(ٹرائبو الیکٹرک (حصہ دوئم

Posted on at


یہ چیز عام طور پر وقوع پزیر ہوتی رہتی ہے مشلا جب پلاسٹک کے سول والے جوتے نائیلون سے بنے ہوئے کارپٹ پر رگڑ کھائیں یا کبھی کبھار جب آپ دروازے کے دھاتی ہینڈل کو پکڑیں تو اسٹیٹک چارج کی بدولت آپ کو کرنٹ سا لگتا ہے ۔



چونکہ یہ معلوم نہیں تھا کہ ہر بار چارج ضرور ایک سطح سے دوسری سطح پر منتقل ہوتا ہے اس لیے اس طریقہ کارکو اب تک بجلی کی تیاری میں نظر انداز کیا جاتا ہے ۔


اس تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اتفاقی طور پر پیدا ہونے والے الیکڑک چارج کو بجلی میں بدلنے کی راہ میں حائل دشواری پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔



امریکی متقیقن کا تیار کردہ پروٹو ٹائپ دراصل چار انچ کی ایک ڈسک پر مسثمتل ہے جس کے اندر دو مختلف دھاتوں کی گول شیٹیں ںصب ہیں ان شیٹوں کو جب گھمایا جاتا ہے تو ان میں سے ایک شیٹ دراصل الیکڑن ڈونر یعنی دینے کا کام کرتی ہے جبکہ دوسری الیکڑان ریسیور یا وصول کرتی ہے ان دونوں شیٹوں کے درمیان ایک اور ڈسک موجود ہے۔



جس پر الیکڑوڈز نصب ہیں یہ ڈسک دراصل دونوں سطحوں کے درمیان الیکڑانز کے بہاو کو کرنٹ کی شکل دیتی ہے۔


اس پروٹوٹائپ کو جب تین ہزار چکر فی منٹ کی رفتار سے گھمایا جاتاہے اس سے ڈیرھ واٹ کی بجلی پیدا ہوتی ہے ۔



About the author

160