اے ماہ رمضان تو کیوں جا رہا ہے
ہمہیں اس طرح کیوں رلا رہا ہے
ابھی تو آیا تھا ہمارے پاس
اب کیوں جا رہا ہے
اے ماہ رمضان
ہمہیں تیری قدر تو اب آئی ہے
ہمہیں تو عقل اب آئی ہے
تیرا قرض تو ابھی ہم نے اتارنا ہے
تیری برقت کو محسوس کیا ہے اب
اے ماہ رمضان تو کیوں جا رہا ہے
مجھے تو تیری قدر اب آتی ہے
کی نہیں عبادت یہ بات رولاتی ہے
تھم تھم کے چل کہ کر لیں عبادت ہم بھی
ورنہ عبادت کرنے کو موقہ کہاں سے لائیں گے
روتی رہونگی جو اب تو چلا گیا
آگے کیا جانوں تو ملے نہ ملے
تیرے ہی دم سے ہے اندھیروں میں اجالا
تیرے ہی دم سے تھا دلوں میں سویرا
جس نے تجھے پایا وہ ہوا سرخ رو
جس نے نہ پایا وہ ہوا برباد
پشتاے وہ لوگ جو نہ جانے تجھے
اب جی کر بھی مرے جو چاہے وہ کر لے
نہیں آیئےگا اب اس کے جیون میں
یہ برس جو بیت گیا اس کا ایسے کیسے
اب جو آیا ہے رمضان کدر ہے کہاں ہے
کہے گا قبر میں اسے یہ ماہ رمضان
کیسا پشتاوا ہے تجھے اس کفن میں
تجھے میری عبادت نہ تھی دنیا میں کیوں یاد
اب قبر میں جو آیا ہے تو چکھ لے اس کا حساب
اے ماہ رمضان تو کیوں جا رہا ہے
ہمہیں اس طرح کیوں رولا رہا ہے
ماہ رمضان ہم لوگوں سے جا رہا ہے اور اس کے جانے میں صرف اور صرف چند ہی دن باقی ہیں اس لئے ابھی سے اللہ سے توبہ کریں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور یہ دعا کریں کہ اللہ یہ اور اگلا رمضان جب بھی آیئے ہمہیں نصیب فرمائے اور سچے دل سے عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گناہوں کو معاف کرے امین آج سے ہی اپنے رب کو راضی کریں اور آج کل اتفاق میں جو لوگ بیٹھے ہیں ان کے ساتھ بھی اچھا سلوک کریں اور طاق راتوں میں کوشش کریں کہ مسجد یا گھر میں ہی عبادت کریں اور الله کو راضی کریں الله ہم سب کے گناہوں کو معاف فرمائے امین