عالم اسلام پر کفر کی یلغار

Posted on at


 


آدھی سے زیادہ دنیا پر ساڑھے نو سو سال تک حکومت کرنے والے مسلمان آج ہر جگہ پستیوں کا شکار ہیں. اور زوال پذیر ہیں، بلکہ عالم کفر کے ہاتھوں گاجر مولی کی طرح کاٹے جا رہے ہیں.اور عالمی سطح پر ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے. اور ان کے قاتلوں کو دنیا کی سپر پاور حکومتوں کی مکمل حمایت و تائید حاصل ہے.


             


مسلمان ہونے کے ناطے ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ دنیا ختم ہنے والی نہیں جب تک ایک بھی الله کا نام لینے والا اس روۓ زمین پر زندہ ہے. اور انشاءاللہ ایک دور ایسا بھی آۓ گا جب صرف اسلام ھی دین ھو گا. مسلمانوں کا سب سے بڑا جرم ھی یہ ٹھہرا کہ وہ مسلمان ہیں کیونکہ مخالفین کو یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ مسلمانوں کی غیرت اور حمیت کسی بھی وقت جاگ سکتی ہے. یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو اس قدر کمزور اور بے صلاحیت کر دیا جائے کہ یہ جاگتے ہوۓ بھی مردہ لگیں.   


ہمارا مذہب اسلام ہمیں رواداری، حسن سلوک، دوسروں کے حقوق کا احترام اور غیر مسلموں سے بھی اخلاق سے پیش آنے کا درس دیتا ہے. نبی کریم( صلی الله علیہ وسلم) کی نبوت کا دور یا پھر صحابہ اکرام (رضی الله عنہ) کا دور خلافت ہو یا بعد میں آنے والے مسلمان جرنیلوں کی پوری دنیا میں پھیلتی حکومتیں غیر مسلموں اور دوسرے مذاھب کے ساتھ ہمیشہ نرمی اور حسن سلوک کا مظاہرہ کیا گیا ہے اپنے ملک میں موجود قیام پذیر کافروں کی جان و مال اور عزت کا تحفظ کیا گیا. اس وقت سے لے کر آج بھی مسلم ممالک میں دوسرے مذاھب سے تعلق رکھنے والے لوگ اطمینان و سکون سے رہائش پذیر ہیں. جبکہ اس کہ برعکس مسلمان جن کفار کے ممالک میں اقلیت کی صورت میں ہوں یا اکثریت یا اپنی الگ ریاست بنا کر رہ رہے ہوں وہاں کسی نہ کسی طرح کافروں کے ہاتھوں ظلم کا شکار ہیں. یا پھر اپنے ھی مسلمان بھائی کفار کی شر انگیزیوں کا شکار ہو کر اپس میں دست و گریبان ہیں.


چھوٹی چھوٹی مسلمان ریاستوں سے شروع ہونے والا مسلمانوں کا قتل عام ختم نہیں ہوا.بوسنیا میں ابھی تک اجتماعی قبریں جن میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان دفن ہیں، دریافت ہو رہی ہیں. مسلمانوں میں پہلے سیکولرازم پھیلا کر انہیں دین سے دور کیا گیا. حتیٰ کہ مسلم ممالک کی عوام اپنے وضح قطع سے ایسی نظر آنے لگی جیسے وہ صرف ناموں سے مسلمان نظر آتے ہوں اور جب بوسنیا کی تباہی شروع ہوئی تو وہاں کے مرد و زن میں لباس کے اعتبار سے کوئی فرق نہ تھا. وہاں کی خواتین سکرٹ پہن کر پھرا کرتیں تھیں. جب کفار کو یقین ہوگیا کہ اب انکا اپنے رب سے تعلق کمزور ہو چکا ہے ایسی خواتین کے بیٹے بھی منہ ٹیڑھا کر کے مغربی ثقافت کہ پیچھے بھاگتے ہیں. یہ ہمارے خلاف تلوار اٹھانے کی ہمت نہیں کر پائیں گے. تو پھر وہاں حملے شروع ہو گئے



اسی طرح کوسوا، چیچنیا میں بھی یہی انداز اختیار کیا گیا. یہ اور بات ہے کفار کی بھول تھی کہ ہمیں مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا. لیکن کافروں کے اس ظلم نے سوۓ ہوۓ مسلمانوں میں ایک چنگاری پھینک دی اور دور دور سے مجاہدین نے اپنے مسلمانوں کی مدد کے لئے ان علاقوں میں پہنچنا شروع کر دیا اور جہاد کو زندہ کیا اور چیچن مجاہدین کی صورت  میں منظر عام پر آۓ.


امریکہ اسرائیل کی سازشوں نے مسلمان ملکوں کو آپس میں لڑوا کر ان کی طاقتیں ختم کیں. عراق اور کویت میں جنگیں کروائیں اور خود تیل کی صورت میں اسکا فائدہ سمیٹا. یاسر عرفات اور صدام حسین جیسے حکمرانوں کو پہلے سیکولرازم اور ماڈرنزم میں لگا کر ان کے ذریعے ملکوں میں اپنے مفاد حاصل کئے اور ایسی فضاء قائم کی گئی کہ ان سے اپنی عوام کہ خلاف ایسے فیصلے کرواۓ گئے کہ عوام متنفر ہوگئ. اور پھر اپنے ایجنٹوں سے جب کام نکل گیا تو انہیں ھی قصوروار ٹھہرا کر کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی اور ان ممالک کو عالمی دنیا کے لئے خطرہ قرار دیکر  یہاں جنگیں مسلط کر دیں. ملکی معیشت تباہ ہو گئی اور عوام رل گئی.


یہ تو وہ ممالک تھے جو اپنے پیروں پر کھڑے تھے لیکن اس کے باوجود کفار کی سازشوں کا شکار ہو کر ڈھے گئے. اب ان میں پھر سے دنیا آباد ہے زندگی رواں ہے لیکن امریکہ کے اشاروں پر.     


افغانستان بھی ایسا ھی ایک ملک ہے جس پر روس اور امریکہ کی نظریں ٹکی رہیں اس پر انکا مفاد تھا یہاں قبضہ کر کے آگے بڑھنے کی راہ ہموار کرنی تھی روس تو افغانستان میں آ کر ٹوٹا اور اب امریکا بھی ٹوٹ رہا ہے.کیونکہ افغانستان سے لڑائی کے بعد امریکہ دوبارہ اپنی پہلے جیسی پوزیشن اور معیشت حاصل نہیں کر پایا اس کے قدم لڑکھڑا گئے ہیں. یہ الحمدالله صیحح جہاد کی برکت ہے. گو کہ اس کہ لئے افغانیوں نے بہت قربانیاں دی ہیں. لیکن دوسری بار بھی سپر پاور امریکہ کا غرور خاک میں ملانے میں افغانستان کے عوام کی پر زور مسلح جدوجہد جو جاری ہے اور اس جنگ میں بھوکے ننگے لوگ لاکھوں جانوں کی قربانی پیش کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں ظالمانہ تشدد کی وجہ سے معذور ہو چکے ہیں. جو ممالک کافر قوتوں کے زیر دست ہیں لیکن بدقسمتی سے ان میں مسلمان بھی بستے ہیں. مسلمانوں کے لئے کوئی حقوق مرتب نہیں کئے گئے ان کی نظروں میں اور نہ ھی جمہوریت میں



ہندوستان جو کہ اپنے آپ کوجمہوری ریاست اور ایک سیکولر ملک کہنے پر فخر محسوس کرتا ہے وہاں کے حالت تو یہ ہیں کہ مسلمانوں پر ہر طرح کا ظلم کیا گیا.گاؤں کے گاؤں جلا کر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے. وہ لوگ جو نسلوں سے وہاں رہ رہے ہیں وہیں پیدا هوۓ،انکی قبریں بھی وہیں کھودی گئیں. گجرات، حیدرآباد، دکن،جہاں مسلمانوں کی آبادیاں زیادہ تھیں مگر ہندو کی شر انگیزی کی نظر ہو گئیں. کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کے باوجود وہاں ہندو افواج نے قبضہ کر لیا اور پھر اسکے بعد اپنی حکمرانی اور قابض فوجوں نے قبضہ کے نشہ میں جو کچھ کشمیری عوام کے ساتھ کیا وہ پوری دنیا کو معلوم ہے. اور دنیا نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں



 ان بے بس اور بے کس مسلمانوں کا کیا قصور تھا؟ یہی وہ مسلمان ہیں ہندوستان میں رہنے والے مسلمان. چاہے دل سے ہندوستان کو اپنا ملک سمجھتے ہوں لیکن ہندو برادریوں اور حکمرانوں نے انہیں کبھی اپنے ملک کا باسی کھلے دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا. اس بات کا ثبوت ہے دن وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کی صورت میں نظر آتا ہے  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160