ایک سال

Posted on at


آج سے تقریباً ایک سال پہلے کی بات ہیں۔گزرے ہوےٴ سال کے رمضان کی بات ہیں۔وہ دن بھی ایسے ہی  تھے گرم مگر اس سال کے روزے اس سال کے روزہ کے مطابق زیادہ سخت تھے۔اور اس سال گرمی بھی بہت تھی اور روزہ بھی بہت سخت تھا۔ تو ہم سب دوست بیٹھے تھے ۔

 

تو ہم سب بیٹھے تھے تو ایک دوست نی کہا کے عید آنے والی ہیں تو گھومنے کا پروگرام بناتے ہیں۔تو سب راضی تھے کے گھومنے جاہیں گے تو سب نے پروگرام پکا کر دیا تھا جانے کا۔

 

تو بس پھر یوں ہی دن گزرتے رہے باتوں میں کے کہا جاہیں اور کیا کیا کریں گے۔روز ملتے تھے تو پروگرام کی باتیں ہی ہوتی رہتی تھی۔ سب خوش تھے کے عید پر پروگرام ہیں گھومنے کا۔

 

یوں ہی دن گزر گے اور چاند رات آگی مجھے کچھ ڈر تھا کے پروگرام کہیں خراب نہ ہو جاہیں کیونکہ میں اپنے دوستوں کو جانتا تھا۔میرے دوست پروگرام تو بنا لیتے ہیں مگر آخری دن گندہ کرتے ہیں۔اسلیے دل میں ڈر تھا۔

 

رمضان ختم ہوا اور عید کا دن آیا اس دن سب سے پہلے نماز پڑھی اور پھر سب سے عید ملی اور گھر گے عید ملے سب سے پھر سب نے کہا کے کل صبح جاہیں گے کیونکہ آج عید کا پہلا دن ہیں سب ایک دوسرے کے گھر جاتیں ہیں۔سب اپنے اپنے نانا نانی مامو وغیرہ کے گھر جاتیں ہیں۔تو اس لیے سب نے کہا کے کل صبح جاہیں گے۔تو میں نے کہا ٹھیک ہیں۔مگر مجھے پتہ تھا کچھ ایسا ہوگا کے جس سے ہمارا پروگرام گندا ہوگا۔

 

سب نے کہا تھا کے اپنی اپنی باہیک پر جاہیں گے سب۔تو میں نے اپنے ایک دو دوست کو بھی کہا کے اپنے اپنے باہیک ریڈی رکھیں صبح گھومنے جاہیں گے۔اور اپنے کزن کو بھی کہا تھا۔

 

صبھ ہوہیں تو وہ ہی ڈرامہ ہوا جسکا مجھے پتہ تھا۔سب نی اپنا اپنا بہانہ بنا لیا کے کام ہیں ایسا ہیں ویسا ہیں۔میں نے کہا ٹھیک ہین۔  



About the author

160