مادام کیوری

Posted on at


مادام کیوری

 

 

دو بار نوبل پرائز حاصل کرنے والی خاتون جس نے دولت پر انسانی خدمت کو ترجیع دی۔


ایام جوانی میں مادام کیوری کے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سع وہ تعلیمی میدان میں سبقت لے گئیں۔
وہ صرف 19 بر س کی تھیں۔اس وقت پولینڈ کے ایک امیر گھرانے نے اپنی بیٹی کو پڑھانے کی خدمات حاصل
کیں۔اس دوران اس خاندان کا بڑا بیٹا کرسمس منانے گھر آیا ۔اس نوجوان نے معلمہ کے ساتھ پیار محبت کی پیمگیں
بڑھانا شروع کیں۔آور اس سے شادی کا اذھار کیا۔لیکن اس نوجوان کے والدین نے اس لیۓ انکار کر دیا کہ لڑکی کا
تعلق غریب گھرینے سے تھا اور اور وہ ان کی ملاذمہ تھی۔

مادام کیری اپنی یہ بے عزتی برداشت نہ کر سکی اور شادی کا خیال دل سے نکال لیا۔ اس کے بعد اس نے پیرس کی
ایک یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور اپنے آپ کو سائنس کے میدان میں خدمات سر انجام دینے کے لیئے وقف کر لیا۔

 

 


مادام کیوری بہت شرمیلی تھی اور اس وجہ سے وہ کسی سے دوستی کے رشتے استوار نہ کر سکی۔ پڑھائی کے
دوران وہ جس کمرے میں مقیم تھی وہاں بجلی اور گیس کی کوئی سہولت میسر نہیں تھی۔وہ خود کو گرم کرنے کے
لیئے وافر مقدار میں ایندھن خریدنے کے اخراجات نہیں اٹھا سکتی تھی۔خود کو گرم رکھنے کے لئیے وہ یپنے تمام
ملبوسات نکال لیتی اور کچھ چارپائی پر بچھا لیتی اور کچھ اپنے اوپر اوڑھ لیتی۔

غذائی قلت کی بناء پر وہ چکرا کر اپنے بستر پر پڑی رہتی اور حوش و حواس سے عاری ہو جاتی۔ اور دوبارہ ہوش
میں آنے پر وہ اپنے آپ سے وال کرتی کہ
"میں خواہ مخواہ بے ہوش ہو گئی تھی"۔

مادام کیوری اس امر سے بے خبر تھی کہ وہ وقت دور نہیں جب اسے دو بار نوبل پرائز سے نوازا جائے گا۔ 1903 ء
میں مادام کیوری کو فزکس کے میدان میں نمایاں خدمات سر انجام دینے پر نوبل پرائز دیا گیا۔ اس کی بعد انہیں 1911
میں کیمسٹری کے میدان میں خدمات سر انجام دینے پر دوبارہ نوبل پرائزسے نوازا گیا۔

 

 

مستقبل میں مادام کیوری نے جس شخص سے شادی کی وہ بھی سانئس کا متوالا تھا۔ اس کا نام پیری کیوری تھا۔دونوں نے سائیکل پر سوار ہو کر

ہنی مون منایا

 

 "۔شادی کے تین برس بعد مادام کیوری اور اس کے شوہر نے ایک نئی دھات دریافت کی جس کوانھوں نے"ریڈیم

کا نام دیا۔ اس دریافت نے مادام کیوری کو عظمت، شہرت اور ناموری سے نوازا۔

 

 

مادام کیوری اور ان کا شوہر چاہتے تو نے شمار دولت حاصل کر سکتے تھے۔ ریڈیم جو کہ سرطان کے علاج کے

لیئے انتہائی کار گر تھا، اس کو کسی بھی ادویہ ساز کمپنی کو بیچ کر لاکھوں پونڈ کما سکتے تھے لیکن انھوں نے
اس دولت کی بجائے خدمت کو اپنا نصب العین بنایا اور انسانی خدمت کی راہ کو ترجیع دی اور ایک منفرد مقام
حاصل کیا۔

 

 



About the author

bright-aqua-5764

Hey! Its me BRIGHT AQUA from PAKISTAN.

Its nice experience being the part of film Annex.

Subscribe 0
160