پوری نہ کروں ۔ان کے سامنے بغیر نام بتائے صورت حال رکھی اور اپنے دل کا حال بھی میں نے عرض کر دیا انھوں نے خوب تعاون کیا اس سے ضرورت کی چیزیں لیں۔ان کے گھر دیکر میں دوسرے تین گھروں میں گیامیرا جانا سبکو عجیب لگا کہ اسوقت آپ کیسے آگئے میں نے وہاں منظر پیش کیا ان تینوں گھر والوں نے تو کمال کر دیا میں ان کی قسمت کو دیکھ رہا تھا اور لوگوں کے اعتماد پر اپنے آپ کومخاطب کر کے کہہ رہا تھا رب کے بندے اللہ کا شکر ادا کر کیسے لوگ تیرے اوپر اعتماد کرتے ہیں ۔ میں کچھ رقم نقد اور باقی اشیاءان کے حوالے کیں اور دروازے سے واپس ہوا اللہ کا شکر ادا کیا عشاءکی نماز پڑھا ئی نماز تراویح کے بعد میں پہلے غم سے اوربعد میں خوشی سے روتا رہا۔ رب کے شکر اوراور اپنی قسمت پر مسکراتا بھی رہا ایک درد بھری کہانی سن کر حیران ہو جائیں گئے میرا معمول ہے کہ غریب لوگوں کی خبر و خیریت کا پتہ کیا جائے ایک دن رمضان ہی کے مہینے میںایک گھر میں جاتا ہوں وہاں چھوٹے بڑے سب ہی مرجھائے ہوئے تھے میں نے حالت معلوم کرنے کی کوشش کی مگر دل کا حال اور گھر کا منظر انھوں نے پوشیدہ رکھا میں نے ایک چھوٹے کو علیحدہ کیا اور کہا تمھارے گھر کیا مسئلہ ہے اس نے بتایا کے ھمارے گھر آج تیسرا دن ہے کھانے اور پکانے کے لیئے کچھ نہیں بس میں فوراََ سلام کر کے ان کے گھر سے نکل پڑاپھر آگے وہی منظر ہوا جو پہلے لکھا گیا         ۴۱۰۲ءایک اور تازہ کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس مرتبہ ایک نہایت بزرگ شخص کی ساس صاحبہ فوت ہوئیں میں نے یکم رمضا ن المبارک کو فون کیا کہ آج چاند رات ہے آپ کے گھر آنا چاہتا ہوں انھوں نے جوبات کہی میں تحریر نہیں کر سکتا خلا صہ یہ ہے کہ گھر میں سوائے پانی کے کوئی چیز نہیں ہے یہ بات رمضان کا چاند نظر آنے کے بعد کی ہے نمازتراویح کے بعد میںنے اپنے صاحبزادے مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی سے کہاکہ ایک بندے کوملنے جاناہے آپ موٹرسائیکل لے کرآئیںوہ آئے تودونوں ان صاحب کے گھر روانہ ہوئے رب نے جودیا ہوا تھا ان کے گھر چھوڑکر دُعائے مغفرت کر کے واپس ہوئے جو سکون آیا وہ بھی بیان نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کر نا اور ان کے ساتھ محبت کرنا اور سفید پوشوں کی خدمت میں کیا مزا ہے   ایک درد بھری کہانی ۔۔۔۔۔ اور ملاحظہ فرمائیں مدرسةالبنات صدیقہ کائناتؓ میں ایک بچی کو ایک ڈاکٹرصاحب نے داخل کروایا بچی سے معلمات نے سوال کیا تمھارااورتمہارے ابوکا نام کیا ہے ؟ اس نے نام بتایاپھریہ سوال کیا گیا کہ تمھارے ابو کیا کرتے ہیں ؟ معصوم بچی جسکی عمر پانچ سال ہے اسنے کہا میرے ابو وھاں چلے گئے ہیں جہاں سے کوئی واپس نہیں آیا ۔ پورے مدرسہ کا ماحول سوگوار ہو گیا ۔ سب کے آنسو نکل پڑے۔ ایک اور کہانی بھی ملاحظہ کرتے چلےںکہ آپ کو پتہ چلے سفید پوش کہاں ہیں ؟ دو سگی بہنیں ھمارے مدرسہ میں زیر تعلیم ہیں وہ بھی ےتیم ہیں جمعرات والے دن چھٹی ہوئی جمعہ کے دن مغرب سے پہلے حاضر ہونا تھا اور وہ اتوار والے دن آئیں معلمات نے پوچھا کہ دیر سے کیوں آئیں تو انھوں نے روتے ہوئے بتاےا کہ باجی جان ھماری امی کے پاس آنے کے لیے کرایہ نہیں تھا۔۔ اے مال والو: تمھارے مال کس کام کے ۔ اے دولت والو ؛ تمھاری دولت کس کام کی ۔ اے جاگیردارو تمھاری جائیداد کس کام کی اے سرماےہ دارو تمھارا سرماےا کس کام کا۔ سفید پوشوں کے گھر میں آٹا نہیںماچس نہیں رات کو بھوکے سو رہے ہیں اے حجاج کرام رب کے گھر میںاور رحمت کائنات ﷺکے دروازے پر کس منہ سے جاﺅ گے ۔ ایسے واقعات پڑھ اور سن کر سفید پوشوں کی ضروریات کو پورا کرو پھر رب کی بے آواز لاٹھی کا انتظار کرو۔اللہ پاک ہمیں مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطا فرمائے (آمین)

For More Info and other stuff visit my Filmannex Page MadihaAwan's

or Join me on Facebook Madi Awan

Thanks!



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160