شب قدر کی اہمیت

Posted on at


شب قدر کی اہمیت


 


رمضان المبارک کا مقدس مہینہ نیکیاں سمیٹنے اور گناؤں سے معافی کا مہینہ ہے اس ماہ میں جہاں برکتیں اور فضیلتوں کی کثرت ہوتی ہے ادھر نیکیوں کا ثواب بھی کئی گناہ زیادہ کر دیا ہے ۔ امت محمد ﷺ پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی عنایات ہیں کیونکہ آپ ﷺ اس عارضی جہاں میں رہنے والے سارے انسانوں  کے لئے رحمت اور   دنیاوی و اخروی زندگی میں عذابوں سے وسیلہ نجات بن کر آئے ہیں۔ آپﷺ سے پہلے کے زمانہ میں لوگوں کی عمریں زیادہ ہوا کرتی تھی اور اُن لوگوں کی عبادات کا حجم دراز عمری کی وجہ سے زیادہ تھا ان امتیازات کا سوال اکثر صحابہ اکرام   آپﷺ سے کرتے تھے ان سوالوں کے جوابات آنحضرت ﷺ نے نہایت معقول انداز میں دیئے  باجماعت نماز کا ثواب اکیلے میں نماز پڑھنے سے کئی گنا زیادہ ، صدقات خیرات کی فضیلتیں، ماں باپ سے حسن سلوک کا اجر عظیم ، غریب رشتہ داروں کی حقوق کی ادائیگی ، پڑوسیوں کے حقوق ، تمیارداروں کی بیماروں کی بیمار پرسی کے اجر  اور خصوصاً ماہ رمضان میں عبادات کا کئی سو گنا زیادہ اجر و ثواب امت محمدی ﷺ پر اللہ تعالٰی کی خصوصی عنایات اور ریاعتیں ہیں اور آپﷺ کی امت کے لئے اللہ کی طرف سے روز آخرت میں بخشش کے آسان راستے ہیں۔



خوش نصیب عالم مسلمانان کے لئے ماہ رمضان میں کثیر نیکیاں کمانے کے لئے ایک تحفہ  بھی ہے جسے لیلتہ القدر کہتے ہیں   اگر کوئی عبادت گزار اس رات کی فضیلت  پا لے جس کا ثواب 84 سال کی عبادات کے برابر ہے زندگی بھر کی نیکیاں اور ثواب اپنے پہلو میں سمیٹ لیتا ہے اور اس خوش نصیب کی بخشش کے فیصلے آسمانوں پر کر دیئے جاتے ہیں اس خصوصی شب کو لیلتہ القدر کہتے ہیں ، شب قدر کو تقدیر والی رات بھی کہتے ہیں ، اس رات میں تمام مخلوقات کی عمر اور روزی آنے والے رمضان کے مہینے تک لکھ دی جاتی ہے، آنحضرتﷺ کی امت کے لئے شب قدر اللہ کی عطا کردہ خصوصی عنایت ہے جو اس سے پہلے امتوں کو نہیں ملی تھی۔  اس رات کی عظمت میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ القدر کی صورت میں آیات کریمہ نازل کیں۔



شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی تاک راتوں میں تلاش کیا جاتا ہے اس رات کو پا لینے کی جستجو میں روزہ دار مسجدوں میں اعتکاف کا بھی اہتمام کرتے ہیں کیونکہ انسان کا دل اس دوران جتنا پاکیزہ اور صاف ہو گا اس رات کا حصول بھی اتنا ہی آسان ہو گا اور اعتکاف اس رات   کے حصول  لئے  بہترین ذریعہ ہے کیونکہ انسان زیادہ تر دنیاوی مماملات سے لاتعلق ہو کر عبادات میں مشغول رہتا ہے۔  شب قدر کے فضائل ان گنت ہیں، اس رات کو فرشتوں کے جھرمٹ  زمین پر اترتے ہیں اور اللہ کی طرف سے سعادتوں، رحمتوں اور انعامات کو نزول ہوتا ہے۔



شب قدر کی رات کا حصول آخری عشرے کی تاک راتوں میں  ہے نہ کہ ایک خاص تاریخ یا وقت کے تعین میں ، اس بات میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکمت ہے ورنہ روزہ داروں کی طرف سے صرف اسی مخصوص رات میں عبادات کا زور ہوتا  اور باقی رمضان کے ایام میں سستی اور غفلت کا مظاہرہ کیا جاتا۔


اگر کسی مومن کو شب قدر کا پتہ چل جائے تو اسے کثرت سے دعائیں کرنی چاہیے اور اپنے گناؤں اور خطاؤں کی معافی اللہ تبارک و تعالیٰ سے مانگنی چاہیے۔ اس کے لئے حضورﷺ نے یہ دعا بتائی


جس کا ترجمہ ہے اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے میرے خطاؤں کو معاف کر دیں۔


اس کے ساتھ دعاؤں میں تاثیر لانے کے لئے انکساری اور عاجزی کا عنصر بھی لازمی ہونا چاہیے جو مغفرت اور اللہ کی رحمت پانے کے لئے مؤثر ہے۔  اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو شب قدر کو پا لینے کے لئے اہتمام کی توفیق عطا فرمائے تا کہ شب قدر کی فضیلت سے اللہ کی رحمتوں اور مغفرتوں سے فیض یاب ہو سکیں۔


ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ=================================================



160