درد اور اسکے پیچھے پوشیدہ حقیقت

Posted on at


درد کی تکلیف سے کون واقف نہیں۔۔۔۔ یہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ایک عام سی چیز ہے۔ جس کے بارے میں بہت زیادہ بات بھی کی جاتی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی انسان ایسا نہیں جو خود کو اس سے محفوظ رکھ سکا ہو اور یہ نا ممکن ہے کہ کسی ایک شخص کی تکلیف کا موازنی کسی دوسرے کی تکلیف سے کیا جا سکے۔ کہ درد تو ایک ایسی چیز ہے جسے محض محسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ اور اکثر لوگ یہ بتانے سے بھی قاصر رہتے ہیں کہ وہ کیا محسوس کر رہے ہیں۔ کیا ہر ایک کے لیئے درد کا احساس یکساں ہے؟۔ اگر نہیں تو اس میں فرق کیا ہے۔

ہم میں سے بیشتر افراد ہر روز کھنچاؤ، اینٹھن اور درد کی کیفیت سے دو چار ہوتے ہیں۔ سر میں ہلکا درد، کمر میں تکلیف،پٹھوں کا کھنچاؤ، معدے کے پٹھوں میں اینٹھن، کاندھے کا درد اور نہ جانے کیا کچھ۔۔۔۔لیکن اسے معمول کی بات کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے۔ اور اس وقت تک توجہ کے قابل نہیں سمجھا جاتاجب تک درد یا تکلیف کی شدت اپنے عروج کو نہ پہنچے۔ کسی بھی درد کے خلاف عام رد عمل تو یہ ہے کہ اسکا خاتمہ پیناڈول اور اسپرین کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

پٹھوں میں اکرن کے لیئے ایڈول استعمال کر لی جاتی ہے۔ اور کمر کے علاوہ کاندھے میں تکلیف سے نجات کے لیئے نہ صرف درد کش اسپرے کا سہارا لیا جاتا ہے بلکہ سنکائی کے ذریعے درد کی شدت میں کمی کی جاتی ہے۔ آپ کے جسم کا کوئی بھی حصہ جب مضروب ہو جاتا ہے تو وہ درد کی صورت میں آپ کو اس امر سے مطلع کرتا ہے۔ کہ کسی نہ کسی جگہ خرابی ضرور ہے۔ آپ کا نروس سسٹم فوری طور پر دماغ کو یہ پیغام درد کی صورت میں ارصال کرتا ہے تا کہ ہمیں واضح طور پر علم ہو سکے کہ ہمارے اندرونی نظام میں کوئی مسئلہ درپیش ہے۔

لوگ عموماً اس بات کو جاننے ، سمجھنے اور تسلیم کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتےکہ اس تکلیف کی جڑ تک رسائی کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ اور نہ ہی اس کی جانب توجہ دی جاتی ہے۔ کہ اسکا مستقل طور پر سد باب ہو سکے۔ مثال کے طور پر سر درد کو لے لیں جس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہے۔ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر کے استعمال سے بھی تکلیف کا عنصر واضح ہو سکتا ہے۔ 



About the author

160