پاگلوں کی تعداد روز بروز کیوں بڑھ رہی ہے ؟

Posted on at


ہمارے ملک میں ١٠٠ میں سے ٢٠ فیصد لوگ پاگل ہیں اور اس کی وجہ بروزگاری،مھنگائی اور گھر کی پریشانیاں ہیں اسی وجہ سے نوجوان لڑکے پاگل پین کا شکار ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی ذہنی صلاحیت روز بروز کمزور ہوتی جا رہی ہے لڑکوں کے مقابلے اگر لڑکیوں کی بات کی جائے تو ١٠٠ میں سے ٥ فیصد لڑکیاں پاگل ہو جاتی ہیں اور وہ لڑکیاں جو کہ شادی کے بعد ساس یا شوہر اچھے نہ ہوں ان کا خیال رکھنے والے نہ ہوں اس وجہ سے لڑکیاں پاگل پن کا شکار ہو جاتی ہیں 



لڑکے زیادہ تر اس وجہ سے اپنے ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں اگر ان کو ٹھیک طرح سے توجہ نہ دی جائے یا ان کی کوئی بھی خواہش نہ پوری کی جائے یا انھیں ہر بات پر روکا جائے اگر ٹھیک کام کریں تو بھی انھیں روکا جاتا ہے اور اس کا نقصان آخر میں اسی کو اٹھانا پڑھتا ہے جس کی وجہ سے بعد میں پاگل پن کا شکار ہو جاتے ہیں 



کچھ نوجوان ایسے ہوتے ہیں جو کہ اگر کسی کے پاس کوئی بھی چیز دیکھ لیتے ہیں اور اسے حاصل نہیں کر سکتے اور دوسروں کے پاس دیکھ دیکھ کر نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں اور کسی کام کاج یا پڑھنے کے قابل نہیں رہتے اور انھیں پاگل پن کے دورے پڑھتے رہتے ہیں ایسے لوگ اکثر غریب گھرانے سے ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر پاگل ہونے کی وجہ یہی ہوتی ہے 



بعض بچے اگر امتحان میں نمبر کم لے لیں اور پہلے نمبر اچھے لیتے ہوں اور ان کا نتیجہ امتحان میں اچھا نہ آیئے تو اس وجہ سے بھی پاگل پن کا شکار ہو جاتے ہیں 



ہمارے ملک میں ذہنی مرض ہر دن ایک نئے روپ میں ملتے ہیں بعض لوگ ایسے پاگل ہوتے ہیں کہ انھیں نہ کھانا کھانے کا ہوش ہوتا ہے نہ پانی پینے کا اور ان کی صحت دن با دن بگڑتی ہی رہتی ہے 



باز لوگ پاگل پن میں خود کو مارتے ہیں اور دوسروں کو بھی نقصان پوھنچا سکتے ہیں اور ایسے پاگل لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں اور انھیں اگر وقت پر ڈاکٹر کو نہ دکھایا جائے تو بہت بڑا نقصان بھی کر سکتے ہیں ایسے مریض کے پاس پستول،چھری،چاکو اور کوئی بھی ایسی چیز جس سے کہ وہ کسی کو نقصان دے اس کے پاس بلکل بھی نہیں رکھنی چاہیے 



پاگل پن ایک بہت ہی سنجیدہ بیماری ہے لیکن اس کا علاج آپ کے اپنے پاس ہے ایسے ماں باپ جو کہ اپنے بچوں کو بہت زیادہ روک ٹوک کرتے ہیں انھیں ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیئے 



اپنے بچوں کو اس کی حیثیت کے مطابق پڑھایا جائے کسی ایسے سکول،کالج میں نہ داخل کیا جائے جہاں وو دوسروں کو دیکھ کر نفسیاتی مریض بن جائے 



بچوں کو جہاں تک ممکن ہو دینی تعلم دی جائے اور اپنی بچیوں کو ایسی جگہ بیاہ کے دیا جائے جہاں کہ اس کا شوہر ساس اور سسر اچھے ہوں 



یہی چیزیں ہیں جو کہ ایک انسان کو پاگل ہونے سے بچا سکتی ہیں اور ان پر ہی عمل کر کے آپ اور آپ کا گھرانہ خوش حال رہ سکتا ہے 


 



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160