یہ چیز عام طور پر وقوع پزیر ہوتی رہتی ہے مشلا جب پلاسٹک کے سول والے جوتے نائیلون سے بنے ہوئے کارپٹ پر رگڑ کھائیں یا کبھی کبھار جب آپ دروازے کے دھاتی ہینڈل کو پکڑیں تو اسٹیٹک چارج کی بدولت آپ کو کرنٹ سا لگتا ہے ۔
چونکہ یہ معلوم نہیں تھا کہ ہر بار چارج ضرور ایک سطح سے دوسری سطح پر منتقل ہوتا ہے اس لیے اس طریقہ کارکو اب تک بجلی کی تیاری میں نظر انداز کیا جاتا ہے ۔
اس تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اتفاقی طور پر پیدا ہونے والے الیکڑک چارج کو بجلی میں بدلنے کی راہ میں حائل دشواری پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔
امریکی متقیقن کا تیار کردہ پروٹو ٹائپ دراصل چار انچ کی ایک ڈسک پر مسثمتل ہے جس کے اندر دو مختلف دھاتوں کی گول شیٹیں ںصب ہیں ان شیٹوں کو جب گھمایا جاتا ہے تو ان میں سے ایک شیٹ دراصل الیکڑن ڈونر یعنی دینے کا کام کرتی ہے جبکہ دوسری الیکڑان ریسیور یا وصول کرتی ہے ان دونوں شیٹوں کے درمیان ایک اور ڈسک موجود ہے۔
جس پر الیکڑوڈز نصب ہیں یہ ڈسک دراصل دونوں سطحوں کے درمیان الیکڑانز کے بہاو کو کرنٹ کی شکل دیتی ہے۔
اس پروٹوٹائپ کو جب تین ہزار چکر فی منٹ کی رفتار سے گھمایا جاتاہے اس سے ڈیرھ واٹ کی بجلی پیدا ہوتی ہے ۔