جھوٹ

Posted on at


” ایک عقل مند آدمی نے ایک دفعہ کہا تھا کہ کہ جھوٹا انسان دوسرے انسان سے ڈرتا ہے۔خدا سے نہیں ڈرتا”۔ اسکی بات کا یہ مطلب تھا کہ جب ہم جھوٹ بولتے ہیں اسکی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارے دل میں خوف ہوتا ہے۔ کہ دوسرا انسان ہمارے بارے میں کیا سوچے گا۔ یا وہ میرے ساتھ کیا رویہ اختیار کرے گا۔ خدا انسانوں کے دلوں کا راز جاننے والا ہے۔ اور جھوٹے انسان کو ناپسند فرماتا ہے۔ ہم جھوٹ بول کر اللہ کو ناراض کرتے ہیں۔ اور اس شخص کو خوش جسکے سامنے ہم جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔ ہم اس وقت سچ بولنے سے ڈرتے ہیں۔ اور اللہ کی ناراضگی مول لے لیتے ہیں۔

ڈر سب سے بڑی وجہ سے جھوٹ شروع کرنے کی۔۔۔ ایک شرارتی بچہ سکول میں سزا سے بچنے کے لیئے جھوٹ بولتا ہے۔ ایک نوکر اپنے مالک کی ڈانٹ سے بچنے کے لیئے جھوٹ بولتا ہے۔ اور اپنے کیئے کا الزام دوسرے پر لگا دیتا ہے ایک بچہ جو کوئی چیز گھر سے چراتا ہے تو اسکے لیئے بھی اپنی ماں کے سامنے جھوٹ بولتا ہے۔ اگر ہم کوئی غلطی کرتے ہیں۔ تو لوگوں کو پتہ چلنے کے ڈر سے پہلے ہم جھوٹ بول کے اسے چھپا دیتے ہیں۔ جھوٹا انسان اکثر شرمندگی کا سامنا کرتا ہے۔

سچ کڑوا ہوتا ہے۔ لیکن اگر تھوڑی سی ہمت کی جاۓ تو انسان سیدھا اور کڑوا سچ بھی بول سکتا ہے۔ سب جھوٹ بھی ڈر کی وجہ سے نہیں ہوتے۔ کچھ لوگ لالچ کی وجہ سے کچھ پیسے حاصل کرنے کے لیئے اور کچھ اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیئے جھوٹ بولتے ہیں۔ ایک دکاندار اپنی خراب چیز اچھے دام بیچنے کے لیئے جھوٹ بولتا ہے۔ سیاست دان اپنی کرسی حاصل کرنے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ اور عوام کی نظروں میں دھول جھونکتا ہے اور کچھ لوگ اپنی اصلیت چھپانے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔

جھوٹ ایک بری عادت ہے۔ اور یہ ایک ایسی عادت ہے کہ انسان اسکو بآسانی اپنا سکتا ہے۔ یہ کچھ وقت کے لیئے سہارا ہو سکتا ہے۔ لیکن آخر میں ہمیشہ شرمندگی کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بھی جھوٹے انسان پر بھروسہ نہیں کرتا پھر کوئی بھی اسے اپنا دوست بنانا پسند نہیں کرتا۔ ایک جھوٹا انسان اکیلا رہ جاتا ہے۔ جہاں بھی وہ جاتا ہے لوگ اسے نظر انداز کرتے ہیں۔ کوئی انکے ساتھ تعلق بنانا پسند نہیں کرتا۔ لوگ ایک اچھے اور سچے انسان کی صحبت پسند کرتے ہیں۔ نہ کے جھوٹے کی۔ سچا انسان انکا فخر ہوتا ہے۔ اس پر انسان کو چاہیئے کہ وہ سچ بولے اور جھوٹ سے گریز کرے۔  



About the author

160